صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ کے دوران 7 طیاروں کے گرائے جانے کا تذکرہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز ایک مرتبہ پھر رواں برس مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے مختصر فضائی معرکے میں 7 ’بالک نئے اور خوبصورت‘ طیارے گرائے جانے کا ذکر کیا ہے۔
جاپان میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئےصدر ٹرمپ کا کہنا تھا مذکورہ معرکے میں 7 ’بالکل نئے، خوبصورت‘ طیارے مار گرائے گئے۔
انہوں نے جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے ساتھ تجارت بند کرنے کی ان کی دھمکی نے 4 روزہ جنگی بحران کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارت کے 7 طیارے مار گرائے تو ایٹمی تصادم ٹل گیا، ٹرمپ
یہ تصادم، جو کئی دہائیوں میں دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان سب سے شدید فوجی نوعیت کا معرکہ تھا، اُس وقت شروع ہوا جب 22 اپریل کو بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں ایک حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔
نئی دہلی نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جسے اسلام آباد نے مسترد کرتے ہوئے آزاد اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
ماہرین کے مطابق رات کے اندھیرے میں ہونے والی اس فضائی لڑائی میں تقریباً 110 طیارے شامل تھے، جسے کئی دہائیوں کی سب سے بڑی فضائی جنگ قرار دیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت جنگ میں 7 طیارے تباہ ہوئے: ٹرمپ نے ایک بار پھر ذکر چھیڑ دیا
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے، جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل بھی شامل تھا۔ بھارت نے نقصان تسلیم کیا لیکن درست تعداد نہیں بتائی۔
10 مئی کو دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کرنیوالے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تجارت روکنے کی دھمکی نے نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ آذربائیجان اور آرمینیا، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا، سربیا اور کوسوو، اسرائیل اور ایران، مصر اور ایتھوپیا، اور روانڈا اور کانگو کے تنازعات کے خاتمے میں بھی ’70 فیصد کردار‘ ادا کیا۔
’اگر آپ بھارت اور پاکستان کو دیکھیں تو وہ ایک دوسرے سے لڑ رہے تھے، 7 طیارے مار گرائے گئے، 7 بالکل نئے، خوبصورت طیارے، 2 بڑی جوہری طاقتیں ایک دوسرے کے خلاف صف آرا تھیں۔‘
مزید پڑھیں: بھارتی گھمنڈ اور اشتعال انگیز بیانات سےجنوبی ایشیا میں امن کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے: پاک فوج
صدر ٹرمپ کے مطابق انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اورپاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سمیت فیلڈ مارشل عاصم منیر سے کہا کہ اگروہ لڑائی جاری رکھیں گے توامریکا ان سے کوئی تجارت نہیں کرے گا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا 10 مئی کی جنگ بندی کا کریڈٹ خود کو دیا ہے، جس کا اعلان انہوں نے دونوں ممالک سے بات چیت کے بعد سوشل میڈیا پر کیا تھا۔
تاہم بھارت نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی امریکی مداخلت یا تجارتی دھمکیوں کا نتیجہ نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: مودی کو کیسے ڈرا، دھما کر امن قائم کرایا، ٹرمپ نے ساری کہانی تفصیل سے بتادی
مئی کی جنگ بندی کے بعد سے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون میں اضافہ ہوا ہے، جن میں انسدادِ دہشت گردی، دفاع، معدنیات، تجارت، ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی استحکام شامل ہیں۔
دونوں ممالک کے تعلقات میں استحکام اور طویل المدتی شراکت کے فروغ کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد انسداد دہشت گردی جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ طیارے فضائی معرکے واشنگٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ڈونلڈ ٹرمپ طیارے فضائی معرکے واشنگٹن طیارے مار گرائے کے درمیان انہوں نے ممالک کے بھارت کے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان دوبارہ جنگ بندی کرانے کا دعویٰ
واشنگٹن:امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے سربراہان نے کئی روز جاری رہنے والے تصادم کے بعد بالآخر جنگ بندی بحال کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تھائی لینڈ کے وزیراعظم اینوٹن چیرنویراکول اور کمبوڈیا کے وزیراعظم ہون مینیٹ سے ٹیلیفونک رابطے کے بعد دونوں ممالک کے جنگ بندی پر متفق ہونے کا اعلان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل میں کیا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے مکمل جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے جس کا اطلاق آج شام سے ہوگا اور ملائیشیا کے عظیم وزیراعظم انوار ابراہیم کی مدد سے ہمارے ساتھ کیے گئے اولین امن معاہدے پر عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ انوار ابراہیم نے ایک مرتبہ پھر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کو دوبارہ جنگ روکنے کے لیے راضی کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے وزرائے اعظم کے ساتھ کام کرنا میرے لیے فخر ہے اور یہ کام دو خوش حال اور شان دار ممالک کے درمیان ممکنہ سنگین جنگی تصادم روکنا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں ملائیشیا کے وزیراعظم انوار ابراہیم کی ثالثی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں سے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے جنگ بندی معاہدہ کیا تھا اور سرحد پر امن قائم کیا تھا اور اس معاہدے کی مزید تفصیلات اکتوبر میں سامنے آئی تھیں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ملائیشیا میں منعقدہ علاقائی سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان امن معاہدے کے باوجود تعلقات کشیدہ ہیں اور گزشتہ ہفتے دوبارہ جنگ شروع ہوئی تھی، دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف بدترین پروپیگنڈا مہم بھی چلاتے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان تنازع تاریخی طور پر سرحدی علاقوں میں دعوؤں کی بنیاد پر ہے اور یہ دعوے بڑے پیمانے پر 1907 میں بنائے گئے نقشے کی وجہ سے سامنے آئے تھے جب یہ نقشہ بنا تھا تو کمبوڈیا فرانس کی نوآبادیات تھی جبکہ تھائی لینڈ اس نقشے کو غلط قرار دیتا ہے۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان کشیدگی میں 1962 میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی وجہ سے اضافہ ہوا، فیصلے میں کبموڈیا کی خودمختاری کو تسلیم کیا تھا جس کو تھائی لینڈ کی اکثریت آج تک تسلیم نہیں کر رہی ہے۔