سانگھڑ سے صحافی کی لاش ملنے کا واقعہ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
سانگھڑ میں صحافی خاور حسین کی موت کے معاملے پر پولیس کی تحقیقات جاری ہیں اور ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے بظاہر لگتا ہے کہ خاور حسین نے اپنے ہی پستول سے خود کو گولی ماری، صحافی کے سر میں لگی گولی اس کے خود کے لائسنس یافتہ پستول کی ہے، پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں بظاہر خودکشی سامنے آئی ہے۔پولیس حکام کے مطابق فنگر پرنٹس اور سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت دیگر شواہد حاصل کر لیے ہیں، سی سی ٹی وی میں خاور ریسٹورینٹ میں جاتے، آتے اور گاڑی میں بیٹھتے نظر آ رہے ہیں۔پولیس حکام کا بتانا ہے کہ مرنے سے قبل خاور حسین 2 بار ریسٹورینٹ میں آئے اور گئے، 2 عینی شاہدین نے خاور حسین کو گاڑی سے ریسٹورینٹ میں آتے جاتے دیکھا۔پولیس حکام کا کہنا ہے صحافی خاور حسین کے موبائل فون کی فارنزک کروائی جا رہی ہے، صحافی خاور حسین کی موت پر باریک بینی سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاور 2 گھنٹے تک ہوٹل کے باہر گاڑی میں رہا، خاور کے استعمال میں دو موبائل فون تھے، ایک مل گیا ہے اور دوسرا غائب ہے، دوسرا موبائل فون تلاش کر رہےہیں، ہو سکتا ہے گر گیا ہو یا متوفی کہیں رکھ کر بھول گیا ہو۔پولیس حکام کا بتانا ہے سول سرجن کہتے ہیں کہ شواہد بتاتے ہیں کہ واقعہ خودکشی ہے، تاہم معاملے کی ہر زاویے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پولیس حکام کا خاور حسین
پڑھیں:
صحافی خاور حسین کی پراسرار موت، گاڑی سے ملنے والا پستول ذاتی نکلا
کراچی میں نوجوان خاور کی پراسرار موت نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ فیصل بشیر میمن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ خاور کی گاڑی سے ملنے والا پستول اس کی ذاتی ملکیت تھا اور اس نے یہ اسلحہ ذاتی حفاظت کے لیے رکھا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:صحافی خاور حسین کی موت: قتل یا خودکشی؟
ڈی آئی جی کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح ہے کہ خاور ہوٹل پہنچنے کے بعد اکیلا ہی تھا۔ اس نے پہلے ہوٹل کے منیجر سے جا کر واش روم کے بارے میں پوچھا، پھر گاڑی میں واپس آ کر بیٹھ گیا۔
اس کے بعد وہ دوبارہ باہر آیا اور چوکیدار سے واش روم کے بارے میں دریافت کیا۔ دونوں مرتبہ واش روم کے قریب جا کر واپس آ کر گاڑی میں بیٹھ گیا۔
فیصل بشیر میمن کا کہنا ہے کہ فوٹیج میں ڈرائیونگ سیٹ کے دوسری جانب کیمرہ لگا ہوا تھا اور اس میں خاور کے ساتھ کوئی دوسرا شخص نظر نہیں آیا۔
کچھ دیر بعد ہوٹل مینیجر نے چوکیدار کو بھیجا تاکہ خاور سے پوچھ سکے کہ وہ کوئی آرڈر دینا چاہتا ہے یا نہیں، کیونکہ کافی وقت گزر چکا تھا۔ جب چوکیدار گاڑی کے قریب پہنچا تو اندر خاور کی گولی لگی لاش موجود تھی۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ خاور ذہنی دباؤ کا شکار لگ رہا تھا تاہم ابھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکتا، تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں