جنگ بندی کے بعد بڑی پیشرفت‘پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان اور بھارت نے سفارتی ذرائع سے ایک دوسرے کی تحویل میں موجود قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت سے تمام پاکستانی قیدیوں کے لیے خصوصی قونصلر رسائی کے ساتھ ان کی رہائی اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ فہرستوں کا تبادلہ قونصلر رسائی کے معاہدے 2008ء کی تعمیل میں کیا گیا ہے، معاہدے کے تحت ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستیں شیئر کرتے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان نے 246بھارتی قیدیوں کی فہرست ہائی کمیشن اسلام آباد کے نمائندے کے حوالے کی، جن میں 53 سویلین قیدی اور 193ماہی گیر شامل ہیں۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے 463پاکستانی قیدیوں کی فہرست پاکستان کے ہائی کمیشن، نئی دہلی کے ایک سفارت کار کے ساتھ شیئر کی ہے، جن میں 382 سویلین قیدی اور 81ماہی گیر شامل ہیں، حکومت پاکستان نے ان تمام پاکستانی قیدیوں اور ماہی گیروں کی فوری رہائی اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ قیدیوں کی
پڑھیں:
شہباز شریف کل 3 روزہ دورے پر ملائیشیا جائیں گے
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا ملائیشیا کا دورہ دوطرفہ پائیدار اور مضبوط سٹریٹجک شراکت داری کا مظہر ہے، پاک ملائیشیا تعلقات احترام، مشترکہ مفادات اور قریبی تعاون پر مبنی ہیں، وزیراعظم اپنے ملائیشین ہم منصب کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف 5 سے 7 اکتوبر تک ملائیشیا کا سرکاری دورے کریں گے۔ وفاقی دارالحکومت میں دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان کا کہنا تھا کہ ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم نے وزیراعظم کو دورے کی دعوت دی تھی، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ، وفاقی وزراء، اعلیٰ سرکاری حکام بھی ہمراہ ہوں گے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ دورہ دوطرفہ پائیدار اور مضبوط سٹریٹجک شراکت داری کا مظہر ہے، پاک ملائیشیا تعلقات احترام، مشترکہ مفادات اور قریبی تعاون پر مبنی ہیں، وزیراعظم اپنے ملائیشین ہم منصب کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کریں گے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات میں علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، دونوں راہنما تجارت کے فروغ، باہمی تعاون کے نئے مواقع پر غور کریں گے، دونوں ممالک میں متعدد معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں جب کہ دوطرفہ معاہدوں سے موجودہ اور نئے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت ملے گی۔