ایشیا کپ 2025؛ پاکستان اور بھارت کا ٹاکرا کس دن ہوگا؟ تاریخ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
کرکٹ کے روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ 2025 کے ہونے والے مقابلے کی تاریخ کا اعلان ہوگیا ہے۔
پہلگام واقعے کے بعد دونوں ممالک میں بڑھتی کشیدگی کے باوجود ایشیا کپ 2025 کو منسوخ کرنے کی خبروں پر بریک لگ گیا ہے۔ اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ ٹاکرا اب باقاعدہ طے پاگیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایشیا کپ 2025 کا ایونٹ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں اپنے شیڈول کے مطابق ہوگا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ٹورنامنٹ 4 یا 5 ستمبر سے شروع ہوگا، جبکہ 7 ستمبر کو دبئی میں روایتی حریف بھارت اور پاکستان کے درمیان سنسنی خیز مقابلہ ہوگا۔
واضح رہے کہ یہ ٹورنامنٹ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کھیلا جائے گا، جس میں گروپ اسٹیج کے بعد سپر فور مرحلہ ہوگا۔ اگر دونوں ٹیمیں سپر فور مرحلے میں پہنچتی ہیں تو ان کے درمیان 14 ستمبر کو ایک اور ٹاکرا ہوگا، جبکہ تیسرا ممکنہ مقابلہ فائنل میں 21 ستمبر کو متوقع ہے۔
اگرچہ ایشیا کپ کی میزبانی بھارت کے پاس ہے، لیکن سیاسی کشیدگی اور سیکیورٹی خدشات کے باعث باہمی فیصلے کے تحت ایونٹ کو یو اے ای منتقل کیا گیا ہے، تاہم بھارت میزبانی برقرار رکھے گا۔
ایک بھارتی نشریاتی ادارے نے تصدیق کی ہے کہ ’’ٹورنامنٹ ستمبر میں ہی ہوگا اور ہماری ٹیم اس میں حصہ لے گی۔‘‘
ٹریبیون ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریپریزنٹر کا کہنا ہے کہ چاہے تعلقات کتنے ہی کشیدہ کیوں نہ ہوں، بھارت نے کبھی بھی آئی سی سی ایونٹس میں پاکستان کے خلاف کھیلنے سے انکار نہیں کیا، اس کی بڑی وجہ ان ایونٹس کے انتہائی منافع بخش میڈیا رائٹس ہیں، جو زیادہ تر بھارتی براڈکاسٹرز کے پاس ہوتے ہیں۔‘‘
یاد رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان آخری ٹاکرا 2025 کی چیمپئنز ٹرافی میں دبئی میں ہوا تھا۔ 2008 کے بعد بھارت نے مختلف وجوہات کی بنا پر پاکستان کا دورہ نہیں کیا اور 2025 کی چیمپئنز ٹرافی میں بھی دبئی میں ہی میچز کھیلنے کو ترجیح دی تھی۔
بھارتی ہٹ دھرمی کے باوجود ایشیا کپ 2025 کے انعقاد اور روایتی حریفوں کو مدمقابل دیکھنے کےلیے شائقین بے چین ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایشیا کپ 2025 پاکستان کے کے درمیان کے مطابق
پڑھیں:
بھارت کا جھوٹا بیانیہ
مثل مشہور ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے سو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔ اس کے باوجود سچ غالب آ کر رہتا ہے۔ سو جھوٹ بھی ایک سچ پر حاوی نہیں ہو پاتے۔ حق و سچ کی روشنی باطل کے اندھیروں کو چیرکر چار سُو پھیل جاتی ہے اور باطل اپنی موت آپ مر جاتا ہے۔
یہ سلسلہ ازل سے چل رہا ہے اور ابد تک جاری رہے گا۔ انسان فطرتاً اپنی بڑائی و برتری قائم رکھنے کے لیے دروغ گوئی سے کام لے کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے لیکن جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے جھوٹ کے پردے سے سچائی کی کرنیں پھیلنے لگتی ہیں اور اس کا جھوٹ، دھوکہ، فریب کاری وقت کی دھول میں گم ہو جاتے ہیں۔
تاریخ شاہد ہے کہ ہمیشہ سچ کا بول بالا ہوا اور جھوٹ کا منہ کالا ہوا ہے۔ مسلسل جھوٹ کا پرچار جھوٹے کا مذاق بن جاتا ہے اور بدنامی و رسوائی اس کا مقدر قرار پاتی ہے۔ کچھ ایسی ہی صورت حال کا سامنا آج کل پڑوسی ملک بھارت کی مودی سرکار اور اس کے حواریوں کو کرنا پڑ رہا ہے۔ پہلے تو اس نے اپنے روایتی متعصبانہ رویے اور مسلم دشمنی کے زیر اثر پہلگام واقعے کا جھوٹا اور بے بنیاد افسانہ گھڑا اور اس سانحے کا الزام پاکستان پر بغیر ثبوت کے لگا کر جنگ کا آغاز کیا۔ پاکستان نے ایک سے زائد مرتبہ کہا کہ بھارت ہمیں ٹھوس ثبوت فراہم کرے اور عالمی برادری کو پیشکش بھی کی کہ وہ پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے تیار ہے۔
پاکستان حکومت کی واضح اور دو ٹوک حکمت عملی کے باعث مودی سرکار پر عالمی دباؤ بڑھتا رہا لیکن بھارت اپنی مکاری اور چال بازیوں سے باز نہ آیا اور پاکستان پر جنگ مسلط کر دی۔ چار روزہ پاک بھارت جنگ کے دوران پاک فوج نے انتہائی پیشہ ورانہ حربی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ اس کا غرور اور فخر رافیل طیارے مار گرائے۔ پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ نے اس خبر کو نمایاں طور پر شایع کیا اور تصدیق کی کہ بھارت کو اس جنگ میں عبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ رافیل طیاروں کی تباہی نے عالمی سطح پر پاکستانی ایئر فورس کی مہارت کا سکہ بٹھا دیا۔ جواب میں بھارت پاکستان کا ایک بھی طیارہ نہ گرا سکا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے جس کا وہ متعدد بار مختلف عالمی فورمز پر اظہار کرچکے ہیں پاک بھارت جنگ رک گئی لیکن بھارت آج تک جنگ رکوانے میں امریکی صدر کے مثبت کردار سے مسلسل انکار کرتا چلا آ رہا ہے۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران مودی سرکار کے کسی ایک بھی اہلکار نے یا خود نریندر مودی نے کسی بیان، کسی پریس کانفرنس یا کسی انٹرویو میں جنگ کے دوران پاکستانی طیاروں کے گرانے کی بات نہیں کی البتہ بھارت کے رافیل طیاروں کے گرانے کا ملفوف انداز میں اعتراف کرتے رہے ہیں، جو ان کی عالمی سطح پر رسوائی و بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔
بھارت اپنی خفت مٹانے کے لیے ہمیشہ سے چال بازیاں کرتا رہا ہے، تین ماہ بعد اب انڈین ایئر چیف اے پی سنگھ کو یہ الہام ہوا ہے کہ بھارت نے بھی پاکستان کے چھے طیارے تباہ کیے ہیں۔ غالباً بھارتی فضائیہ کے سربراہ امر پریت سنگھ نے کوئی خواب دیکھ لیا ہے اور اسی بنیاد پر تین ماہ کی عالمی رسوائی و بد نامی کے بعد وہ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ بھارت نے پاکستان کے چھے طیارے تباہ کیے ہیں، لیکن افسوس کہ ان کے پاس اپنے بے بنیاد اور مضحکہ خیز دعوے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے جسے وہ عالمی میڈیا کے سامنے پیش کرکے بھارتی فضائیہ پر لگنے والے رسوائی کے داغوں اور سوالات کا جواب دے سکیں۔
بھارتی فضائیہ کے سربراہ جو دورکی کوڑی لائے ہیں اس پر انھیں اندرون اور بیرون شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بھارتی اپوزیشن پاکستانی طیارے گرانے کے مضحکہ خیز اور بے بنیاد دعوؤں کا ثبوت مانگ رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے بڑی پتے کی بات کہی کہ اگر بھارت نے پاکستانی طیارے گرائے تھے تو اسی وقت اعلان کیوں نہ کیا گیا اور اگر آپ کا دعویٰ سچا ہے تو ثبوت سامنے لائے جائیں۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بڑے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں بھارتی ایئر چیف کی ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی دعویٰ جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔
پہلگام واقعے کی طرح پاکستانی طیارے گرانے کے بھارتی دعوے کو پاکستان نے پھر چیلنج کرتے ہوئے عالمی سطح پر آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق کرانے کا مطالبہ کیا ہے جو بھارت کی مودی سرکار کے لیے ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ بھارت ہر واقعے کا جھوٹا بیانیہ بنانے میں پیش پیش رہتا ہے۔
اپنے ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے ہر واقعے کا جھوٹا اور بے بنیاد الزام پاکستان پر تھوپ دیتا ہے۔ بعینہ غیر ضروری فیصلے و اقدامات سے دو طرفہ کشیدگی کو ہوا دینا اس کا معمول بنتا جا رہا ہے۔ پہلگام واقعے کو جواز بنا کر نہ صرف بھارت نے جنگ مسلط کی بلکہ پاکستان کا پانی بھی روک دیا ہے، 3 اگست کو عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کے حق میں فیصلے دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے لیے بلا روک ٹوک استعمال کے لیے چھوڑ دے۔ عدالت نے بھارتی اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے، بھارت پر اب لازم ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی پابندی کرے اور پاکستانی طیارے گرانے کے جھوٹے بیانیے کی تردید کرے۔