چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع “پیچیدہ” ہے: چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چین نے پیر کے روز کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ اس کا دیرینہ سرحدی تنازع “پیچیدہ” نوعیت کا ہے اور اس کے حل میں وقت لگے گا، تاہم بیجنگ اس معاملے پر سفارتی رابطوں کے موجودہ میکنزمز کے ذریعے بات چیت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے یہ بات ایک معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہی، جہاں وہ حالیہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان پر ردعمل دے رہی تھیں۔ راج ناتھ سنگھ نے ایک منظم روڈ میپ کے ذریعے کشیدگی میں کمی اور مستقل سرحدی حل کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
ماؤ ننگ نے کہا “سرحدی معاملہ پیچیدہ ہے اور اس کو حل کرنے میں وقت لگے گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف سطحوں پر بات چیت کے لیے میکنزمز قائم ہیں، جو مثبت پیش رفت کی علامت ہیں۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گزشتہ ہفتے چین کے وزیر دفاع ڈونگ جن سے چین کے مشرقی شہر چنگ ڈاؤ میں ملاقات کی تھی۔
چینی ترجمان نے واضح کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازع کے حل کے لیے خصوصی نمائندگان کا میکنزم اور سیاسی اصولوں و رہنما خطوط پر مبنی معاہدہ موجود ہے۔
ماؤ ننگ نے مزید کہا “چین بھارت کے ساتھ سرحدی حد بندی، سرحدی انتظام، اور دیگر امور پر بات چیت جاری رکھنے کا خواہاں ہے تاکہ دونوں ممالک سرحدی علاقوں میں امن و سکون کو برقرار رکھ سکیں اور سرحد پار تبادلے و تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔”
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سفری پابندی ختم؛ طالبان وزیر خارجہ آئندہ ہفتے بھارت کے دورے پر جائیں گے
افغانستان میں طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی ممکنہ طور پر جلد بھارت کے دورے پر جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی پر عائد سفری پابندی کو وقتی طور پر معطل کر دیا۔
اس فیصلے کے بعد سے امیر خان متقی کے بھارت کے دورے کی راہ ہموار ہوگئی۔ یہ دورہ 9 سے 16 اکتوبر کے درمیان متوقع ہے۔
اگر یہ طے شدہ پروگرام مکمل ہوجاتا ہے تو یہ 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کسی اعلیٰ افغان عہدیدار کا بھارت کا پہلا دورہ ہوگا۔
طالبان کے افغانستان میں اگست 2021 میں دوبارہ برسرِاقتدار آنے سے قبل بھارت کے افغان حکومت سے قریبی تعلقات رہے ہیں۔
تاہم اگست 2021 میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد بھارت نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔ ایک سال بعد انسانی ہمدردی کی امداد کے لیے محدود سطح پر ایک تکنیکی مشن دوبارہ کھولا گیا۔
رپورٹس کے مطابق طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی بھارت روانگی سے قبل روس میں ہونے والی ایک کثیرالجہتی اجلاس میں شامل ہوں گے جہاں روس، چین، ایران، پاکستان، بھارت اور وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندے افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔
افغان تجزیہ کار حکمت اللہ حکمت کا کہنا ہے کہ طالبان وزیر خارجہ کا یہ دورہ طالبان حکومت کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کو خطے کے ممالک سے سیاسی، اقتصادی اور تجارتی روابط بڑھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر اپنی حیثیت مستحکم کر سکے۔
یاد رہے کہ تاحال صرف روس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے جبکہ بھارت اب بھی احتیاط کے ساتھ محدود سطح پر روابط رکھے ہوئے ہے۔