مصطفیٰ خان شیفتہ ۔۔ اردو کے عظیم شاعر و نقاد
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
نواب مصطفی خان شیفتہ 27 دسمبر 1806ء کو دہلی، برطانوی ہندوستان (موجودہ بھارت) میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام مصطفی خان تھا اور وہ شیفتہ تخلص کرتے تھے۔ ان کا تعلق ایک ممتاز علمی اور ادبی خاندان سے تھا۔ ان کے والد عظیم الدولہ ایک معزز شخصیت تھے۔
تعلیمی پس منظرشیفتہ نے ابتدائی تعلیم دہلی میں حاصل کی۔ ان کے اساتذہ میں میاں جی مال مال اور حاجی محمد نور نقشبندی شامل تھے۔ انہوں نے اردو اور فارسی میں شاعری کی اور شیفتہ کے نام سے اردو اور حسرتی کے نام سے فارسی میں لکھا۔
ادبی سفرشیفتہ کی شاعری میں محبت، فلسفہ اور انسانی جذبات کی عکاسی ملتی ہے۔ ان کی شاعری کا آغاز 1824ء میں ہوا اور وہ جلد ہی دہلی کے ادبی حلقے میں شامل ہو گئے۔ وہ غالب، ذوق اور مومن جیسے مشہور شعرا کے قریب تھے اور ان سے مشورہ لیتے تھے۔ ان کی مشہور تصانیف میں "گلشنِ بے خار” شامل ہے جو اردو شاعری کی تاریخ پر مبنی ایک تذکرہ ہے۔
شخصی زندگیشیفتہ کی زندگی میں کئی نشیب و فراز آئے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران، انہیں بغاوت میں شامل ہونے کے شک کی بنا پر گرفتار کیا گیا اور ان کی جائیداد ضبط کر لی گئی۔ بعد ازاں، انہیں معاف کر دیا گیا اور ان کی کچھ جائیداد واپس کر دی گئی۔ شیفتہ کا شمار دہلی کے مشہور مشاعروں کے میزبانوں میں ہوتا تھا۔
وفاتنواب مصطفی خان شیفتہ کا انتقال 11 جولائی 1869ء کو دہلی میں ہوا اور انہیں حضرت نظام الدین اولیاء کے قریب دفن کیا گیا۔ ان کی ادبی خدمات آج بھی اردو ادب میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اور ان
پڑھیں:
ملک کی ویٹرن صحافی زبیدہ مصطفیٰ نہیں رہیں
سینیئر صحافی زبیدہ مصطفیٰ طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئیں۔ ان کی عمر 84 برس تھی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں جرائم کی رپورٹنگ میں بہادری کی داستان، خواتین کرائم رپورٹرز
ڈان اخبار سے دہائیوں تک وابستہ رہنے والی زبیدہ مصطفیٰ سیکڑوں صحافیوں کی استاد تھیں۔ انہوں نے تعلیم اور خواتین کے حقوق پر بھی بیحد کام کیا۔
زبیدہ مصطفیٰ نے صحافت میں سماجی مسائل، تعلیم اور صحت کے شعبوں پر رپورٹنگ بھی کی اور بچوں کے مسائل، صحت اور غربت کے خاتمے پر بھی لاتعداد کالم تحریر کیے۔ ان کی مختلف موضوعات پر 8 کتابیں بھی آچکی ہیں۔
انہوں نے انٹرنیشنل ویمنز میڈیا فاؤنڈیشن کا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کے علاوہ کئی ملکی اور بین الاقوامی ایوارڈ حاصل کیے۔
زبیدہ مصطفیٰ چند ماہ سے علیل تھیں۔ وہ تقریباً 50 برس شعبہ صحافت سے وابستہ رہیں۔
مزید پڑھیے: بلوچستان میں خواتین صحافیوں پر ڈیجیٹل حملے، ایک خاموش محاذ کی کہانی
دریں اثنا کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکریٹری سہیل افضل اور باڈی اراکین نے اپنے بیان میں کلب کی جانب سے اس کی ویٹرن رکن زبیدہ مصطفی کے انتقال پر شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اہلخانہ سے تعزیت کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
زبیدہ مصطفیٰ زبیدہ مصطفیٰ کا انتقال ویٹرن صحافی زبیدہ مصطفیٰ