پاک فوج کی گلگت بلتستان میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
گلگت بلتستان میں حالیہ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال کے بعد پاک فوج نے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ملک بھر میں 3 اگست تک ممکنہ سیلابی صورتحال، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
اسکردو جگلوٹ روڈ باغیچہ کے مقام پر پل بہہ جانے سے ٹریفک مکمل طور پر معطل ہو گئی تھی اور سکردو کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔
پاک فوج، ایف ڈبلیو او اور این ایچ اے نے دن رات محنت کر کے کئی دن کا کام صرف 18 گھنٹوں میں مکمل کر لیا اور روڈ کو بحال کر دیا۔
روڈ کی بحالی کے بعد مسافر گاڑیاں اور مال بردار ٹرک دوبارہ اپنی منزلوں کی جانب روانہ ہو گئے ہیں، جس سے مقامی آبادی کو بڑی سہولت ملی ہے۔
اسکردو جیسے دشوار گزار علاقے میں قدرتی آفات کے بعد فوری بحالی ایک بڑا چیلنج سمجھا جاتا ہے، تاہم پاک فوج اور سول انتظامیہ کی مشترکہ کاوشوں نے ایک بار پھر ناممکن کو ممکن بنا کر دکھایا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکردو پاک فوج پاکستان آرمی گلگت بلتستان لینڈ سلائیڈنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک فوج پاکستان ا رمی گلگت بلتستان لینڈ سلائیڈنگ پاک فوج
پڑھیں:
خطے کے حقوق کیلئے کسی قسم کی مصلحت پسندی قبول نہیں ہو گی، وزیر کلیم
ایم ڈبلیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر باحیا، باغیرت اور جرات مند نوجوان کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی، بشرطیکہ وہ صرف اور صرف گلگت بلتستان کے عوامی حقوق، ان کے مستقبل اور ان کی شناخت کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی نائب ترجمان وزیر محمد کلیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ خطے کے عوام کو چاہیے کہ وہ رنگ و نسل اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر اپنے بنیادی انسانی حقوق کے حصول کے لیے متحد ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق نے گزشتہ 78 برسوں سے گلگت بلتستان کو مسلسل نظرانداز کیا ہے، جس کا خمیازہ آج بھی عوام بھگت رہے ہیں۔ خطے کی محرومی، پسماندگی اور بنیادی سہولیات کے فقدان کی ذمہ داری ان عناصر پر بھی عائد ہوتی ہے جو وفاقی جماعتوں کے دسترخوان پر پل کر ذاتی مفادات کی سیاست کر رہے ہیں۔ وزیر محمد کلیم نے کہا کہ آج بھی وہی پرانے چہرے عوام کو سبز باغ دکھانے میں مصروف ہیں، مگر نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے حقوق، اپنی غیرت اور اپنی تہذیبی و سماجی اقدار کے تحفظ کے لیے میدان عمل میں آئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ گلگت بلتستان کی نئی نسل میں شعور بیدار ہو چکا ہے اور وہ محرومیوں کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرنے کو تیار ہے۔
ایم ڈبلیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر باحیا، باغیرت اور جرات مند نوجوان کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی، بشرطیکہ وہ صرف اور صرف گلگت بلتستان کے عوامی حقوق، ان کے مستقبل اور ان کی شناخت کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرے۔انہوں نے کہا کہ خطے کے حقوق کے لیے کسی قسم کی مفاہمت یا مصلحت پسندی قبول نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عوام یہ فیصلہ کریں کہ وہ محرومی کی سیاست کو مزید برداشت کریں گے یا پھر ایک نئی اور باوقار سیاسی جدوجہد کے ذریعے اپنے حقوق کا عملی تحفظ چاہتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کا موقف ہے کہ گلگت بلتستان کے نوجوان اگر متحد ہو کر جدوجہد کریں تو کوئی طاقت ان کے بنیادی حقوق سلب نہیں کر سکتی۔ وزیر محمد کلیم نے آخر میں کہا کہ ایم ڈبلیو ایم عوامی طاقت پر یقین رکھتی ہے اور خطے کے نوجوانوں کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان کی محرومیوں کا خاتمہ اس کی اولین ترجیح ہے۔