Juraat:
2025-09-18@00:19:36 GMT

مصطفیٰ خان شیفتہ ۔۔ اردو کے عظیم شاعر و نقاد

اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT

مصطفیٰ خان شیفتہ ۔۔ اردو کے عظیم شاعر و نقاد

نواب مصطفی خان شیفتہ 27 دسمبر 1806ء کو دہلی، برطانوی ہندوستان (موجودہ بھارت) میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام مصطفی خان تھا اور وہ شیفتہ تخلص کرتے تھے۔ ان کا تعلق ایک ممتاز علمی اور ادبی خاندان سے تھا۔ ان کے والد عظیم الدولہ ایک معزز شخصیت تھے۔

تعلیمی پس منظر

شیفتہ نے ابتدائی تعلیم دہلی میں حاصل کی۔ ان کے اساتذہ میں میاں جی مال مال اور حاجی محمد نور نقشبندی شامل تھے۔ انہوں نے اردو اور فارسی میں شاعری کی اور شیفتہ کے نام سے اردو اور حسرتی کے نام سے فارسی میں لکھا۔

ادبی سفر

شیفتہ کی شاعری میں محبت، فلسفہ اور انسانی جذبات کی عکاسی ملتی ہے۔ ان کی شاعری کا آغاز 1824ء میں ہوا اور وہ جلد ہی دہلی کے ادبی حلقے میں شامل ہو گئے۔ وہ غالب، ذوق اور مومن جیسے مشہور شعرا کے قریب تھے اور ان سے مشورہ لیتے تھے۔ ان کی مشہور تصانیف میں "گلشنِ بے خار” شامل ہے جو اردو شاعری کی تاریخ پر مبنی ایک تذکرہ ہے۔

شخصی زندگی

شیفتہ کی زندگی میں کئی نشیب و فراز آئے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران، انہیں بغاوت میں شامل ہونے کے شک کی بنا پر گرفتار کیا گیا اور ان کی جائیداد ضبط کر لی گئی۔ بعد ازاں، انہیں معاف کر دیا گیا اور ان کی کچھ جائیداد واپس کر دی گئی۔ شیفتہ کا شمار دہلی کے مشہور مشاعروں کے میزبانوں میں ہوتا تھا۔

وفات

نواب مصطفی خان شیفتہ کا انتقال 11 جولائی 1869ء کو دہلی میں ہوا اور انہیں حضرت نظام الدین اولیاء کے قریب دفن کیا گیا۔ ان کی ادبی خدمات آج بھی اردو ادب میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اور ان

پڑھیں:

کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا

کراچی:

وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔

اطلاع یے کہ  اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔ 

بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک  خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں

ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔

جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے  بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔

وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • افروز عنایت کی کتاب ’’سیپ کے موتی‘‘ شائع ہوگئی
  • بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
  • حکومت صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے،سید مصطفی کمال
  • جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی
  • مظفرآباد، مرکزی جامع مسجد میں عظیم الشان سیرت النبیؐ کانفرنس
  • ایچ پی وی ویکسین کے خلاف پراپیگنڈا سراسر جھوٹ ہے: مصطفی کمال  
  • وزیرصحت نے سرویکل کینسرسے بچاؤ کی ویکسین کیخلاف پروپیگنڈا مہم کو مسترد کر دیا
  • کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
  • امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات کل نئی دہلی میں ہوں گے
  • بارہمولہ کشمیر میں عید میلاد النبی (ص) کی عظیم الشان ریلی