دہشتگردی علاقائی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے، پاکستان اور افغانستان کا اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایڈیشنل سیکریٹری سطح پر مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا، جس میں دونوں فریقین نے دہشتگردی کو علاقائی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق یہ بات چیت نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے 19 اپریل کو کابل کے دورے کے دوران کیے گئے فیصلوں کی روشنی میں عمل میں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی موجودہ صورتحال کیا ہے؟
پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری برائے افغانستان و مغربی ایشیا سید علی اسد گیلانی نے کی، جبکہ افغان وفد کی قیادت افغان وزارت خارجہ کے پولیٹیکل ڈویژن کے ڈائریکٹر مفتی نور احمد نور نے کی۔ مذاکرات کے دوران دو طرفہ دلچسپی کے اہم موضوعات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
The inaugural round of the Additional Secretary-Level Mechanism between the Foreign Ministries of Pakistan and Afghanistan was held today in Islamabad pursuant to decisions reached during the visit of the Deputy Prime Minister/Foreign Minister of Pakistan to Kabul, Afghanistan,… pic.
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) July 7, 2025
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں تجارت، ٹرانزٹ تعاون، سیکیورٹی اور علاقائی روابط جیسے امور زیر بحث آئے۔ دونوں فریقین نے دہشتگردی کو علاقائی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔
پاکستان نے افغان سرزمین پر سرگرم دہشتگرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اور مؤثر کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستانی مؤقف کے مطابق ایسے عناصر نہ صرف پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں بلکہ پورے خطے کی ترقی میں رکاوٹ بھی بنے ہوئے ہیں۔
مذاکرات میں تجارتی اور ٹرانزٹ تعاون کو مزید مستحکم بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستانی وفد نے کابل کے دورے کے دوران کیے گئے وعدوں اور اقدامات پر عملدرآمد کی پیشرفت سے افغان حکام کو آگاہ کیا۔ ان اقدامات میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو فعال کرنے جیسے اہم پہلو شامل تھے۔
دونوں فریقین نے پائیدار ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے لیے علاقائی روابط کی اہمیت پر زور دیا، جبکہ ازبکستان، افغانستان، پاکستان ریلوے منصوبے کی تزویراتی اہمیت کو بھی تسلیم کیا گیا۔ فریقین نے اس منصوبے کے لیے فریم ورک معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا۔ مذاکرات کے دوران افغان شہریوں کی وطن واپسی سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی گئی۔
ترجمان کے مطابق جنوری 2024 سے اب تک مختلف کیٹیگریز میں 5 لاکھ سے زیادہ ویزے جاری کیے جا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان نے پاکستان میں ناظم الامور کو سفیر کا درجہ دینے کا اعلان کردیا
آخر میں دونوں ممالک نے قانونی اور منظم آمدورفت کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مسلسل روابط اور گفت و شنید کی اہمیت پر اتفاق کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار پاکستان افغانستان مذاکرات دفتر خارجہ دہشتگردی سنگین خطرہ قرار وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار پاکستان افغانستان مذاکرات دفتر خارجہ دہشتگردی سنگین خطرہ قرار وی نیوز سلامتی کے لیے سنگین خطرہ کے مطابق کے دوران
پڑھیں:
افغانستان کیساتھ بامقصد تعلقات چاہتے ہیں مگر قومی سلامتی اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے، پاکستان
ترجمان دفتر خارجہ نے افغان طالبان، فتنۂ خوارج اور فتنۂ ہندوستان کی جارحیت پر پاکستان کا سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ مؤثر جوابی کارروائی، دہشت گرد ٹھکانے تباہ کردیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغان طالبان، فتنۂ خوارج اور فتنۂ الہندوستان کی جانب سے 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب پاک۔افغان سرحد پر بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان پر کیے گئے بلا اشتعال حملے نہ صرف خطے میں امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ دو برادر ممالک کے مابین امن و تعاون کی روح کے منافی بھی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کے تحت بھرپور اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے دشمن کے تمام حملے پسپا کر دیے، طالبان فورسز اور ان کے ساتھ منسلک خوارجی عناصر کو جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ تباہ کیے گئے ٹھکانے پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور سہولت کاری کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے، پاکستانی ردعمل نہایت درست اور محتاط انداز میں دیا گیا تاکہ شہری آبادی کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سفارت کاری اور مکالمے کے ذریعے افغانستان کے ساتھ بامقصد تعلقات کا خواہاں ہے،تاہم قومی سلامتی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا، کسی بھی مزید اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عبوری افغان وزیرِ خارجہ کے بھارت میں دیے گئے بے بنیاد بیانات کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد عناصر کی موجودگی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں طالبان حکومت اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل نہیں کر سکتی جبکہ اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ رپورٹس میں افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں اور ان کی آزادانہ سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، طالبان حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے اور علاقائی امن و استحکام کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغانستان کی سرزمین سے سرگرم فتنۂ الخوارج اور فتنۂ الہندوستان کی موجودگی پر بارہا تحفظات سے آگاہ کیا طالبان حکومت سے ان دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کی توقع رکھتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران انسانی ہمدردی، اسلامی اخوت اور اچھے ہمسائیگی کے جذبے کے تحت تقریباً 40 لاکھ افغان شہریوں کی میزبانی کی تاہم اب پاکستان بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنی سرزمین پر افغان باشندوں کی موجودگی کو باقاعدہ ضابطے میں لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے اور امید رکھتا ہے کہ طالبان حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے عملی کردار ادا کرے گی۔