شوہر اور سسر کے مبینہ تشدد اور آگ لگانے سے زخمی خاتون دم توڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
گزشتہ ماہ اسلام آباد میں شوہر اور سسر کی جانب سے مبینہ تشدد اور آگ لگانے کے واقعے میں زخمی ہونے والی خاتون ثنیہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئی ہے۔
ڈان نیوز نے کے حوالے سے بتایاکہ جاں بحق خاتون کے وکیل منیر احمد نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ 8 جون کو اس وقت پیش آیا جب متفویہ ثنیہ اور اس کے شوہر کے آپس میں لڑائی ہوئی تھی، بعد ازاں لڑکی پر پیٹرول چھڑک کر اسے آگ لگا دی گئی۔
منیر احمد نے بتایا کہ ثنیہ آج انتقال کر گئی ہے، خاتون کا شوہر اور سسر اس کی موت کے ذمہ دار ہیں، انہوں نے دونوں ملزمان کیخلاف اینٹی ٹیرارزم ایکٹ (اے ٹی اے) کی دفعات لگانے اور انہیں سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک معاشرہ انصاف کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا، ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے تاکہ متاثرہ خاتون کو انصاف مل سکے۔
ایڈووکیٹ منیر احمد نے واقعے کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ملزمان مقتولہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اُسے گھر پر اسے زبردستی رکھا ہوا تھا اور اس پر خاموش رہنے کا دباؤ ڈال رہے تھے۔ لیکن آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، بہرحال ملزمان متفویہ کو پاکستان میڈیکل انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) لے کر آئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملزمان نے ہسپتال میں بتایا کہ خاتون سلینڈر بلاسٹ سے جھلس کر زخمی ہوئی ہے۔
ایڈوکیٹ منیر احمد کے مطابق متاثرہ خاتون کے فیملی کو اس حوالے معلومات ملنے کے بعد تشدد کا شکار خاتون کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی، دونوں ملزمان گرفتار اور جوڈیشل کسٹڈی میں ہیں۔
ڈان.
ایف آئی آر کے متن کے مطابق خاتون نے بتایا کہ اس کا شوہر اور سسر کے ساتھ رات کے تقریبا 11 بجے جھگڑا ہوا تھا، جس کے بعد میرے سسر نے میرے سر پر مارا جس سے میں حواس کھو بیٹھی، میں اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتی کہ کس نے مجھے آگ لگائی لیکن میرا شبہ ہے کہ میرا سسر جو کہ مجھ پر تشدد میں بھی ملوث رہا ہے اسی نے مجھے آگ لگائی ہوگی۔ خاتون نے دونوں ملزمان کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خاتون کے وکیل نے کہا کہ دفعہ 336 بی کے تحت الزامات ناقابل ضمانت جرم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیگر الزامات کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
منیر احمد نے مزید کہا کہ یہ گھریلو تشدد کا واقعہ ہے، جس میں خاتون کو بدترین طریقے سے آگ لگائی گئی، ملزمان کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے دفعات لگا کر مقدمہ کو آگے بڑھانا چاہیے۔
انہوں نے متاثرہ خاتون کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے، منیر احمد نے کہا اگر ان ملزمان کو سخت سزا نہیں دی گئی یا پھر عدالتی خامیاں سامنے آئیں تو پھر جب بھی کبھی کسی عورت کو آگ لگائی گئی تو پھر ہر طرف خاموشی ہی ہوگی۔
رواں ہفتے کے آغاز میں خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں بیوی پر پیٹرول چھڑک کر اگ لگانے والے ملزم کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
گزشہ ماہ اے ٹی اے ساہیوال نے مجرم کو اپنی سابقہ ساس اور 10 سالہ سالے پر تیزاب پھینک کر جلانے کے جرم میں 14 سال قید اور 81 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
اپریل میں میرپور خاص میں گھر میں آگ لگنے کے باعث حاملہ خاتون اور اس کے 2 معصوم دم توڑ گئے تھے، واقعے کی درج ایف آئی آر کے مطابق مبینہ طور پر گھر کا سربراہ نے منصوبہ بندی کے تحت تینوں کو قتل کیا۔
فروری میں کراچی کے علاقے کورنگی میں ایک خاتون کو اس کے چچا نے پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی تھی۔ جس سے خاتون جاں بحق جب کہ اس کی کم عمر بیٹی جھلس کر زخمی ہو گئی تھی۔ Post Views: 4
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: متاثرہ خاتون شوہر اور سسر ایف ا ئی ا ر ا گ لگائی کے مطابق بتایا کہ انہوں نے خاتون کے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی: سفاک شوہر نے بھائی کے ساتھ ملکر بیوی کو تیزاب پلا کر قتل کردیا
کراچی کے علاقے کورنگی میں سفاک شوہرنے بھائی کے ساتھ ملکر بیوی کو تیزاب پلاکرقتل کردیا، مقتولہ خاتون 2 بیٹیوں کی ماں تھی، پولیس نے واقعے کا مقدمہ شوہر اور اس کے بھائی کے خلاف درج کرکے تفتیش شروع کردی۔
رپورٹ کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا تھانے کے علاقے کورنگی صنعتی ایریا سیکٹر8 بی آللہ آباد کالونی میں سفاک شوہر نے بھائی کے ساتھ ملکر مبینہ طور پر بیوی کو تیزاب پلا دیا۔
نورعائشہ نامی خاتون کوتشویشناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں خاتون دوران علاج دم توڑگئی۔
پولیس کے مطابق واقعہ 4 جولائی کی صبح پیش آیا تھا، پولیس نے مقتولہ خاتون کے والد علی اکبرکی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ قتل کی دفعہ کے تحت درج کرلیا۔
مقدمے میں مقتولہ خاتون کے شوہرمحمد ایوب اوراس کے بھائی رفیق کو نامزد کیا گیا، مدعی مقدمہ کے مطابق ان کی بیٹی نورفاطمہ کی 7 سال قبل محمد ایوب سے شادی ہوئی تھی اورجس سے اس کی دوبیٹیاں ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ان کا داماد شروع سے غیرعورتوں کا تعلق قائم رکھتا تھا جس کی وجہ سے ان کی بیٹی اکثر ناراض ہوکر میکے آجایا کرتی تھی اور داماد بیٹی کوراضی کرکے لے جاتا تھا۔
جب ہم اپنے داماد کو سمجھانے کی کوشش کرتے تھے تو داماد کا بھائی رفیق ہم سے لڑائی جھگڑا کرنے لگتا تھا اور کہتا تھا کہ میرے بھائی کو غیرعورتوں کے ساتھ تعلق رکھنے سے کوئی منع نہیں کرسکتا جس کے بعد ہم مجبور ہو کر اپنی بیٹی کو گھر بسانے کا مشورہ دیتے رہتے تھے۔
4 جولائی کی صبح 6 بجے اطلاع ملی کہ میری بیٹی نورعائشہ کو میرے داماد اور اس کے بھائی رفیق نے ملکر تیزاب پلا دیا اورمارپیٹ کی ہے، بیٹی جناح اسپتال میں زیرعلاج ہے۔
اس کے بعد میں فوراً جناح اسپتال پہنچا تو میری بیٹی دوران علاج دم توڑگئی، ڈاکٹرزنے تیزاب پینے سے انفیکشن کی وجہ سے بیٹی کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی۔
اب میرا دعویٰ میرے داماد محمد ایوب اور اس کے بھائی رفیق کے خلاف میری بیٹی نورعائشہ کوزبردستی تیزاب پلانے کی وجہ سے ہلاک کرنا ہے، لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں خاتون کو تیزاب پلانے کے شواہد ملے ہیں جس کی مزید تصدیق کی جا رہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس کو معلوم ہوا کہ مقدمے میں نامزد ملزمان نے عدالت سے ضمانت قبل ازوقت گرفتاری حاصل کرلی ہے۔