کراچی:

سندھ ہائی کورٹ سے کے الیکٹرک کے سی ای او کو مزید ریلیف مل گیا۔ عدالت نے مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کے حکم امتناع میں 12 ستمبر تک توسیع کردی ہے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کے صوبائی محتسب اعلیٰ کے فیصلے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

مونس علوی اپنے وکیل بیرسٹر عابد زبیری کے ہمراہ پیش ہوئے، جہاں صوبائی محتسب اور فریق خاتون نے تحریری جواب جمع کرادیا۔

نمائندہ صوبائی محتسب اعلی نے کہا کہ مونس علوی کی درخواست ناقابل سماعت ہے مسترد کی جائے۔ صوبائی محتسب کا دائر اختیار سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اس لیے دائرہ اختیار سے متعلق درخواست سندھ ہائیکورٹ سننے کا مجاز نہیں ہے۔

عدالت نے مونس علوی کے وکیل کو جواب الجواب جمع کرانے کی ہدایت کردی اور مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کے حکم امتناع میں 12 ستمبر تک توسیع کردی۔

بیرسٹر عابد زبیری نے مؤقف دیا کہ مونس علوی نے صوبائی محتسب کے فیصلے کیخلاف گورنر سندھ کے پاس اپیل دائر کردی ہے۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ درخواستگزار کو حکم امتناع مل چکا ہے اب کیا چاہتے ہیں؟ گورنر سندھ نے اپیل پر کیا فیصلہ کیا ہے؟

خاتون کے وکیل نے موقف دیا کہ گورنر سندھ نے مونس علوی کی اپیل مسترد کردی ہے، جس پر بیرسٹر عابد زبیری نے کہا کہ گورنر سندھ نے مونس علوی کی اپیل مسترد نہیں کی، پیر کو سماعت کے لیے مقرر کی ہے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے  کہ قانون کے مطابق درخواستگزار کو اپیل کا حق ہے۔ جب تک اپیل پر فیصلہ نہیں ہوجاتا ہم سندھ ہائیکورٹ سے کیس نمٹا دیتے ہیں۔ اپیل اس کا حق ہے جب تک اپیل پر فیصلہ نہیں ہوجاتا ہے،اسے عہدے سے کیسے ہٹایا جاسکتا ہے؟ گورنر اپیل سن رہے ہیں تو وہیں کیس کی پیروی کی جائے۔ اس طرح تو 6 مہینے سندھ ہائیکورٹ سنتا رہے گا۔ اتنی بڑی سزا ہے کیسے دے سکتے ہیں؟

بیرسٹر عابد زبیری نے مؤقف دیا کہ اس کیس میں بہت سی چیزیں پہلی بار دیکھ رہے ہیں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ آپ بہت سی چیزی پہلی بار دیکھ رہے ہوں گے،26 ویں ترمیم کے بعد تو اور بھی بہت سی چیزیں دیکھنی پڑرہی ہیں۔

واضح رہے کہ صوبائی محتسب نے مونس علوی کو خاتون کو حراساں کرنے کے جرم میں عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عہدے سے ہٹانے مونس علوی کو نے مونس علوی گورنر سندھ

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی آئینی درخواستیں اعتراضات کے ساتھ واپس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے دائر آئینی درخواستوں پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے انہیں واپس کر دیا۔

ذرائع کے مطابق رجسٹرار آفس نے قرار دیا کہ درخواست گزاروں نے واضح نہیں کیا کہ درخواستوں میں کون سا مفادِ عامہ کا سوال اٹھایا گیا ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ ایسے کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں جن کے تحت آئین کے آرٹیکل 184(3) کا دائرہ کار استعمال کیا جا سکتا ہے؟

اعتراض میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں نے ذاتی رنجش کی بنیاد پر آئینی درخواستیں دائر کیں جبکہ سپریم کورٹ کے ذوالفقار مہدی بنام پی آئی اے کیس کے مطابق ذاتی رنجش کی بنیاد پر آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست دائر کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار آفس کے مطابق درخواستوں میں آئینی درخواست کے تمام اجزاء پورے نہیں کیے گئے اور نہ ہی نوٹسز کے لیے فریقین کی وضاحت فراہم کی گئی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دیا جائے، سپریم کورٹ
  • دہلی کے تہاڑ جیل سے افضل گورو اور مقبول بھٹ کی قبریں ہٹانے کا مطالبہ، دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی آئینی درخواستیں اعتراضات کے ساتھ واپس
  • ہائی کورٹ کے ججز کی آئینی درخواستیں اعتراضات کا شکار
  • چیف کمشنر صاحب کو چیئرمین سی ڈی اے کی سیٹ زیادہ پسند ہے. اسلام آباد ہائی کورٹ
  • کراچی: ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شاہ میر بھٹو کو عہدے سے ہٹادیا گیا
  • پشاور ہائیکورٹ، فوجداری نظام عدل میں خامیوں کے خلاف درخواستوں پر لارجر نینچ تشکیل
  • چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کیخلاف اپیل پر تحریری حکم جاری
  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات 5ججز نے چیلنج کر دیے
  • سندھ ہائی کورٹ کا الکرم اسکوائر پر انٹر سٹی بس اڈے بند کرنے کا حکم