سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں پھر اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ میں اب زیر التواء مقدمات کی تعداد میں پھر تیزی سے اضافہ ہونے لگا، مقدمات کی تعداد 57153 تک پہنچ گئی، عدالت عظمیٰ میں چھٹیوں کے دوران زیر التواء مقدمات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں پھر سے اضافہ ہونے لگا۔ چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کے عہدے سنبھالنے کے وقت سپریم کورٹ میں 60 ہزار کے قریب مقدمات زیر التواء تھے، مقدمات کی تعداد مارچ 2025ء میں کم ہو کر 55 ہزار تک پہنچ گئی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں اب زیر التواء مقدمات کی تعداد میں پھر تیزی سے اضافہ ہونے لگا، مقدمات کی تعداد 57153 تک پہنچ گئی، عدالت عظمیٰ میں چھٹیوں کے دوران زیر التواء مقدمات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ میں تیزی سے اضافہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
حکومت کی جانب سے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی۔ سپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 184(3) اور 199 کے تحت عدالتی جائزے کے اختیارات آئین کا بنیادی ستون ہیں۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی جائزے کے اختیارات کو ختم، معطل یا متوازی نظام سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست کا مقصد 27ویں ترمیم سے پہلے اعلیٰ عدالتوں کے دائرہ اختیار کو محفوظ بنانا ہے۔ ترمیم منظور ہونے کی صورت میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس آئینی معاملات نہیں سن سکیں گی۔ عدالت عظمیٰ میں سینئر وکیل بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مجوزہ ترمیم سے عدالتی نظام مفلوج اور عدالتیں غیر مؤثر ہو جائیں گی۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اپنے اور ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا تحفظ کرے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ترمیم کے دیگر حصے بعد میں جائزے کے لیے رہ سکتے ہیں، مگر عدالتی خودمختاری متاثر نہیں ہونی چاہیے۔ عدالتی اختیار کا تحفظ عالمی جمہوری اصول ہے ۔ مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں بین الاقوامی عدالتی مثالیں بھی شامل کی گئی ہیں۔