خیبرپختونخوا میں سیلاب کی تباہ کاریاں، ضلع بونیر سب سے زیادہ متاثر، 184 افراد جاں بحق ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
خیبرپختونخوا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 307 ہوگئی جب کہ ضلع بونیر میں قیامت صغری کے مناظر ہیں جہاں 184 افراد جاں بحق ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں بونیر، سوات ،شانگلہ ، بٹگرام ، باجوڑ اور مانسہرہ شامل ہیں، پاک فوج کی ریسکیو ٹیمیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں جبکہ مزید دستے بھی متاثرہ علاقوں کو روانہ کردئیے گئے۔
بونیر میں ریسکیو آپریشن جاری ہے، پشونئی، پیر بابا گاؤں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں 70 مکان ملیا میٹ ہوگئے، ملبے سے نکلنے والی 20 لاشیں پشونئی و دیگر علاقوں میں پہنچا دی گئیں۔
علاقے میں بجلی کا نظام درھم برہم ہوگیا، پیر بابا بازار بھی سیلابی ریلے کی زد میں آیا، پیر بابا مزار میں بھی بھی پانی داخل ہوا، ریسکیو کا رات بھر بونیر میں آپریشن جاری رہا، متاثرہ دیہاتوں میں ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔
ترجمان ریسکیو کے مطابق بونیر میں رات بھر ٹیمیں ریسکیو آپریشن میں مصروف رہیں ، تین تحصیلوں میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملبے کے نیچے کچھ افراد موجود ہیں، ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد ہی ریلیف کا کام شروع کیا جائے گا۔
https://www.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریسکیو آپریشن
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل کے قریب 2 کشتیوں کے حادثے میں کم از کم 4 تارکین وطن ہلاک، درجنوں لاپتا
لیبیا کے ساحلی شہر الخمس کے قریب جمعرات کو 2 کشتیوں کے الٹنے کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ مجموعی طور پر 95 غیر قانونی تارکین وطن حادثے کا شکار ہوئے۔
ریڈ کریسنٹ کے مطابق پہلی کشتی میں بنگلادیش سے تعلق رکھنے والے 26 تارکین وطن سوار تھے، جن میں سے 4 ہلاک ہوگئے۔ دوسری کشتی میں 69 افراد موجود تھے جن میں 2 مصری اور درجنوں سوڈانی شامل تھے، تاہم ان کی حالت کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیے: پوپ لیو کی صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں پر تنقید، تارکین وطن سے سلوک کو غیرانسانی قرار دیدیا
الخمس لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے تقریباً 118 کلومیٹر مشرق میں واقع ساحلی شہر ہے۔
بدھ کو انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) نے بتایا تھا کہ لیبیا کے ساحل کے شمال-شمال مغرب میں قائم البحری آئل فیلڈ کے قریب ربر کی کشتی ڈوبنے سے کم از کم 42 افراد لاپتا اور مردہ قرار دیے جا رہے ہیں۔
2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے دوران معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے لیبیا یورپ جانے کے خواہشمند تارکین وطن کے لیے مرکزی گزرگاہ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اٹلی: کشتی کے ڈوبنے سے کم از کم 26 غیر قانونی تارکین وطن ہلاک، مزید کی تلاش جاری
بیان میں کہا گیا ہے کہ لیبیا کوسٹ گارڈ اور الخمس پورٹ سکیورٹی ایجنسی نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا، جبکہ لاشیں مقامی پراسیکیوشن کی ہدایات کے مطابق متعلقہ حکام کے حوالے کر دی گئیں۔
اکتوبر کے وسط میں طرابلس کے مغربی ساحل سے 61 تارکین وطن کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، جبکہ ستمبر میں IOM نے بتایا تھا کہ 75 سوڈانی باشندوں کو لے جانے والی کشتی میں آگ لگنے سے کم از کم 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
گزشتہ ہفتے جنیوا میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران برطانیہ، اسپین، ناروے اور سیرالیون سمیت کئی ممالک نے لیبیا پر زور دیا تھا کہ وہ مہاجرین کی حراستی مراکز بند کرے جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تارکین وطن کشتی حادثہ