Daily Ausaf:
2025-07-12@13:26:17 GMT

اردو شناس

اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT

اس سے لگتا ہے کہ سرمد خان نہ صرف کتابوں کا شوق رکھتے ہیں بلکہ وہ کثیرالمطالعہ بھی ہیں۔ وہ جس گھر میں رہتے ہیں وہ گھر ہی نہیں بلکہ ایک لائبریری بھی ہے۔ جن دوستوں کو وہاں سے جو بھی کتاب پسند آئے وہ اسے ساتھ لے جانے کی اجازت دے دیتے ہیں۔ ان کے لائبریری نما مہمان خانہ پر میرا اکثر آنا جانا لگا رہتا ہے۔ کتابیں پڑھنے کا مجھے بھی بہت شوق ہے مگر بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے میں زیادہ کتابیں خرید نہیں سکتا، مگر پھر بھی میرے پاس ڈھیر ساری کتابوں کا خزانہ جمع ہو گیا ہے۔ سچ پوچھو تو میرے پاس جتنی بھی کتابیں ہیں وہ ساری میں نے سرمد خان صاحب کے گھر سے اچکی کی ہیں۔
انہیں اردو کتابوں کی ترویج اور علم کے فروغ سے جتنا جنون ہے، وہ کسی بھی لمحے اردو علم و ادب کے فروغ کے لئے کوئی بڑا قدم اٹھا سکتے ہیں۔انسانی تاریخ کے جتنے بھی مفکر اور دانشور گزرے ہیں وہ غوروفکر اور مطالعہ کے شوقین ہوتے تھے اور اس میں اتنے مگن رہتے تھے کہ انہیں اس کے سوا کوئی دوسرا کام نہیں آتا تھا جس وجہ سے ان کی مالی حالت بہت پتلی ہوتی تھی مگر وہ علم کے آسمان پر اسی وقت جگمگائے جب سرمد خان جیسے کسی علم دوست انسان نے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔
اللہ پاک اس علم پرور ہستی کو لمبی عمر عطا فرمائے تاکہ، وہ علم کے گلشن کا یہ کاروبار تادیر تک چلاتے رہیں۔ انہوں نے اردو علم و ادب کے فروغ کے لئے 2023 ء میں ’’اردو بکس ورلڈ‘‘ کی بنیاد رکھی اور پھر دسمبر 2024 ء میں ’’اردو ریسرچ بکس‘‘ بھی قائم کر دی۔ دنیا کے اسلامی شہروں میں شارجہ کو علم کے فروغ کے لئے دنیا بھر میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ متحدہ عرب امارات میں کتاب میلوں کی بنیاد شارجہ کے عزت مآب حکمران ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی نے رکھی تھی۔ سرمد خان صاحب شارجہ کے آخری دو بک فیئرز پر ’’اردو بکس ورلڈ‘‘ کا سٹال لگا کر اردو شعر و ادب اور فن سے محبت کرنے والوں کو کتب کی فراہمی کی سہولت فراہم کر چکے ہیں۔ امسال انہوں نے ابوظہبی بک فیئر میں بھی حصہ لیا۔ ان کی کوششوں کی وجہ سے ’’ابوظہبی بک فیئر اتھارٹی‘‘ نے اس سال ’’جناح پولین‘‘ کے نام سے انہیں اردو کتابوں کی نمائش اور فروخت کے لئے پہلے سے زیادی بڑی جگہ فراہم کی۔
سال رواں ابوظہبی بک فیئر 9 روز تک جاری رہا جس میں اورسیز پاکستانیوں سمیت دیگر ممالک میں اردو میں دلچسپی رکھنے والے مہمانوں نے بھی بھرپور دلچسپی لی۔ خاص طور پر پاکستانی سفیر محترم فیصل نیاز ترمذی ان 9 دنوں میں 6 بار اردو بکس ورلڈ کے پولین پر تشریف لائے۔ ایک دوسری اچھی پیش رفت یہ ہوئی کہ اردو بکس ورلڈ پر ابوظہبی جیل کے ایک لوکل افسر نے بھی وزٹ کیا اور اردو کتابوں میں دلچسپی لیتے ہوئے قیدیوں کے مطالعہ کے بیک وقت 7 ہزار درہم کی کتابیں خریدیں۔
اردو دنیا کی تیسری سب سے بڑی زبان ہے اور یہ نہ صرف انڈیا، پاکستان اور بنگلہ دیش وغیرہ میں بولی جاتی ہے، بلکہ دنیا کے جن جن ممالک میں بھی پاکستانی اوورسیز موجود ہیں وہاں کے لوگوں کا بھی ایک حاصہ بڑا حصہ اردو کو سمجھتا ہے۔ خاص طور پر خلیجی ممالک کے 50فیصد سے زیادہ عربی اردو بول چال جانتے ہیں۔ بہت سے عربی لوکل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اومان، کویت اور قطر میں ایسے ہیں جو اردو زبان سے عشق کی حد تک محبت کرتے ہیں۔ ان میں سے بہت سوں نے لاہور اور کراچی کی یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کی اور کچھ ایسے ہیں جنہوں نے اردو زبان اپنے ہی ملک میں رہ کر شوقیہ طور پر سیکھی۔ ایک دو شخصیات کو تو میں بھی جانتا ہوں جن میں امارات کے ڈاکٹر زبیر فاروق العرشی اور سعودی عرب کی ڈاکٹر سمیرا عزیز سرفہرست ہیں۔ ان دونوں نے اردو میں درجنوں کتابیں تحریر کی ہیں اور یہ دونوں اردو کے معروف شاعر بھی ہیں۔
مکرمی! سرمد خان نے اردو فن و ادب کی جو شمع جلائی ہے اس کی جتنی بھی داد دی جائے کم ہے۔ اس مد میں وہ جن حکام سے ملتے ہیں یا جتنی بھی جدوجہد کرتے ہیں، میں اس کا چشم دید گواہ ہوں۔ دعا گو ہوں کہ اردو لوورز پر ان کا سایہ تادیر قائم رہے: اقبال نے ایسی ہی نابغہ روزگار شخصیات کے لئے کہا تھا:
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اردو بکس ورلڈ کے فروغ علم کے کے لئے ہیں وہ

پڑھیں:

پاکستانی نوجوانوں کیلیے خوشخبری: میٹا کا اردو میں اے آئی سسٹمز تیار کرنے میں اظہار دلچسپی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد :عالمی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے پاکستان میں مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کے شعبے میں نہ صرف اردو زبان میں جدید ماڈلز کی تیاری بلکہ ڈیجیٹل مہارتوں کی فراہمی میں بھی بھرپور تعاون کی پیشکش کی ہے۔

یہ پیشکش اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ سے ایک اعلیٰ سطح کی  ملاقات کے دوران سامنے آئی۔

میٹا کے نمائندہ وفد کی قیادت صارم عزیر کر رہے تھے، جو جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے میٹا کے پبلک پالیسی ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ملاقات کا مرکز پاکستان میں ڈیجیٹل ترقی، اے آئی کے عملی استعمال، نوجوانوں کی تربیت اور اردو زبان میں AI ماڈلز کی تشکیل تھا  جو کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کے لیے ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

شزا فاطمہ خواجہ نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ ڈیجیٹل پاکستان کا ویژن وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں روز افزوں ترقی کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہفتہ وار سطح پر کیش لیس معیشت کے فروغ اور ڈیجیٹل خدمات میں بہتری سے متعلق اجلاسوں کی صدارت کرتے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت ٹیکنالوجی کو معاشی ترقی کا بنیادی ستون تسلیم کرتی ہے۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے نوجوانوں کو عالمی معیار کی ڈیجیٹل اسکلز سے لیس کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور مصنوعی ذہانت کے مؤثر استعمال کو ملکی مستقبل کی ترقی سے جوڑا جا رہا ہے۔

انہوں نے میٹا کی جانب سے اردو زبان میں اے آئی ماڈلز کی تیاری کی پیشکش کو ایک مثبت اور بروقت قدم قرار دیا، جس سے نہ صرف مقامی زبان میں ٹیکنالوجی تک رسائی ممکن ہو گی بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

میٹا وفد نے پاکستان میں اپنے جدید LLaMA ماڈلز اور Generative AI ٹیکنالوجیز سے متعلق بریفنگ دی اور واضح کیا کہ کمپنی پاکستان میں صرف تربیت تک محدود نہیں رہنا چاہتی بلکہ مقامی استعداد کار میں اضافے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لیے بھی تیار ہے۔

صارم عزیر نے کہا کہ میٹا کی دلچسپی صرف ایک کاروباری شراکت داری تک محدود نہیں بلکہ وہ پاکستان کو خطے میں ایک ڈیجیٹل انوویشن ہب کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔

اس موقع پر شزا فاطمہ نے کہا کہ پبلک اور پرائیویٹ شراکت داری پاکستان کے ٹیکنالوجی شعبے کو ایک نئی بلندی تک پہنچا سکتی ہے۔ انہوں نے میٹا کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر اُس کوشش کا ساتھ دیں گے جو نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافے اور عوامی خدمات میں بہتری لانے کا باعث بنے۔

ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ دونوں فریق جلد عملی اقدامات، تربیتی پروگرامز اور اردو زبان میں اے آئی ماڈلز کے پائلٹ پروجیکٹس کے آغاز پر باقاعدہ تبادلہ خیال کریں گے۔

ٹیکنالوجی سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تعاون عملی شکل اختیار کرتا ہے تو پاکستان نہ صرف AI کی دنیا میں اپنا مقام بنا سکتا ہے بلکہ اردو زبان کو بھی جدید ترین ٹیکنالوجی سے جوڑ کر لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مصطفیٰ خان شیفتہ ۔۔ اردو کے عظیم شاعر و نقاد
  • میٹا کی پاکستان میں اردو زبان میں اے آئی ماڈلز اور ڈیجیٹل تربیت میں تعاون کی پیشکش
  • پاکستانی نوجوانوں کیلیے خوشخبری: میٹا کا اردو میں اے آئی سسٹمز تیار کرنے میں اظہار دلچسپی
  • نجی اسکولوں کی من مانیاں ختم: فیس، کتابوں اور ماحول سے متعلق نئی گائیڈ لائنز جاری
  • 1972ء میں لوگ اردو اور پاکستان کیلئے باہر نکلے تھے: حیدر عباس رضوی
  • 1972ء میں لوگ اردو اور پاکستان کیلئے باہر نکلے تھے، حیدر عباس رضوی