لاہور:

پاکستان کا قومی کھیل تو ان دنوں زوال  کا شکار ہے لیکن ان دنوں بھی یورپ کے میدانوں میں پاکستان کا نام گونج رہا ہے۔

 جرمنی کے شہر میوچن گلاڈباخ میں یورو ہاکی چیمپئن شپ میں  ہال آف فیم ایوارڈ  دینے کی تقریب ہوئی جس میں کھیل کے عظیم سفیر کے طورپر خدمات کے اعتراف اور پاکستان سے بے پناہ محبت پر جرمن ہاکی لیجنڈ اسٹفین بلوخر کو وائٹ پاکستانی (گورا پاکستانی) کہہ کرعزت دی گئی۔

اسٹیفن بلوخر کی پاکستان کے ساتھ گہری محبت اور لگاؤ ہے۔ اسٹیفن کو اپنے دور کا سب سے اسٹائلش ہاکی کھلاڑی سمجھا جاتا تھا۔ 1980 کی دہائی میں وہ عالمی ہاکی کے سب سے زیادہ پُرکشش اور دلکش اسٹار کے طور پر پہچانے جاتے تھے۔

لاہور کی تاریخی مال روڈ پر موٹر بائیک پر ان کی سواری کی یادیں آج بھی بہت سے لوگوں کے دلوں میں تازہ ہیں۔ گزشتہ برسوں میں اسٹیفن نے کئی مرتبہ دورہ  پاکستان میں جرمنی اور پاکستان کی ہاکی کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کیا۔

اسٹفین بلوخر نے 21 سال کے طویل وقفے کے بعد جرمن کلب کے ساتھ جرمن جونیئر ہاکی ٹیم کو بھی پاکستان لانے میں کامیابی حاصل کی۔ یہ بین الاقوامی ہاکی تعلقات کو دوبارہ زندہ کرنے میں ایک شاندار کارنامہ ہے۔

یورو  ہاکی چیمپئن شپ کے فائنل پر اسٹیفن بلوخر کی شاندار کارکردگی اور کھیل کے عظیم سفیر کے طور پر خدمات کے اعتراف میں انہیں ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔ اسٹیفن بلوخر نے 1978 سے 1992 تک 259 ہاکی میچوں میں جرمنی کی نمائندگی کی اور 129 گول کیے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

تیل کے وسیع ذخائر کے دعووں کے باوجود ملک میں تیل و گیس کی پیداوار 20 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اگست2025ء) تیل کے وسیع ذخائر کے دعووں کے باوجود ملک میں تیل و گیس کی پیداوار 20 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ۔ تفصیلات کے مطابق ایک رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25 میں پاکستان کی تیل اور گیس کی پیداوار دو دہائیوں کی کم ترین سطح پر آ گئی۔ سالانہ بنیاد پر تیل کی پیداوار میں 12 فیصد اور گیس کی پیداوار میں 8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

اس تاریخی کمی کی بنیادی وجہ حکومت کی وہ پالیسی ہے جس کے تحت ضرورت سے زائد درآمد شدہ گیس کو ترجیح دی گئی جو عالمی سپلائرز کے ساتھ طویل المدتی ٹیک اور پے معاہدوں کے تحت درآمد کی جا رہی ہے۔ ان معاہدوں کے باعث ملکی طلب میں شدید کمی کے باوجود حکومت کے پاس درآمد جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔

(جاری ہے)

اس پالیسی کے تحت حکومت نے مقامی تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار سے وابستہ کمپنیوں کو مقامی ذخائر سے ہائیڈروکاربن کی پیداوار کم کرنے پر آمادہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مقامی پیداوار میں اس کمی سے مالی سال 2025 کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر 1.2 ارب ڈالر سے زائد کا بوجھ پڑا ہے۔رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25 میں پاکستان میں تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 62,400 بیرل رہی، جبکہ مکوری ایسٹ، ناشپا، مرمزئی، پساکھی اور مردان خیل جیسے بڑے ذخائر میں پیداوار 3 سے 46 فیصد تک کم ہوئی۔گیس کی یومیہ اوسط پیداوار 2,886 ملین مکعب فٹ رہی۔

قادر پور اور ناشپا جیسے بڑے فیلڈز میں سالانہ بنیادوں پر پیداوار میں بالترتیب 22 اور 23 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جس کی وجہ سوئی کمپنیوں کی جانب سے گیس کی کٹوتی بتائی گئی۔یہ کمی مالی سال 25 کی چوتھی سہ ماہی اکتوبر تا دسمبرمیں مزید شدید رہی، جب تیل کی پیداوار میں سہ ماہی بنیاد پر 8 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 15 فیصد کمی آئی، جبکہ گیس کی پیداوار میں 7 فیصد سہ ماہی اور 10 فیصد سالانہ کمی دیکھی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2025-26 میں بھی تیل و گیس کی پیداوار مزید گرے گی کیونکہ اس وقت پیداوار کا بہائو تقریباً58,000 سے 60,000 بیرل یومیہ اور 2,750 سے 2,850 ملین مکعب فٹ یومیہ کے درمیان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • زوال قریب ہے
  • جرمنی میں مستحق شہریوں کو 47 بلین یورو کی ریکارڈ ادائیگیاں
  • بھارت میں شیڈول ایشیا ہاکی کپ کے منتظمین کا پاکستان کی جگہ متبادل ٹیموں سے رابطہ
  • کہکشانی مہمان، انوکھے سمندری جاندار، جنگلی کیٹرپلر اور یورپ کی آگ
  • کیا بین الاقوامی سطح پر یورپ بے بس ہورہا ہے؟
  • تیل کے وسیع ذخائر کے دعووں کے باوجود ملک میں تیل و گیس کی پیداوار 20 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی
  • ایشیا کپ: ہربھجن سنگھ نے پاکستان سے میچ کی مخالفت کردی
  • پاکستان نے جرمنی منتقلی کے منتظر افغان شہریوں کو حراست میں لے لیا
  • قومی ٹیم میں ہر کوئی اپنے لیے کھیل رہا ہے، ہر جگہ پنڈی کی پچ لیکر نہیں گھوم سکتے، شعیب اختر