خیبرپختونخوا میں بارشوں سے ہونیوالے جانی و مالی نقصان کی تفصیلات جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
— فائل فوٹو
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے خیبرپختونخوا میں بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کی تفصیلات جاری کردیں۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے باعث 314 افراد جاں بحق جبکہ 156 زخمی ہوئے، جاں بحق ہونے والے افراد میں 264 مرد، 29 خواتین اور 21 بچے جبکہ زخمیوں میں 123 مرد، 23 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بارشوں سے 159 گھروں کو نقصان پہنچا، 97 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ 62 گھر مکمل تباہ ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں 17 سے 19 اگست تک شدید بارشوں کا امکان ہے، بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک کے مختلف علاقوں میں مون سون بارشوں کے باعث ممکنہ لینڈ سلائیڈنگ صورتحال کا الرٹ جاری کر دیا۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے آئندہ 12 سے 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کی پیش گوئی کرتے ہوئے شہریوں کو الرٹ کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق بارشوں کے باعث بالخصوص پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق اسلام آباد، پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں بارش کا امکان ہے، جبکہ سندھ کے کئی اضلاع، بشمول کراچی، میں بھی بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
ادارے نے خبردار کیا ہے کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بارشوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات رونما ہوسکتے ہیں، جس سے مقامی آبادی اور مسافروں کو مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
این ڈی ایم اے نے اپنے الرٹ میں شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، بالخصوص وہ علاقے جہاں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ زیادہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی مقامی انتظامیہ کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات یقینی بنائیں۔
دوسری جانب ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑے جانے اور نئی بارشوں کے باعث پنجاب اور بالائی علاقوں میں سیلابی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔