شکر پینے اور خوراک کے ذریعے کھانے میں سے کون سا طریقہ زیادہ خطرناک؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں ہوا ہے کہ میٹھا مشروب پینا، خواہ وہ سوڈا ہو یا جوس، کھانے میں شامل میٹھے کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عنابی رنگ کا کھٹا میٹھا پھل فالسہ بے شمار فوائد کا حامل
اس بات کی نشاندہی برگھم ینگ یونیورسٹی اور جرمن محققین کی مشترکہ تحقیق میں کی گئی جس میں دنیا بھر کے 5 لاکھ سے زائد افراد کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا۔
اس اسٹڈی میں ثابت ہوا کہ شوگر کے مائع ذرائع ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے میں مستقل اضافے سے تعلق رکھتے ہیں تاہم وہ میٹھا جو خوراک میں شامل ہوتا ہے جیسے پھلوں یا مکمل اناج میں ذیابیطس کے خطرے کو بڑھانے کے بجائے کبھی کبھار اسے کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
مطالعے کی سربراہ پروفیسر کیرن ڈیلا کورٹ برگھم ینگ یونیورسٹی میں نیوٹریشن سائنسز کی پروفیسر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تحقیق اس بات کو واضح کرتی ہے کہ مائع شکر کے اثرات خوراک میں شامل شکر سے زیادہ نقصان دہ کیوں ہیں۔
مزید پڑھیے: عنابی رنگ کا کھٹا میٹھا پھل فالسہ بے شمار فوائد کا حامل
انہوں نے کہا کہ یہ نتائج اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ مائع شکر کو محدود کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ میٹابولک مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔
تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا کہ غذائی رہنما خطوط میں شکر کے مختلف ذرائع اور ان کی شکل کے مطابق ان کے اثرات کا تفصیل سے جائزہ لیا جانا چاہیے تاکہ مائع شکر کی کھپت کو کم کرنے کے لیے مؤثر تجاویز دی جا سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چینی کھانا شکر شکر پینا شکر کھانا نئی تحقیق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چینی کھانا شکر پینا شکر کھانا اس بات
پڑھیں:
کیا راول ڈیم کا پانی فلٹریشن کے بعد بھی پینے کے لیے غیر محفوظ ہے؟
کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) حکام نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا ہے کہ راول ڈیم اور سمبلی ڈیم کے پانی کا معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے جس کے بعد راول ڈیم کے پانی کو 100 فیصد غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے جبکہ فلٹریشن کے بعد بھی 62 فیصد پانی انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ پایا گیا ہے۔
سینیٹ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ اسلام آباد کے فلٹریشن پلانٹس کا معائنہ مکمل کرلیا گیا ہے، راول ڈیم کے پانی کی ٹیسٹنگ کی جا چکی ہے اور یہ تمام اقدامات پینے کے پانی کی جانچ کے لیے کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں پانی کی شدید قلت: صرف پینے کا ذخیرہ بچ گیا، خریف کی فصل خطرے میں
چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ پی سی ڈبلیو آر رپورٹ کے نتائج نہایت تشویشناک ہیں، 62 فیصد پانی فلٹریشن کے بعد بھی غیر محفوظ ہے، جب سطحی پانی مکمل طور پر آلودہ ہو تو فلٹریشن اور آکسیڈائزیشن جیسے اقدامات بے معنی ہو جاتے ہیں، یہ مسئلہ انسانی صحت سے جڑا ہوا ہے اور اس میں غفلت برداشت نہیں کی جا سکتی۔
قائمہ کمیٹی نے اس بات پر بھی ناراضی ظاہر کی کہ سی ڈی اے کی رپورٹ اور زبانی پریزنٹیشن میں ہم آہنگی موجود نہیں تھی۔
شیری رحمان نے حکام پر الزام عائد کیاکہ انہوں نے اہم نکات اور اعداد و شمار کو چھپا کر رپورٹ کو یکطرفہ پیش کیا ہے، اور اراکین کو گمراہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی خاموش تماشائی نہیں بنے گی بلکہ اداروں کے کام کا آڈٹ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کوئٹہ کا پانی پینے کے لیے غیر موزوں ہے؟
چیئرمین سی ڈی اے نے وضاحت کی کہ راول ڈیم کا کنٹرول پنجاب حکومت کے پاس ہے، اور سپریم کورٹ پہلے ہی واضح ہدایات دے چکی ہے کہ پانی میں سیوریج کی ملاوٹ کو فوری طور پر روکا جائے اور پنجاب حکومت اس حوالے سے چوری اقدامات کرے لیکن تاحال اس پر مکمل عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پانی غیر محفوظ راول ڈیم سینیٹ کمیٹی فلٹریشن وی نیوز