data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی میں نوجوانوں  میں ای سگریٹ کے استعمال کے رحجان میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیاہے۔خواتین ،مردوں ،کم عمر بچے اور بچیاں میں بھی ای سگریٹ کے استعمال کا رجحان بڑھ گیا ہے۔

نوجوانوں میں یہ لت تیزی سے پھیل رہی ہے اور کراچی میں یہ منافع بخش کاروبار بن گیا ہے شہر کے مختلف علاقوں جس میں گلشن اقبال،ملیر کینٹ،ملیر ماڈل کالونی،کلفٹن،گلستان جوہر منورچورنگی،اورنگی ٹاﺅن سمیت کراچی کے دیگر علاقوں میں ویپ کیفے،ویپ لیب،ویپنگ کلب اور ویپ پوائنٹ کے نام سے دوکانیں موجود ہیں جہاںباآسانی اس کی خرید و فروخت جاری ہے۔ای سیگریٹ کے استعمال کا براہ ر است اثر پھیپھڑوں پر پڑ رہاہے۔کراچی میں ای سگریٹ کا استعمال30 فیصد تک ہوگیا ہے۔ کراچی میں نوجوانوں کی اکثریت ای سگریٹ کی لت میں مبتلا ہونے لگی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ای سگریٹ بھی دیگر تمباکو نوشی کی طرح ہی صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔طبی ماہر ن نے کراچی میں ای سگریٹ کے بڑھتے ہوئے رحجان پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ای سیگریٹ کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق نیکوٹین کے صحت پر مرتب ہونے والے مضر اثرات اور دیگر خطرات کے بارے میں علم ہونے کے باوجود نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ای سگریٹ، بیٹری سے چلنے والے سگریٹ نوشی کے آلات کی طرف مائل ہو رہی ہے۔

تحقیق کے مطابق گزشتہ 5برس میں ای سگریٹ کا استعمال 29 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔ تحقیق میں یہ پتا چلا ہے کہ اوسط عمر جس میں لوگ ای سگریٹ کا استعمال شروع کرتے ہیں وہ 17 سال ہے ،اور 58 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ وہ ای سگریٹ کا استعمال اس لئے کرتے ہوئے کیونکہ انکی نظر میں وہ ایسا کرکے کول نظر آتے ہیں۔

ای سیگریٹ کے موضوع پر ہونے والی تحقیق میں یہ بھی پتا چلا کہ جواب دہندگان میں سے نصف سے زیادہ (55 فیصد) ای سگریٹ کے استعمال کے بارے میں کافی معلومات رکھتے تھے۔شرکاءمیں سے 6 فیصد افراد کو ہائی بلڈ پریشر، 0.

1 فیصد کے لگ بھگ دمہ اور 35.4 فیصد میں تشویش، ڈپریشن یا کسی اور نفسیاتی بیماری کی مثبت تاریخ پائی گئی۔ جواب دہندگان میں سے 79 فیصد کی کل آمدنی 60,000 روپے سے زیادہ تھی۔بیٹری سے چلنے والے ای سگریٹ پورٹیبل ہوتے ہیں اور اسے بار بار استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ آلات پیزو الیکٹرک جزو کا استعمال کرتے ہوئے ایک محلول کو بخارات میں تبدیل کرتے ہیں جسے صارف دوبارہ بھرنے کے قابل کارتوس اور ماوتھ پیس کے ذریعے سانس لیتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ان آلات کے استعمال سے ڈسپنیا، پھیپھڑوں کے کینسر، سینے میں درد، متلی، الٹی اور دیگر بے شمار بیماریوں کے خطرات پیدا ہوتے ہیں۔تحقیق کے مطابق کراچی میں ای سگریٹ کی فروخت بنیادی طور پر2020 میں کراچی سے شروع ہوئی اور تیزی سے پاکستان کے دوسرے شہروں میں پھیل گئی ہے۔

پروفیسر اور کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ کے مطابق کراچی میں ای سگریٹ کے حوالے سے قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے کراچی میں ای سیگریٹ فروخت کرنے والی کمپنیوں نے اپنی تشہیری مہموں میں نوجوانوں کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہی ہیں۔

طبی ماہرین صحت کے مطابق ای سگریٹ کے استعمال سے مختلف خطرناک بیماریاں پھیلنا شروع ہو گئی ہیں کراچی میں ویب پینے کے رحجان میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے مخصوص جنرل اسٹورز پر ان کی خرید و فروخت جاری ہے تاہم متعلقہ انتظامیہ کی جانب سے ای سگریٹ کی خرید وفروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہ ہونے کے برابر ہے۔ 

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سگریٹ کا استعمال سگریٹ کے استعمال کراچی میں ای سگریٹ تحقیق کے مطابق گیا ہے میں یہ

پڑھیں:

سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار

کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بنک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے مارکیٹ توقعات کے عین مطابق پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پالیسی ریٹ کو برقرار رکھے گی، کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ ماہرین اقتصادیات کو توقع ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی شرح سود برقرار رکھے گی کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ مرکزی بنک کی جانب سے اجری اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ جولائی اور اگست دونوں مہینوں میں مہنگائی نسبتاً معتدل رہی، جبکہ قوزی مہنگائی نسبتاً سست رفتار سے کم ہوتی رہی۔ بلند تعدد کے اقتصادی اظہاریوں بشمول بڑے پیمانے کی اشیاء سازی، سے ناپی گئی، اقتصادی سرگرمیوں میں مزید تیزی آئی۔ تاہم جاری سیلابوں کے باعث مستقبل قریب میں میکرو اکنامک منظر نامے میں معمولی سا بگاڑ دیکھا گیا۔ سیلاب کی وجہ سے یہ عارضی لیکن نمایاں رسدی دھچکہ، خصوصاً وہ جو فصلوں کے شعبے کو لگے گا، عمومی مہنگائی کو بڑھا سکتا ہے اور مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سابقہ توقعات سے بڑھ سکتا ہے۔ دریں اثناء، معاشی نمو سابقہ تخمینے رکے مقابلے میں معتدل رہنے کی پیش گوئی ہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے ارتقا پذیر میکرو اکنامک منظرنامے اور سیلاب سے متعلق غیر یقینی کیفیت کو دیکھتے ہوئے قیمتیں مستحکم رکھنے کے لیے آج کے فیصلے کو مناسب قرار دیا۔ زری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ معیشت پچھلے بڑے سیلابوں کے مقابلے میں حالیہ سیلاب کے منفی اثرات کو برداشت کرنے کی خاصی مضبوط پوزیشن میں ہے۔ کم مہنگائی کے حالات میں ملکی طلب میں معتدل اضافے اور اجناس کی عالمی قیمتوں کے قدرے خوش آئند منظرنامے کے پیش نظر امید ہے کہ مہنگائی اور بیرونی کھاتے میں پچھلے سیلاب کے بعد آنے والا اضافی دباؤ اس مرتبہ قابو میں رہے گا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باوجود اسٹیٹ بنک کے زرمبادلہ ذخائر مستحکم رہے۔ دوسرا، سٹیٹ بنک اور آئی بی اے کے ستمبر میں ہونے والے احساسات کے دونوں سروے سے صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات میں اضافہ دیکھا گیا۔ بلند تعدد والے اقتصادی اظہاریوں، مثلاً مشینری اور وساطتی اشیاء کی درآمدات، گاڑیوں اور سیمنٹ کی فروخت، نجی شعبے کو قرضے اور کاروباری اعتماد کے تازہ ترین اعداد و شمار اس امر کی نشان دہی کرتے ہیں کہ مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی سے معیشت میں مستحکم بنیادی نمو کا رجحان جاری ہے۔ اسی رجحان کے مطابق، مالی سال 25ء کی چوتھی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے کی اشیاء سازی میں 3 فیصد سال بسال اضافہ ہوا، جب کہ اس سے پہلے کی تین سہ ماہیوں میں سکڑ آیا تھا۔ تاہم، حالیہ سیلاب نے مالی سال 26ء کے لیے مجموعی نمو کے امکانات کو معتدل کر دیا ہے۔ فی الحال دستیاب معلومات بشمول سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ خریف کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ نقصانات اور سیلاب کے نتیجے میں رسدی زنجیر میں پیدا ہونے والی رکاوٹیں، مستقبل قریب میں اشیاء سازی اور خدمات کے شعبوں میں سرگرمیوں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ حقیقی جی ڈی پی کی نمو اپنے گذشتہ تخمینے 3.25 تا 4.25 فیصد کی حد کے نچلے سرے کے قریب رہنے کا امکان ہے۔ جولائی 2025ء میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 254 ملین ڈالر خسارہ ریکارڈ ہوا، جس کی وجہ بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمی کے ساتھ درآمدات میں اضافہ اور ترسیلات زر میں کسی قدر اعتدال تھا۔ اس خسارے اور مالی رقوم کی کم آمد کے باوجود، سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ ذخائر 5 ستمبر تک تقریباً 14.3 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم رہے۔ مستقبل کے تناظر میں بیرونی شعبے کا منظرنامہ ملکی اور عالمی عوامل میں ممکنہ تبدیلیوں سے مشروط رہے گا۔ بالخصوص، فصلوں کو سیلاب سے پہنچنے والا نقصان تجارتی خسارے کو مزید بڑھانے کا باعث بنے گا، مجموعی طور پر مالی سال 26ء کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پہلے سے دئیے گئے تخمینے کے مطابق جی ڈی پی کے صفر تا ایک فیصد کی حد میں رہنے کا امکان ہے۔ متوقع سرکاری رقوم کی آمد کے ساتھ سٹیٹ بنک کے زرِمبادلہ ذخائر دسمبر 2025ء تک بڑھ کر تقریباً 15.5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ مالی سال 26ء کے ابتدائی دو ماہ میں، ایف بی آر کے ٹیکس محاصل میں سال بسال 14.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سٹیٹ بنک کی جانب سے حکومت کو 2.4 ٹریلین روپے کے بھاری منافع کی منتقلی اور بلند پٹرولیم لیوی کی بدولت مالی سال 26 ء کی پہلی سہ ماہی میں نمایاں پرائمری سرپلس کی توقع ہے۔ اسی اثناء میں سٹیٹ بنک کی جانب سے حکومت کو منافع موصول ہونے کے بعد بنکاری نظام سے حکومت کی خالص میزانی قرض گیری تیزی سے کم ہوئی جبکہ غیر سرکاری شعبے کو بنکوں کی جانب سے قرض کی فراہمی بڑھی۔ نجی شعبے کے قرضوں میں 14.1 فیصد سال بسال اضافہ ہوا جسے بہتر ہوتے ہوئے مالی حالات، معاشی سرگرمی اور میزانی قرض گیری میں مسلسل کمی سے سہارا ملا۔ اہم بات یہ ہے کہ قرضوں میں اضافہ وسیع البنیاد تھا، اہم قرض گیر شعبوں میں ٹیکسٹائل، ٹیلی مواصلات اور تھوک اور خردہ تجارت شامل تھے۔ سیلاب کے بعد معاشی سرگرمیوں میں متوقع سست روی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کے باوجود نجی شعبے کے قرض کی طلب کی موجودہ رفتار برقرار رہنے کا امکان ہے۔ جولائی میں مہنگائی بڑھ کر 4.1 فیصد سال بسال تک پہنچ گئی، جو اگست میں کم ہوکر 3 فیصد رہ گئی۔ یہ نتائج بڑے پیمانے پر غذا اور توانائی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی عکاسی کرتے ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ حالیہ سیلاب نے مہنگائی کے مستقبل قریب کے منظر نامے میں، بالخصوص غذائی مہنگائی کے سلسلے میں، غیر یقینی کو بڑھا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • سیگریٹ نوشی ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے، تحقیق
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • کراچی، شادی کے دن پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والا دلہا 5 دن بعد گھر واپس پہنچ گیا
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا