پاکستان۔امریکہ دفاعی تعلقات: پاک فضائیہ کے سربراہ کا دورہ امریکہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو، نے امریکہ کا سرکاری دورہ کیا، جس کا مقصد دو طرفہ دفاعی تعاون کو مضبوط بنانا اور باہمی مفادات کو آگے بڑھانا ہے۔
شہباز، روبیو گفتگو: پاک امریکہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق
ایک دہائی سے زائد عرصے میں پاکستانی فضائیہ کے کسی حاضر سروس سربراہ کا یہ امریکہ کا پہلا دورہ تھا۔
آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ''ہائی پروفائل دورہ پاکستان اور امریکہ کے دفاعی تعاون میں ایک اسٹریٹجک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور اہم علاقائی اور عالمی سلامتی کے مسائل کو حل کرنے کے علاوہ ادارہ جاتی تعلقات کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘جنوبی ایشیا کے دو جوہری طاقت رکھنے والے دیرینہ حریف پڑوسیوں کے درمیان مئی میں چار روزہ فوجی تنازع کے بعد پاکستان کے فوجی سربراہوں کے امریکہ دورے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ اور پاکستانی فیلڈ مارشل عاصم منیر میں کیا باتیں ہوئیں؟
خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے امریکہ کا دورہ کیا تھا، جہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے اعزاز میں لنچ کا اہتمام کیا تھا۔
ایئر چیف مارشل کا دورہ کیسا رہا؟آئی ایس پی آر کے مطابق ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے دورے کے دوران پینٹاگون میں امریکی فوجی اور سیاسی قیادت سے اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے ایئر فورس (بین الاقوامی امور) کی سیکرٹری کیلی ایل سیبولٹ اور امریکہ کی فضائیہ کے چیف آف اسٹاف جنرل ڈیوڈ ڈبلیو ایلون سے ملاقات کی۔
ملاقاتوں کے دوران بات چیت دوطرفہ فوجی تعاون کو آگے بڑھانے، باہمی تعاون کو بڑھانے اور مشترکہ تربیت اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کے مواقع تلاش کرنے پر مرکوز تھا۔غیر متوقع سفارتی پیشرفت میں ٹرمپ اور عاصم منیر کے درمیان ملاقات آج
پاک فضائیہ کے سربراہ نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تاریخی اور کثیر جہتی تعلقات بالخصوص دفاعی اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے دونوں ممالک کی فضائیہ کے درمیان فوجی تعاون اور تربیت کے شعبوں میں موجودہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔فریقین نے اعلیٰ سطحی بات چیت کے ذریعے مستقبل میں اعلیٰ سطح کی فوجی مصروفیات کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
پاکستانی ایئر چیف مارشل نے امریکی محکمہ خارجہ میں بیورو آف پولیٹیکل ملٹری افیئرز کے براؤن ایل اسٹینلے اور بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے ایرک میئر سے بھی ملاقات کی۔
پاک امریکہ دفاعی تعلقاتذرائع کے مطابق پاکستان کے ایئر چیف مارشل کے اس دورے سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد ملی ہے۔ اس نے اسٹریٹجک چیلنجز، علاقائی سلامتی کے فریم ورک اور دفاعی تعاون پر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے اثرات پر پاکستان کے خیالات کا تبادلہ کرنے کا بھی موقع فراہم کیا۔
پاکستان اور امریکہ آئندہ ہفتے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دیں گے
ائیر چیف مارشل نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کے اقدامات کا بھی ذکر کیا۔
آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ’’اس تاریخی دورے نے نہ صرف علاقائی اور عالمی امن کو فروغ دینے کے لیے پاک فضائیہ کے عزم کا اعادہ کیا بلکہ پاکستان ایئر فورس اور امریکہ کی فضائیہ کے درمیان ادارہ جاتی تعاون، اسٹریٹجک ڈائیلاگ اور بہتر انٹرآپریبلٹی کی بنیاد بھی رکھی۔‘‘
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان اور امریکہ ایئر چیف مارشل آئی ایس پی آر پاکستان کے فضائیہ کے تعلقات کو کے درمیان
پڑھیں:
جنوبی افریقہ کی فضائیہ کے سربراہ کا ایئر ہیڈ کوارٹرز کا دورہ
اسلام آباد:جنوبی افریقہ کی فضائیہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل وائز مین سیمومبیمبو نے ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کے دورے کے دوران سربراہ پاک فضائیہ، ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران، سربراہان نے پیشہ ورانہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں فضائی افواج کے مابین تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا،
آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل وائز مین سیمو مبیمبو کی آمد پر پاک فضائیہ کے ایک چاق و چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔
انہوں نے پاک فضائیہ کی جدید عسکری صلاحیتوں اور خود انحصاری کے زریعے اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے اپنے ویژن سے آگاہ کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل وائز مین سیمو مبیمبو نے پاک فضائیہ کی جانب سے شاندار مہمان نوازی پر ائیر چیف کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
معزز مہمان نے جنوبی افریقہ کی فضائیہ کی جانب سے پاک فضائیہ کے سی130 بیڑے کے معائنے اور مینٹینینس کے طریقہ کار کا جائزہ لینے کی اپنی خواہش بھی ظاہر کی۔