الفاظ سے عاری، بھونک کر بات کرنے پر مجبور،کتوں کے درمیان پلنے والا بچہ ریسکیو
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
تھائی لینڈ کے ضلع لاپلائی میں ایک گھر سے 8 سال کے ایسے بچے کو ریسکیو کیا گیا جو مکمل تنہائی میں صرف 6 کتوں کے درمیان رہائش پذیر تھا اور بھونک کر بات چیت کرتا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تھائی این جی او اور حکام نے اسکول پرنسپل اور اہل علاقہ کے اطلاع دینے پر ایک خستہ حال گھر پر چھاپہ مارا جہاں سے 6 کتوں کے درمیان رہنے والے ایک بچے کو ریسکیو کیا گیا۔
تنہائی اور کتوں میں گھرا بچہ کون ہے؟
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بچے کی والدہ منشیات کی عادی ہے جو روزانہ بچے کو لکڑی سے بنے خستہ حال مکان میں کئی گھنٹوں کیلئے کتوں کے درمیان اکیلا چھوڑ کر کھانے کی تلاش کیلئے نکل پڑتی تھی۔
ریسکیو کیا گیا بچہ 2 سال سے اسکول نہیں گیا تھا، یوں بچہ کسی دوست اور نگران کے بغیر صرف کتوں کی صحبت میں پلتا رہا اور یہی وجہ تھی کہ بچے نے بھی کتوں کی نقل کرتے ہوئے بات چیت کیلئے بھونکنا شروع کردیا۔
رپورٹس کے مطابق بچےکی ماں اور 23 سالہ بھائی دونوں ہی منشیات کے عادی ہیں، حکومت کی جانب سے خاتون کو بچے کی تعلیم کے لیے 400 بھات کی سبسڈی فراہم کی گئی لیکن اس کے باوجود بچے کا کبھی اسکول میں داخلہ نہیں کروایا گیا۔
ماں کے برے رویے اورمنشیات کے عادی ہونے کی وجہ سے پڑوسیوں نے بھی بچے کو اپنے ساتھ کھلانا مناسب نہیں سمجھا، نتیجتاً بچہ کبھی سماجی نہیں ہوا حتیٰ کہ الفاظ میں بات کرنا بھی نہ سیکھ سکا۔
ریسکیو آپریشن کی قیادت کرنے والی خاتون نے بتایا کہ ’بچہ بولنے کے بجائے صرف بھونکتا ہے، جسے دیکھنا شدید افسوسناک ہےتاہم اب بچے کو شیلٹر ہوم منتقل کردیا گیا ہے جہاں اس کی اچھی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کتوں کے درمیان بچے کو
پڑھیں:
بھارت ایک اور سازش ناکام:’’را‘‘ کے لئے جاسوسی کرنے والا ماہی گیر گرفتار،اعجاز ملاح نے اعتراف جرم کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی’را‘ نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے گھناؤنے مقاصد کیلئے آمادہ کیا۔
عطا تارڑ اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا مشترکہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے، بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پارہا، آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد انٹیلیجنس اداروں نے بھارت کی پاکستان کے خلاف ایک اور کارروائی کی کوشش ناکام بنا دی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا، اعجاز ملاح سمندر میں ماہی گیری کرتا تھا، اعجاز ملاح کو بھارتی کوسٹ گارڈز نے گرفتار کیا۔ اوربھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے اعجاز ملاح کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا اور ٹاسک دیکر پاکستان بھیجا، تاہم ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں نے بھارتی ایجنسی کے لیے کام کرنے والے مچھیروں کو گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ اعجاز ملاح کو پاکستانی نیوی، آرمی اور رینجرز کی وردیاں خریدنے کی ہدایت ملی تھیں، اس کے علاوہ اسے دیگر حساس اشیا خریدنے کے مشن پر واپس بھیجا، وہ جب یہ وردیاں خرید رہا تھا تو پاکستانی ایجنسیوں نے اس کی نگرانی شروع کی۔ اعجاز ملاح کی گرفتاری کے دوران یہ تمام چیزیں اس سے برآمد ہوئیں، جس میں سم کارڈ، ماچس، لائٹرز سمیت دیگر چیزیں شامل تھیں، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے مچھیرے کو مالی لالچ اور دباؤ کے ذریعے استعمال کیا جبکہ اعجاز ملاح نے گرفتاری کے بعد جرم کا اعتراف کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت معرکہ حق میں پاکستان کی فتح اور سفارتی کامیابوں سے پریشان ہے، پاکستان عالمی سطح پر عزت و وقار حاصل کر رہا ہے، جسے بھارت برداشت نہیں کرپا رہا جبکہ بھارت نے گجرات اور کچھ میں فوجی مشقوں کے نام پر مذموم سرگرمیاں شروع کیں۔
اعترافی بیان میں اعجاز ملاح کا کہنا تھا کہ میں اعجاز ملاح، ریاض ملاح کا بیٹا ہوں، ضلع ٹھٹہ کا رہائشی ہوں اور خاندانی مچھیرا ہوں، اگست 2025 میں دریا میں تھے جب بھارتی کوسٹ گارڈ والوں نے گرفتار کرلیا، اور کہا جس جرم میں آپ کو گرفتار کیا ہے اس میں آپ کی رہائی میں 2 سے 3 سال لگ سکتے ہیں۔
مچھیرے کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا اگر آپ ہمارے لیے کام کریں تو آپ کی رہائی فوراً ممکن ہوسکتی ہے اور اس کے علاوہ مجھے پیسوں اور انعام کا لالچ بھی دیا، چونکہ مجھے جیل کا خوف تھا اور پھر پیسوں کا لالچ بھی دیا تو میں نے حامی بھرلی۔
اعجاز ملاح نے کہا کہ مجھے رہا کردیا گیا اور ہدایت دی گئی کہ نیوی، رینجرز، آرمی کی وردیاں، 3 زونگ کی سمز، 3 موبائل دکان کے بل، پاکستانی ماچس اور سگریٹ کے ڈبے، لائٹر کے علاوہ 100 اور 50 والے پرانے نوٹ بھی لانے ہیں، جس کے بعد مجھے رہا کردیا گیا۔
اس کا کہنا تھا کہ پاکستان پہنچ کر میں نے تمام چیزیں اکھٹا کیں اور اس کے بعد خفیہ ایجنسی کے افسر اشوک کمار کو تصویر نکال کر بھیجی اور سامان لے کر اکتوبر میں دریا کی طرف گیا تو پاکستانی لوگوں نے مجھے گرفتار کرلیا۔