معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار، کیا الزامات ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
معروف یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کو لاہور ایئرپورٹ سے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے گرفتار کرلیا۔
ذرائع کے مطابق ڈکی بھائی بیرون ملک جانے کی کوشش کر رہے تھے تاہم ان کا نام پہلے ہی پی این آئی ایل فہرست میں شامل تھا جس کے باعث انہیں ایئرپورٹ پر حراست میں لے لیا گیا۔
مزید پڑھیں: اسٹیئرنگ پر پاؤں رکھ کر گاڑی چلانا ڈکی بھائی کو مہنگا پڑگیا
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے مطابق ڈکی بھائی کے خلاف مختلف الزامات کے تحت تحقیقات جاری ہیں، جن میں آن لائن جوئے کی پروموشن بھی شامل ہے۔
ایجنسی نے تصدیق کی کہ ان کا نام پی این آئی ایل لسٹ میں شامل تھا اور بیرون ملک روانگی سے قبل ہی انہیں روک کر حراست میں لیا گیا۔
مزید پڑھیں: بشریٰ انصاری نے ڈکی بھائی کے بیان پر کیا ردعمل دیا؟
خیال رہے کہ اپریل میں موٹروے پولیس نے سعد الرحمان کے خلاف 2 مقدمات درج کیے تھے، جن میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے دوران ڈرائیونگ خطرناک اسٹنٹ کیے، اسٹیئرنگ پر پاؤں رکھ کر گاڑی چلائی اور گاڑی کی رفتار 200 کلو میٹر فی گھنٹہ تک پہنچائی۔
ان مقدمات کے بعد ڈکی بھائی نے ضمانت حاصل کرلی تھی، تاہم اب ان کے خلاف سائبر کرائم ایجنسی نے علیحدہ تحقیقات شروع کردی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈکی بھائی سعد الرحمان گرفتار آن لائن جوا یوٹیوبر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈکی بھائی سعد الرحمان گرفتار ا ن لائن جوا یوٹیوبر ڈکی بھائی
پڑھیں:
کرپشن کیس میں گرفتار ملزم راولپنڈی پولیس کی حراست سے فرار، اے ایس آئی ملوث
اسلام آباد:کرپشن کیس لاہور میں گرفتار ملزم اقبال سنگھیڑا راولپنڈی پولیس کی حراست سے چکری موٹروے ریسٹ ایریا پر فرار ہوگیا۔ واقعے کے بعد تھانہ چکری میں فرار کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں اے ایس آئی ظفر اقبال، کانسٹیبل یاسر، احمد بلال اور محرم شہزاد کو نامزد کیا گیا ہے۔ اہلکاروں کے خلاف پولیس آرڈر 2002 کی سیکشن 155-سی کے تحت کارروائی کی گئی ہے، جبکہ مقدمے میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 223، 224 اور 225 بھی شامل کی گئی ہیں۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق اقبال سنگھیڑا کو لاہور سے راولپنڈی اینٹی کرپشن عدالت میں پیشی کے لیے لایا گیا تھا۔ راولپنڈی میں پیشی کے بعد ملزم کو دوبارہ لاہور منتقل کیا جا رہا تھا کہ راستے میں چکری ریسٹ ایریا پر واش روم استعمال کرنے گیا اور وہیں سے پولیس کی حراست سے فرار ہوگیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم کے بھائی اور چھ نامعلوم افراد پہلے سے ریسٹ ایریا میں موجود تھے جو اسے اپنی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔ مزید بتایا گیا کہ اے ایس آئی ظفر اقبال کا ملزم کے بھائی سے رابطہ تھا۔
بیان کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اپنے طور پر ملزم کی تلاش کی مگر ناکامی پر شرمندگی کے باعث واقعے کی فوری اطلاع نہیں دی۔ مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ اے ایس آئی ظفر اقبال سمیت دیگر پولیس اہلکاروں نے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔