پی سی بی اجلاس، ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے میں بہتری کیلئے اہم تجاویز پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
لاہور:
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے میں بہتری کے حوالے سے اہم اجلاس میں اہم تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں زیرغور آنے والی تجاویز میں کہا گیا کہ مجوزہ ڈھانچےمیں 6 ٹیمیں براہ راست فرسٹ کلاس میچوں کے لیے کوالیفائی کریں گی اور یہ وہ ٹیمیں ہوں گی جنہوں نے گزشتہ برس قائد اعظم ٹرافی میں عمدہ کارکردگی دکھائی ہو۔
ذرائع نے بتایا کہ قائداعظم ٹرافی سے پہلے 12ٹیمیں حنیف محمد ٹرافی کھیلیں گی اور ان میں سے دو ٹیمیں قائد اعظم ٹرافی کھیلنے کی اہل ہوں گی اور ریجنل اور محکمہ جاتی ٹیموں کے مقابلے الگ الگ ہوں گے۔
مزید بتایا گیا کہ اجلاس میں پچز اور گراونڈز کی بہتری کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئیں، کوالٹی اور مسابقتی کرکٹ پر مزید توجہ دینے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ریجنل ٹیموں کے کوچز میں بھی ردوبدل کا امکان ہے، بعض کوچز کے کنٹریکٹ میں توسیع نہیں ہوگی اور نئے کوچز کے لیے اشتہار دیا جائے گا۔
پی سی بی کے اجلاس میں کارکردگی کی بنیاد پر پالیسی پر مکمل عمل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملکی حالات اور عوام کی بہتری کیلئے دعاگو ہوں، ڈاکٹر طاہرالقادری
بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ سیاست میں اب کوئی دلچسپی نہیں، خبریں نہیں پڑھتا، کیا چل رہا ہے جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتا، توجہ تصنیف و تالیف پر ہے، سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان تاحیات ہے، اپنے حصے کی کوشش کر لی۔میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم پر کی جانے والی سرمایہ کاری کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا میں پاکستانی صحافیوں سے ایک غیر رسمی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حالات اور عوام کی بہتری کیلئے ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں، سیاست سے میری ریٹائرمنٹ تاحیات ہے، سیاست میں جتنا میرے حصے کا کام تھا کر دیا، سیاسی خبروں سے کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی جاننے کی کوشش کرتا ہوں اور نہ ہی میرے پاس اتنا وقت ہوتا ہے، البتہ تعلیمی، تدریسی، فکری، اجتہادی امور و مسائل پر لکھتا رہتا ہوں اور میرے مختلف مواقع پر کیے گئے خطابات کی سیریز ویڈیو کلپس میرے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ ہوتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری توجہ تصنیف و تالیف پر ہے، دنیا کے ہر ملک میں مسلمان رہتے ہیں اور دنیا کے ہر ملک کو ان کی زبان میں قرآن و سنت کے تراجم مہیا کرنے کے مشن پر کار بند ہوں۔ میری کتب کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو رہے ہیں اور بس اسی کام پر توجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنگ نظری، عدم برداشت اور متشددانہ رویے بڑا چیلنج ہیں، اُمت جس قدر جلد ممکن ہو اس برائی سے نجات حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے فروغ پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم پر کی جانے والی سرمایہ کاری کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔