باسط علی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
کراچی:
سابق بیٹر باسط علی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کردیا۔
قومی ٹیم کی ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں 202 رنز سے شرمناک شکست اور سیریز 1-2 سے ہارنے پر سابق کرکٹرز کی تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
باسط علی نے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں میں دم ہے نہ ٹیلنٹ ہے، سب دکھاوے والی کرکٹ کھیلتے ہیں، ان لوگوں نے پاکستان کرکٹ کو تباہ کردیا۔ پاکستان کو اب نیپال اور اٹلی جیسی ٹیموں سے کھیلنا چاہئے، کورٹ مارشل نہ کیا تو ہم اٹلی اور نیپال سے بھی ہاریں گے۔
باسط علی نے محمد رضوان اور بابراعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دونوں اب تک اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں کی کارکردگی پر جی رہے ہیں، اب ان سے صرف ایڈورٹائزمنٹ کروالیں، جنہیں کوئی محلے کی ٹیم کا کوچ نہ بنائے انہیں پاکستان ٹیم کا کوچ بنادیا۔
بابر اور رضوان کوچز کی بات ہی نہیں سنتے، جو بھی کوچز کہہ رہے ہوتے ہیں یہ صرف اسے سننے کی اداکاری کرتے ہیں۔ ان دونوں کھلاڑیوں کو انضمام الحق، محمد یوسف یا یونس خان جیسے کسی نیند سے جگانے والے کی ضرورت ہے مگر یہ جانتے ہیں کہ ایسا کرنے والا کوئی نہیں اور نہ ہی وہ کسی کو ایسا کرنے دیتے ہیں، بابراعظم کو اپنی انا کو ایک طرف رکھنا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: باسط علی نے
پڑھیں:
ایسی فائنڈنگ نہیں دینگے جس سے کوئی کیس متاثر ہو، چیف جسٹس: بانی کی 8 اپیلوں پر نوٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر اہم سوالات اٹھا دئیے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کو قانونی سوالات پر تیاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی مختصر سماعت کی، جس میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی شامل تھے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 اگست تک ملتوی کر دی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ ضمانت کے کیس میں کیس کے مرکزی میرٹس پر کیسے رائے دے سکتی تھی۔ انہوں نے وکلاء سے کہا کہ اس قانونی نقطے پر عدالت کی معاونت کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دے گی جس سے کسی کا کیس متاثر ہو۔ کیا ضمانت کیس میں حتمی آبزرویشنز دی جا سکتی ہیں؟۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آج صرف پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کیا جا رہا ہے۔ وکلاء آئندہ سماعت تک لیگل ایشوز پر تیاری کر لیں۔ فریقین کے وکلاء قانونی سوالات پر عدالت کی معاونت کریں تاکہ کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہو سکے۔