سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں پھر اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں پھر اضافہ WhatsAppFacebookTwitter 0 8 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں پھر سے اضافہ ہونے لگا۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کے عہدے سنبھالنے کے وقت سپریم کورٹ میں 60 ہزار کے قریب مقدمات زیر التوا تھے، مقدمات کی تعداد مارچ 2025 میں کم ہو کر 55 ہزار تک پہنچ گئی۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں اب زیر التوا مقدمات کی تعداد میں پھر تیزی سے اضافہ ہونے لگا، مقدمات کی تعداد 57153 تک پہنچ گئی، عدالت عظمی میں چھٹیوں کے دوران زیر التوا مقدمات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجولائی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 3ارب 20کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر وطن بھیجیں جولائی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 3ارب 20کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر وطن بھیجیں وزیراعظم شہباز شریف کی غزہ پر غیرقانونی قبضے کے اسرائیلی فیصلے کی شدید مذمت، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے غیر... بھارت کیساتھ ٹریڈ ڈیل نہیں ہوگی، ٹرمپ نے صاف انکار کردیا سندھ اسمبلی کے اراکین کی تنخواہیں پنجاب کے برابر، بل اتفاق رائے سے منظور ،اب کتنی تنخواہ ملے گی، تفصیلات سب نیوز پر حج درخواستوں کی وصولی، ہفتے کے دن نامزد بینک کھلے رہیں گے چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، اسلام آباد چیمبر کے اشتراک سے شکرپڑیاں گراونڈ میں انٹرنیشنل انڈسٹریل ایکسپو کے انعقاد کا فیصلہ
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ میں
پڑھیں:
پسند کی شادی پر قانونی کارروائی نہ کیا کریں، بری بات ہے: سپریم کورٹ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پسند کی شادی اور مذہب کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بینش کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ اسلام قبول کرنے والی بینش سپریم کورٹ کے حکم پر عدالت میں پیش ہوئی جس پر عدالت نے بینش اور روما کے دستخط شدہ بیانات والد کے حوالے کر دیے۔چیف جسٹس پاکستان نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ پڑھ لیں، آپ کی بیٹی نے بیان دیا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے، ایسے ایشوز عدالت میں نہیں لانے چاہئیں، ایسے معاملے میں قانونی چارہ جوئی نہ کیا کریں یہ بری بات ہے۔لڑکیوں کے والد نے استدعا کی کہ عدالت میری بات تو سن لے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اگر آپ کو سنیں گے تو پھر ہمیں کچھ اور بھی کرنا پڑے گا، جو ہم نہیں چاہتے، جب بچوں کی خاص عمر ہوجائے تو وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے لڑکیوں کو مخاطب کیا کہ آپ ان کی بیٹیاں ہیں، انہوں نے کیس کیا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ رابطہ منقطع کردیا جائے، جو ہوگیا سو ہوگیا، پھر انہوں نے والد کو مخاطب کیا کہ آپ بچوں کے نانا ہیں، مل بیٹھ کر سوچیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے لڑکیوں سے کہا کہ آپ کے والد چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ کوئی زبردستی نہ ہو اور آپ خوش رہیں، اگر والد کو پتہ ہو کہ بچے خوش ہیں تو وہ کبھی ایسا نہیں چاہے گا۔بعدازاں عدالت نے رجسٹرار کے کمرے میں والد اور بیٹیوں کی ملاقات کروانے کی ہدایت کی اور وکیل درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے پر کیس نمٹا دیا۔