ایشیا کپ کا ممکنہ شیڈول سامنے آگیا، پاک بھارت ٹیمیں کتنی بار مدمقابل ہوں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
کرکٹ شائقین کے لیے خوشخبری ہے کہ ایشیا کپ 2025 کا ممکنہ شیڈول سامنے آ گیا ہے، جس کے مطابق پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں کم از کم ایک بار آمنے سامنے آئیں گی، جبکہ 2 مرتبہ ٹاکرے کا امکان بھی موجود ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایشیا کپ ٹی20 فارمیٹ میں 4 یا 5 ستمبر سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہوگا اور 21 ستمبر کو اختتام پذیر ہوگا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان گروپ مرحلے کا میچ 7 ستمبر کو دبئی میں کھیلے جانے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: ایشین کرکٹ کونسل تحلیل اور ایشیا کپ میں پاکستان کی شرکت منسوخ ہوسکتی ہے، سنیل گواسکر
ایشیا کپ کے 17ویں ایڈیشن میں بھارت، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور متحدہ عرب امارات کی ٹیموں کی شرکت متوقع ہے۔ روایتی فارمیٹ کے مطابق ایونٹ میں گروپ مرحلے کے بعد سپر فور مرحلہ ہوگا، جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اور مقابلہ بھی ممکن ہے۔
اگر دونوں ٹیمیں سپر فور میں پہنچ جاتی ہیں تو شائقین کو ایک اور سنسنی خیز ٹاکرے کی امید ہو سکتی ہے، جبکہ فائنل میں آمنا سامنا تیسری بار بھی ممکن ہے۔
اگرچہ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی جانب سے باضابطہ شیڈول جاری نہیں کیا گیا، تاہم توقع ہے کہ اس کا اعلان جولائی کے دوسرے ہفتے میں کر دیا جائے گا۔ بھارت میں اس حوالے سے پرومویشنل مواد پہلے ہی ٹی وی اور سوشل میڈیا پر آ چکا ہے۔
مزید پڑھیں: ایشیا کپ 2025 کا شیڈول سامنے آ گیا، لیکن کیا پاکستان کھیل پائے گا؟
سیاسی کشیدگی کے باعث بھارت کی ممکنہ عدم شرکت کی افواہوں کو بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے مسترد کر دیا ہے اور تصدیق کی ہے کہ بھارت ایشیا کپ سمیت تمام اے سی سی اور آئی سی سی ایونٹس میں شرکت جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ بھارت ایشیا کپ کا دفاعی چیمپیئن ہے، جس نے گزشتہ ٹورنامنٹ کے فائنل میں سری لنکا کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان ایشیا کپ 2025 بنگلہ دیش، بھارت پاکستان سری لنکا، کرکٹ متحدہ عرب امارات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان ایشیا کپ 2025 بنگلہ دیش بھارت پاکستان سری لنکا کرکٹ متحدہ عرب امارات ایشیا کپ
پڑھیں:
بھارت کے اشتعال انگیز بیانات پر تشویش، کسی بھی ایڈونچر کا بغیر ہچکچاہٹ جواب دیں گے، افواج پاکستان کا ردعمل
افواج پاکستان نے بھارت کی اسکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی ہرزہ سرائی پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے بیانات غیرذمہ دارانہ ہیں، جس پر ہمیں تشویش ہے۔ کسی بھی ایڈونچر کا بغیر کسی ہچکچکاہٹ کے بھرپور جواب دیا جائےگا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ہم نے بھارتی سیکیورٹی اداروں کی اعلیٰ ترین سطح سے سامنے آنے والے بے بنیاد، اشتعال انگیز اور جنگ پسندانہ بیانات کو گہری تشویش کے ساتھ نوٹ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ غیر ذمہ دارانہ بیانات حملے کے لیے من مانے بہانے تراشنے کی ایک نئی کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہیں، ایسی ممکنہ صورتحال جس کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ دہائیوں سے بھارت نے متاثرہ ہونے کا ڈھونگ رچا کر اور پاکستان کو منفی روشنی میں پیش کرکے فائدہ اٹھایا، جبکہ جنوبی ایشیا اور اس سے باہر تشدد بھڑکانے اور دہشتگردی کا ارتکاب کرتا رہا۔ یہ بیانیہ کافی حد تک بے نقاب ہو چکا ہے اور اب دنیا بھارت کو پارہ سرحدی دہشتگردی کا اصلی چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کرتی ہے۔
آئی ایس پی آر نے کہاکہ سال کے آغاز میں ہی بھارت کی جارحیت نے دو جوہری طاقتوں کو بڑے پیمانے کی جنگ کے کنارے لا کھڑا کیا تھا۔ تاہم لگتا ہے کہ بھارت نے اپنے لڑاکا جہازوں کے ملبے اور پاکستان کے طویل فاصلے کے اثاثوں کے غصے کو بھلا دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع اور اس کے فوجی و فضائی سربراہان کے انتہائی اشتعال انگیز بیانات کے تناظر میں ہم خبردار کرتے ہیں کہ آئندہ تنازع قیامت خیز تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر دشمن کی طرف سے نئی لڑائی شروع کی جاتی ہے تو پاکستان پیچھے نہیں رہے گا۔ ہم بلا کسی جھجک یا روک ٹوک کے مضبوط اور فیصلہ کن جواب دیں گے۔
آئی ایس پی آر نے کہاکہ جو لوگ ایک نئے معمول قائم کرنا چاہتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان نے جوابی عمل کا نیا معمول قائم کر دیا ہے، جو تیز، فیصلہ کن اور تباہ کن ہوگا۔
ترجمان نے کہاکہ غیر ضروری دھمکیوں اور لاپرواہانہ جارحیت کے سامنے پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے پاس دشمن کی ہر کونے میں جنگ لے جانے کی صلاحیت اور عزم موجود ہے۔ اس بار ہم جغرافیائی امتیاز کے تصور کو چکنا چور کر دیں گے۔
آئی ایس پی آر نے کہاکہ جہاں تک پاکستان کو نقشے سے مٹانے کی بات ہے، بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر ایسا منظرنامہ سامنے آتا ہے تو یہ مٹانا باہمی ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں