امریکا کے شہر ویسٹ سیئٹل میں ایک حیران کن واردات میں 4 ڈاکو صرف 90 سیکنڈ میں قیمتی جواہرات اور زیورات لوٹ کر فرار ہوگئے جس کی فوٹیجز بھی سامنے آ گئیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سیئٹل پولیس نے بتایا کہ ڈاکو جیولری شاپ کے خودکار شیشے کے دروازے کو توڑ کر اندر داخل ہوئے۔

ڈاکوؤں نے اسٹور کے عملے کو بیئر اسپرے اور چارجنگ پستول سے دھمکایا اور ہتھوڑوں سے ریکس اور الماریوں کے شیشے توڑے۔

ان میں رکھے قیمتی جواہرات، مہنگی گھڑیاں اور نوادارات کو لوٹ لیا۔ صرف رولیکس گھڑیوں کی مالیت ہی 750,000 ڈالر بتائی جا رہی ہے۔

Cops are still looking for the violent streets thugs who ransacked Menashe and Sons in West Seattle, snatching watches and jewelry worth $2 million.


Meanwhile, Mayor Bruce Harrell says crime is down in the city. https://t.co/GyHlPymVDA pic.twitter.com/UqlGa0UYSf

— Jonathan Choe (@choeshow) August 16, 2025


ڈاکوؤں نے صرف ڈیڑھ منٹ میں فلمی انداز میں واردات مکمل کی اور گاڑی میں فرار ہوگئے تاہم یہ تمام مناظر سی سی ٹی وی کیمروں میں محفوظ ہوگئے۔

ویسٹ سیئٹل پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں سرچ آپریشن کیا گیا لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

واردات کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح مسلح افراد صرف 90 سیکنڈ میں مہنگے زیورات اور گھڑیاں لوٹ کر لے گئے۔

 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

موت کا وقت بتانے والی قدرتی گھڑیاں: ریڈیوکاربن ڈیٹنگ کی حیران کن دنیا

جب کوئی چیز مر جاتی ہے تو اس میں ایک قدرتی گھڑی چلنا شروع ہو جاتی ہے ایک تابکار سگنل جو وقت کے ساتھ ساتھ مدھم ہوتا جاتا ہے اور یہی سگنل ہمیں بتا سکتا ہے کہ موت کب واقع ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ابتدا میں انسان کس خطے میں مقیم تھا، قدیم کھوپڑی نے نئے راز کھول دیے

بی بی سی کے مطابق یہ دریافت پہلی بار سنہ 1940 کی دہائی میں امریکی کیمیا دان ویلارڈ لِبی نے کی جنہوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ اگر فطرت میں کاربن کا ایک تابکار روپ یعنی کاربن-14 موجود ہو تو یہ زندہ جانداروں میں شامل ہو جاتا ہے اور جب وہ مر جاتے ہیں تو یہ آہستہ آہستہ ٹوٹنے لگتا ہے۔ اس کی مقدار معلوم کرکے موت کا وقت اندازاً جانا جا سکتا ہے۔

ویلارڈ لبی تحقیق کی شروعات

لِبی کو یقین تھا کہ انسانی فضلے میں کاربن-14 کے شواہد موجود ہوں گے اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے بالٹیمور کے سیوریج سسٹم سے حاصل کردہ گیس کی جانچ کی اور آخرکار کاربن-14 دریافت کر لیا۔

مزید پڑھیے: ایمیزون کی خواتین جنگجوؤں کی 3 نسلیں روس کے ایک قدیم مقبرے سے برآمد

اس دریافت نے نہ صرف آثار قدیمہ بلکہ جرائم کی تحقیقات، جنگلی حیات کی اسمگلنگ، آرٹ کی جعل سازی اور یہاں تک کہ موسمیاتی تبدیلی کی تحقیق میں بھی انقلاب برپا کر دیا۔

ریڈیوکاربن ڈیٹنگ کیسے کام کرتی ہے؟

جب کاسمک ریز فضا میں نائٹروجن سے ٹکراتی ہیں، تو کاربن-14 پیدا ہوتا ہے۔

یہ کاربن-14 آکسیجن کے ساتھ مل کر تابکار کاربن ڈائی آکسائیڈ بناتا ہے، جو پودے جذب کرتے ہیں۔

یہ پودے اور انہیں کھانے والے جانور (اور انسان) کاربن-14 کو جسم میں جمع کرتے رہتے ہیں۔

جیسے ہی جاندار مرتے ہیں کاربن-14 کی مقدار گھٹنے لگتی ہے کیونکہ نئی مقدار شامل نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کا قدیم شاہی قلعہ اور بھٹکتی ’بدروحیں‘

اس کی نیم عمر تقریباً 5،730 سال ہے یعنی اتنے سال بعد اس کی آدھی مقدار باقی رہتی ہے۔

کونسی اہم گتھیاں سلجھیں؟

ریڈیوکاربن ڈیٹنگ نے کئی اہم حقائق آشکار کیے۔ Dead Sea Scrolls کی اصل عمر، قدیم مصری بادشاہ سسوسٹریس سوم کی کشتی،33  سال پرانی انسانی باقیات جو ایک زمانے میں صرف 2 ہزار سال پرانی سمجھی جاتی تھیں۔

غائب لڑکی لورا این اومیلی کی باقیات کی شناخت جنہیں دہائیوں بعد ڈی این اے اور کاربن ڈیٹنگ سے پہچانا گیا۔

جدید ٹیکنالوجی: زیادہ درست نتائج

آج کے ماہرین Accelerator Mass Spectrometry (AMS) کا استعمال کرتے ہیں جو صرف ایک ملی گرام کے نمونے سے بھی نتیجہ دے سکتا ہے جب کہ لِبی کو کئی گرام درکار ہوتے تھے۔

آکسفورڈ کی ریچل ووڈ کہتی ہیں کہ وہ ہڈیوں، بال، بیج، کوئلہ اور یہاں تک کہ ’فوسلائزڈ چمگادڑ کی پیشاب‘ پر بھی ڈیٹنگ کرتی ہیں۔

جرائم اور تجارت میں استعمال

ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کے خلاف کیسز میں ثابت کیا گیا کہ ہاتھی کب مارے گئے قانوناً ممنوعہ وقت کے بعد یا پہلے؟

یہ بھی پڑھیے: انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟

جعلی فن پارے جو سنہ 1800 کی دہائی کے بتائے گئے مگر کاربن ڈیٹنگ نے ان کا اصلی دور سنہ 1980 کی دہائی بتایا۔

موسمیاتی تبدیلی اور خطرات

کاربن-14 نے سائنسدانوں کو زمین کی ماضی کی آب و ہوا کو سمجھنے میں مدد دی جس سے ماڈلز تیار کیے گئے کہ مستقبل میں کیا ہو سکتا ہے۔

مگر اب فوسل فیول (کوئلہ، تیل، گیس) جن میں کاربن-14 نہیں ہوتا زمین کی فضا میں شامل ہو کر اس قدرتی گھڑی کو مدھم کر رہے ہیں۔

امپیریل کالج لندن کی ہیتر گریون خبردار کرتی ہیں کہ اگر یہی روش جاری رہی تو آنے والے وقتوں میں نئے اور 2 ہزار سال پرانے نمونے میں فرق کرنا بھی مشکل ہو جائے گا۔

ایک گھڑی جو مرنے کے بعد چلتی ہے

ریڈیو کاربن ڈیٹنگ سائنس کی وہ نایاب ایجاد ہے جو ماضی کے راز کھولتی ہے۔ یہ حال کی سچائی ظاہر کرتی ہے اور مستقبل کے لیے انتباہ دیتی ہے۔ مگر جیسے جیسے فوسل فیول کے اخراج بڑھ رہے ہیں، ویلارڈ لِبی کی یہ ’قدرتی گھڑی‘ بھی وقت کے ساتھ کمزور ہو رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کاربن ڈیٹنگ موت کا وقت موت کا وقت بتانے والی گھڑی

متعلقہ مضامین

  • فیصل قریشی کواشاروں پر نچاتی ہوں، اہلیہ ثنا کی ویڈیو وائرل
  • سوناایک ہفتے میں فی تولہ 12 ہزار روپے سے زائد مہنگا
  • الہان عمر کی پاکستانی اسکارف پہنے ویڈیو وائرل
  • ملکی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کیلئے لبنانی فوج و سکیورٹی فورسز کو 230 ملین ڈالر کی امریکی امداد
  • کھیل میں سیاست، بھارت کے اس عمل سے قبل دونوں ممالک کے کھلاڑی کیسے ملتے تھے، خوبصورت ویڈیو وائرل
  • زرمبادلہ کے ملکی ذخائر میں21ملین ڈالر کا اضافہ
  • ملک میں فی تولہ سونا ہزاروں روپے اضافے کے بعد 2500 روپے سستا ہوگیا
  • موت کا وقت بتانے والی قدرتی گھڑیاں: ریڈیوکاربن ڈیٹنگ کی حیران کن دنیا
  • مسلسل اضافے کے بعد پاکستان میں سونے کی قیمت میں نمایاں کمی
  • ہانیہ عامر بنگلادیش کے معروف یوٹیوبر کے گھر پہنچ گئیں؛ خصوصی دعوت کی ویڈیو وائرل