تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کے ساتھ کوئی باہر نکلنا نہیں چاہتا، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ موجودہ پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ کوئی باہر نہیں نکلنا چاہتا، سوشل میڈیا پر مجھے 9 ماہ سے گالیاں دی جارہی ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت پھیلائی جارہی ہے، بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ نے آج پھر میرے خلاف بیانات دیے۔ اسلام ٹائمز۔ ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کے ساتھ کوئی باہر نکلنا نہیں چاہتا۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو تحریک کے حوالے سے مسلسل جدوجہد کرنا ہو گی، معلوم تھا 5 اگست کا نیتجہ بھی مایوس کن ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ کوئی باہر نہیں نکلنا چاہتا، سوشل میڈیا پر مجھے 9 ماہ سے گالیاں دی جارہی ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت پھیلائی جارہی ہے، علیمہ خان نے آج پھر میرے خلاف بیانات دیے۔ ممبر قومی اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ جب میرے خلاف بیانات دیں گے تو میں کیسے خاموش رہوں گا۔؟ پلانٹ کیے جانے کا بیانیہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کی وجہ سے ہے، آج پارلیمانی پارٹی نے بھی کہا کہ میرے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیادت کے ساتھ کوئی باہر سوشل میڈیا پی ٹی آئی
پڑھیں:
27 ویں ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں، تمام معاملے پر بات چیت ہوگی: بیرسٹر عقیل
لاہور (ویب ڈیسک) وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں ہے، تمام معاملے پر بات چیت ہو گی، یہ کام کافی وقت سے آن اینڈ آف چل رہا تھا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل کا کہنا تھا کہ یہ غلط بات ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے وقت کسی کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے جلد بازی کی جا رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئین آسمانی صحیفہ نہیں، جس میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی ہو، 27 ویں ترمیم میں قومی مفاد کے ایشوز ہیں، کسی سیاسی جماعت کے فائدے نقصان کی بات نہیں، اپوزیشن نے کچھ دیکھے اور بات چیت کئے بغیر سیاسی بیان بازی شروع کر دی ہے، اپوزیشن سٹینڈنگ کمیٹی اور پارلیمنٹ کے فلور پر اپنی رائے دے، آئین وقانون میں جو بہتری ہوتی ہے وہ وقت کے ساتھ ساتھ لاتے رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا جو مؤقف ہوگا اسے دیکھا جائے گا، وقت کے ساتھ ساتھ قانون میں بہتری لانا ضروری ہوتا ہے، وفاق این ایف سی کا 57 فیصد شیئر صوبوں کو دے دیتا ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ وفاق پر پنشن کا بوجھ ہے، وفاق نے ڈیفنس اخراجات کرنا ہوتے ہیں، وفاق نے سوشل پروٹیکشن اور قرضوں کی ادائیگی بھی کرنا ہوتی ہے، وفاق اخراجات برداشت کرے اور صوبوں کا احتساب نہ ہو، یہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک کا مزید کہنا تھا کہ دیکھنا چاہیے کہ وفاق کے بوجھ میں کس طرح کمی لائی جا سکتی ہے، وفاق کے اخراجات میں کمی لانے کیلئے صوبوں کو برابر کا حصہ ڈالنا چاہیے۔