لاہور میں نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے والدین پر مالی دباؤ اور غیر ضروری فیسوں کے مطالبات پر قابو پانے کے لیے ڈسٹرکٹ اسکول ایجوکیشن اتھارٹی نے سخت گائیڈ لائنز جاری کر دی ہیں، جن کے تحت کسی بھی اسکول کو مقررہ فیس سے زائد رقم وصول کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

گائیڈ لائن کے مطابق کوئی بھی نجی اسکول ٹیوشن فیس سالانہ صرف 5 فیصد تک بڑھا سکتا ہے، اس سے زائد اضافہ غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ اسکول انتظامیہ کسی بھی سرگرمی یا سمر کیمپ کی مد میں اضافی فیس وصول نہیں کرے گی، اور نہ ہی طلبہ کو مخصوص دکانوں سے کتابیں یا کاپیاں خریدنے پر مجبور کیا جائے گا۔

والدین کو درپیش ایک اور اہم مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی گئی ہے کہ کوئی بھی نجی اسکول طلبہ سے ایڈوانس فیس نہیں لے گا۔ صرف ماہانہ بنیاد پر فیس وصول کرنے کی اجازت ہوگی، اور فیس کی عدم ادائیگی کی صورت میں کسی بھی طالبعلم کو اسکول سے نکالنے یا تذلیل کا نشانہ بنانے پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

گائیڈ لائن میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ تمام نجی تعلیمی ادارے طلبہ کے لیے ایک محفوظ، دوستانہ اور ہراسگی سے پاک ماحول فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔ اسکول انتظامیہ پر لازم ہوگا کہ وہ تعلیمی ماحول کو خوشگوار بنائے اور طلبہ کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔

ڈسٹرکٹ اسکول ایجوکیشن اتھارٹی نے تمام نجی اسکولوں کے مالکان کو مذکورہ نئی ہدایات پر فوری عملدرآمد کا حکم دیا ہے، اور خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی بھی تنبیہ کی ہے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نجی اسکول

پڑھیں:

پاکستان میں نفسیاتی صحت سے متعلق تشویشناک اعداد و شمار جاری

دماغی صحت سے متعلق ایک حالیہ کانفرنس میں پاکستان میں نفسیاتی صحت کی حالت کے بارے میں تشویشناک اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق پاکستان کی تقریباً 34 فیصد آبادی کسی نہ کسی قسم کی ذہنی بیماری سے متاثر ہے، جب کہ ملک میں گزشتہ سال تقریباً 1000 خودکشیاں ذہنی پریشانی سے منسلک تھیں۔

یہ نتائج کراچی میں منعقدہ 26ویں بین الاقوامی کانفرنس برائے دماغی بیماری کے دوران شیئر کیے گئے، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح معاشی جدوجہد، سماجی دباؤ اور بار بار آنے والی آفات نے دماغی صحت کے منظر نامے کو خراب کیا ہے۔

کانفرنس میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر تین میں سے ایک پاکستانی اور عالمی سطح پر پانچ میں سے ایک، ذہنی صحت کے مسئلے کا شکار ہے۔ ڈپریشن، بے چینی، اور منشیات کی لت سب سے عام عوارض میں سے ہیں۔

پاکستان میں خواتین گھریلو جھگڑوں اور معاشرے میں اپنی پہچان نہ ہونے کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو رہی ہیں۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ خواتین کو محدود بااختیار بنانے اور سماجی دباؤ کے نتیجے میں اضطراب اور جذباتی تناؤ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم آزادیِ صحافت کے تحفظ، صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم
  • پنجاب میں اسموگ، اسکولوں کے صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے کھلنے پرپابندی عائد
  • پاکستان میں نفسیاتی صحت سے متعلق تشویشناک اعداد و شمار جاری
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی میں بڑی پیشرفت
  • پی ٹی آئی کو ایک قدم پیچھے ہٹنا اور حکومت کو ایک قدم آگے بڑھنا ہوگا، فواد چوہدری
  • راولپنڈی: اسکول وین ڈرائیور کے قتل میں ملوث ملزم گرفتار
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • پاک فوج دفاعِ وطن کیلیے پُرعزم ہے، کسی بھی جارحیت کا جواب انتہائی سخت ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • 10فیصد طلبہ کو مفت تعلیم نہ دینے والے اداروں کیخلاف کارروائی کا آغاز