سپریم کورٹ کے جج نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ کے جج نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ کے ایک جج نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے زین ملک کے خلاف 6 ریفرنسز زیرِ التوا ہونے کے باوجود بحریہ ٹاؤن کی 6 جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا۔
رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت نے ان ریفرنسز پر فیصلہ کرنا تھا کہ اگر ملزم کو مجرم قرار دیا جاتا ہے تو جائیداد ضبط کی جائے گی یا نہیں۔
جسٹس نعیم اختر افغان (جو 3 رکنی بینچ کے رکن ہیں) نے ریمارکس دیے کہ جب زین ملک اور نیب کے درمیان اگست 2020 میں طے پانے والے پلی بارگین (معاہدے) کو ختم کرنے کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں، تو ملزم کے خلاف ریفرنسز دوبارہ ابتدائی مرحلے پر آ گئے۔
سپریم کورٹ کا یہ بینچ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 اگست کے مختصر حکم کے خلاف اپیل کی سماعت کر رہا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے مختصر حکم میں نیب کو 6 منجمد جائیدادوں کی نیلامی کی اجازت دی، جس کے بعد نیب نے ایک جائیداد فروخت کر دی اور 2 جائیدادوں کے لیے مشروط بولیاں حاصل کیں، جن کی مجموعی مالیت 2 ارب 27 کروڑ روپے تھی، تاہم باقی 3 جائیدادوں کی نیلامی مناسب بولیاں نہ ملنے پر روک دی گئی۔
13 اگست سے باقاعدہ سماعت
سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ بحریہ ٹاؤن کی اپیلیں 13 اگست سے کسی بھی دستیاب 3 رکنی بینچ کے سامنے باقاعدہ سماعت کے لیے مقرر کی جائیں گی۔
اپیل میں بحریہ ٹاؤن نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا 4 اگست کا حکم قانون اور حقائق دونوں کے لحاظ سے غلط ہے کیوں کہ اس میں ریکارڈ اور متعلقہ قانونی دفعات کی غلط تشریح اور عدم تشریح کی گئی ہے۔
یہ بھی کہا گیا کہ ہائی کورٹ کا 4 اگست کا حکم اور احتساب عدالت کا 23 مئی کا حکم دونوں قانونی دائرۂ اختیار سے باہر ہیں، اور فوجداری ضابطہ کار کی دفعہ 88 کی صریح خلاف ورزی ہیں، جو کسی تیسرے فریق کی جائیداد منجمد کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
اپیل کنندہ نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ اور احتساب عدالت یہ فرق کرنے میں ناکام رہیں کہ کون سے اثاثے ملزم کے ذاتی ہیں اور کون سے کسی الگ اور آزاد قانونی ادارے کے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ملتوی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ملتوی خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی خارج از امکان نہیں،مناسب وقت پر اکثریت ثابت کرینگے، امیر مقام شمالی وزیرستان میں جمعہ سے پیر کی صبح تک کرفیو نافذ ڈی جی ایف آئی اے کے نام پر شہریوں کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ممکنہ ملاقات کا خوف، مودی ٹرمپ سے ملنے نہیں گئے، بلومبرگ کی رپورٹ وزیراعظم سے بلاول بھٹو کی ملاقات، ملکی سیاسی، امن و امان کی صورتحال پر مشاورتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جائیدادوں کی نیلامی بحریہ ٹاو ن کی سپریم کورٹ کورٹ کے
پڑھیں:
لاہور ہائی کورٹ میں جدید ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم نافذ
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر لاہور ہائی کورٹ کے ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں انقلابی تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عالیہ نیلم کی ہدایات پر لاہور ہائی کورٹ میں جدید ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم نافذ کردیا گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کو بین الاقوامی معیار اور جدید تکنیکی بنیادوں کے ساتھ ہم آہنگ کیا جارہا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں ایک جامع اور موثر اصلاحاتی نظام نافذ کیا گیا ہے۔ عدالت کے ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کی اہمیت کے پیش نظر دو ایڈیشنل رجسٹرارز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔
عدالتی ریکارڈ کی حفاظت، معیاری درجہ بندی، باقاعدہ نگہداشت اور شفاف و محفوظ نقل و حرکت کو یقینی بنایا جا رہا ہے جبکہ نئے نظام کے تحت ڈیجیٹل فائل ٹریکنگ سسٹم،کمپیوٹرائزڈ موومنٹ انڈیکس اور کاپی پٹیشن ٹریکنگ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔
علاوہ ازیں کاپی برانچ کی کارکردگی بہتر بنا کر وکلا اور سائلین کو بروقت مصدقہ نقول کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔ فعال اور پرانی فائلوں کی اسکیننگ اور ڈیجیٹل طور پر محفوظ بنانے کا عمل بھی جاری ہے۔
علاوہ ازیں ریکارڈ رومز کی تنظیم نو، فائلوں کی درجہ بندی، فائل لیبلنگ سسٹم اور ماحول کی بہتری کے لیے انتظامی اصلاحات بھی متعارف کروائی گئی ہیں۔