ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ ڈیرن سیمی نے اپنے کھلاڑی پر لگنے والے مبینہ جنسی حملے کے الزامات پر پہلی بار لب کشائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف ضرور ہونا چاہیے، لیکن اس کے لیے صحیح قانونی طریقہ کار اختیار کیا جانا ضروری ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے گائے آنا کے اخبار ’کائیٹیور نیوز‘ میں یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ ویسٹ انڈیز کے ایک کرکٹر کے خلاف کئی خواتین نے جنسی جرائم کے الزامات عائد کیے ہیں، جن میں سے بعض واقعات 2023 کے بتائے جارہے ہیں، تاہم تاحال اس کرکٹر پر کوئی فردِ جرم عائد نہیں کی گئی۔

گریناڈا میں آسٹریلیا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ سے قبل پریس کانفرنس میں ڈیرن سیمی نے کہا کہ ’’ہم سب میڈیا میں چل رہی خبروں سے باخبر ہیں، میں اپنے کھلاڑیوں کے بہت قریب ہوں، ان کی ذہنی کیفیت کے حوالے سے ان سے بات چیت بھی کی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایک بات میں واضح طور پر کہوں گا کہ ہم انصاف پر یقین رکھتے ہیں، اور یہ کمیونٹی انصاف کے تقاضے پورے کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ تاہم، اس کےلیے ایک باقاعدہ طریقہ کار ہوتا ہے، اور ہم اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے تاکہ صحیح قانونی عمل کے تحت ہی معاملہ حل ہو۔ ایک کرکٹ بورڈ اور ہیڈ کوچ کی حیثیت سے، میں ہر کسی کے لیے انصاف چاہتا ہوں۔‘‘

ڈیرن سیمی کا کہنا تھا کہ ’’فی الحال یہ سب محض الزامات ہیں، اور ہمیں انصاف کے نظام پر اعتماد رکھتے ہوئے صحیح طریقہ کار کا انتظار کرنا ہوگا۔‘‘

جب ان سے ان الزامات کے حوالے سے سوال کیا گیا جو مبینہ طور پر دو سال پرانے ہیں، تو سیمی کا کہنا تھا ’’مجھے اس بارے میں معلومات نہیں ہیں۔‘‘

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کرکٹ ویسٹ انڈیز (CWI) کو خود اس معاملے کی انکوائری کرنی چاہیے، سیمی نے کہا ’’میں اس بارے میں کوئی جواب نہیں دے سکتا، لیکن مجھے یقین ہے کہ بورڈ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی جانب سے اقدامات کر رہا ہوگا کہ صحیح طریقہ کار پر عمل ہو۔‘‘

کرکٹ ویسٹ انڈیز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’کرکٹ ویسٹ انڈیز کو اس حوالے سے کوئی سرکاری اطلاع یا رابطہ موصول نہیں ہوا، اس لیے اس وقت اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ویسٹ انڈیز ڈیرن سیمی طریقہ کار

پڑھیں:

مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اکثریتی فیصلے نے سنی اتحاد کونسل کے بجائے تحریک انصاف کو ریلیف دے دیا، تحریک انصاف اس کیس میں فریق تھی ہی نہیں، تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کیلئے کوئی درخواست دائر نہ کی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلے کے مطابق مکمل فراہمی انصاف کیلئے سپریم کورٹ یقینی طور پر ہدایات جاری کرسکتی ہے، 187 کا استعمال یقینی طور پر حقائق اور قانون کے مطابق ہی کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف نے کسی عدالتی فورم پر مخصوص نشستوں کا تقاضا نہیں کیا، تحریک انصاف الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ میں فریق نہیں تھی۔ فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں پشاور ہائیکورٹ فیصلہ کو چیلنج نہیں کیا، تحریک انصاف کی سپریم کونسل میں درخواست صرف عدالتی معاونت کیلئے تھی، ان وجوہات کی بنا پر تحریک انصاف کو 187 کے تحت ریلیف نہیں دیا جاسکتا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اکثریتی فیصلے نے سنی اتحاد کونسل کے بجائے تحریک انصاف کو ریلیف دے دیا، تحریک انصاف اس کیس میں فریق تھی ہی نہیں، تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کیلئے کوئی درخواست دائر نہ کی۔ فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے پشاور ہائیکورٹ میں بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج نہ کیا، چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایک درخواست ضرور دائر کی لیکن وہ فریق بننے کیلئے نہیں تھی، بیرسٹر گوہر نے عدالتی معاونت کیلئے درخواست دائر کی۔

متعلقہ مضامین

  • احمدآباد ٹیسٹ: بھارت نے ویسٹ انڈیز کو اننگز اور 140 رنز سے شکست دے دی
  • ماسٹر آئل انٹر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ،عالمگیر جمخانہ سیمی فائنل میں
  • ناٹو پر حملوں کی خبر بے بنیاد‘ شوق ہو تو طالع آزمائی کرلی جائے‘ پیوٹن
  • کمار سانو نے سابقہ اہلیہ کو الزامات عائد کرنے پر قانونی نوٹس بھیج دیا
  • مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا
  • مخصوص نشستیں کیس: تحریک انصاف کوفریق بنے بغیرریلیف ملا،برقرارنہیں رہ سکتا،عدالت عظمیٰ
  • سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • احمدآباد ٹیسٹ: سراج کی تباہ کن بولنگ، ویسٹ انڈیز پہلی اننگز میں 162 رنز پر ڈھیر
  • پی ٹی آئی کی اندرونی لڑائی