یاسر حسین کا طنزیہ حملہ: نادیہ خان کی قانونی دھمکیوں کو ہوا میں اڑا دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
اداکار اور ہدایت کار یاسر حسین نے اپنے مخصوص انداز میں نادیہ خان کی قانونی کارروائی کی دھمکیوں کو سنجیدہ لینے سے انکار کرتے ہوئے انہیں مزید طنز کا نشانہ بنا ڈالا۔
نادیہ خان نے گزشتہ روز ایک ویڈیو میں اپنے ناقدین کو عدالت میں گھسیٹنے کی دھمکی دی تھی، جس پر یاسر حسین نے اپنی شرارتی طبیعت کے ساتھ انھیں طنز کا نشانہ بنایا۔
اپنی انسٹاگرام اسٹوریز میں یاسر نے نادیہ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا، ’’یہ صبا فیصل جی اور ثروت گیلانی نے ہی کچھ بولا ہوگا۔ میرے ڈیڑھ نمبر دینے سے اگر کسی کو برا لگا ہے تو میں سوری کرلیتا ہوں اور ڈھائی نمبر کرلیتا ہوں۔ میرے خیال سے اب سب ٹھیک ہوگا۔‘‘ انہوں نے مزید طنز کرتے ہوئے نادیہ کی مشہور لائن ’’ہیپی ٹو یو‘‘ کو بھی اپنی اسٹوری میں شامل کیا۔
یاسر حسین نے اپنی اسٹوری کو دوبارہ شیئر کرتے ہوئے بالی ووڈ اسٹار سلمان خان کے انداز میں لکھا، ’’میں کروں تو سالا کیریکٹر ڈھیلا ہے‘‘ اور ’’صبا فیصل جی تسی بڑے مذاقیے ہو۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا، ’’تواڈا کتا ٹومی، تے ساڈا کتا، کتا،‘‘ جس کے ساتھ ہنسی کے ایموجیز بھی شامل کیے۔
یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب نادیہ خان نے اپنے ناقدین کو عدالت میں کھینچنے کی دھمکی دی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے خلاف ذاتی نوعیت کے تبصرے کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گی۔ تاہم، یاسر حسین نے اسے سنجیدگی سے لینے کے بجائے اپنے مخصوص انداز میں طنز کیا۔
سوشل میڈیا پر صارفین یاسر حسین کے اس ردعمل پر تبصرے کر رہے ہیں۔ کئی صارفین نے اسے ’’جیسا کو تیسا‘‘ قرار دیا ہے، جبکہ کچھ نے یاسر کی حاضر جوابی کو سراہا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت اور بڑھ گیا جب معروف یوٹیوبر جنید اکرم نے یاسر کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ’’سدھر جاؤ‘‘، جس پر یاسر نے جواب دیا، ’’بھائی میں نہیں ہوں، مومن علی منشی، صبا فیصل اور ثروت گیلانی ہیں۔‘‘
نادیہ خان اور یاسر حسین کے درمیان یہ تنازع کئی ہفتوں سے جاری ہے۔ گزشتہ ماہ یاسر نے نادیہ کے ڈراموں کو کم ریٹنگ دینے کے دعووں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان کے پورے کیریئر کی اداکاری کو صرف 1.
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: یاسر حسین نے نادیہ خان کرتے ہوئے
پڑھیں:
بھارت نے پاکستان پر حملہ کرکے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالا، پاکستان نے پیشہ ورانہ مہارت، مثالی حوصلے سے اسے جواب دیا،وزیراعظم شہباز شریف
تاشقند(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04جولائی 2025)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کرکے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالا،پاکستان نے بھارت کو پیشہ ورانہ مہارت، مثالی حوصلے سے جواب دیا،بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا خطرناک ہے، کسی قیمت پر اس طرح کی جارحیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی، آذربائیجان میں اقتصادی تعاون تنظیم کے 17 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاک فوج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا۔ کسی بھی صورت بھارت کو اس خطرناک راستے پر چلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بھارت کا پاکستان پر حملہ خطے کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش تھی۔ پہلگام میں ایک بدقسمت واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمے داری کا مظاہر کیا۔(جاری ہے)
بھارتی اقدامات کا مقصدعلاقائی امن کو نقصان پہنچانا تھا۔ دنیا نے ہمارے عوام اوربہادر افواج کے پختہ عزم کامشاہدہ کیا۔ افواج پاکستان نے مثالی جرات اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اشتعال انگیزی کاجواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے بعد ای سی او ملکوں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ یکجہتی پر مشکور ہیں۔بھارت نے پہلگام میں ہونے والے افسوسناک واقعہ کے بعد پاکستان پر حملہ کرکے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالا۔بھارت کا پانی کو پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرنا اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی ناقابل قبول ہے۔ پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے۔بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانا انتہائی تشویشناک ہے۔ عالمی ثالثی عدالت نے فیصلے میں بھارتی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے۔ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے مزیدکہا کہ پڑوسی ملک ایران پر بلاجواز اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت میں ہونے والی اموات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور برادر ملک ایران سے شہادتوں پر تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ بدامنی پیدا کرنے والی قوتیں اپنے مقاصد کیلئے خطے میں عدم استحکام چاہتی ہیں۔ ایران پر غیر قانونی اور غیر منطقی اسرائیلی حملے اس رجحان کا سب سے حالیہ مظاہرہ تھے۔ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔ بیرونی جارحیت کے شعلے نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لینے کا خطرہ پیدا کردیا تھا۔شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجز اجتماعی اقدامات کے متقاضی ہیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے تجاویز بھی پیش کیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے کاربن اخراج میں کمی، کاربن مارکیٹ پلیٹ فارم اور مزاحمتی نظام کی تجویز بھی پیش کی۔ ان کا کہناتھاکہ پائیدار نمو کیلئے موسمیاتی فنانسنگ کو فعال کرنا بہت اہم ہے۔ مزید برآں توانائی کوریڈورز اور ایکو ٹورازم کے لیے اقدامات تیز کرنا ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ بڑھتے ہوئے باہمی انحصار اور علم کی وسعت کا نیا دور شروع ہورہا ہے۔ علاقائی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کیلئے ٹیکنالوجی کی ترقی ناگزیز ہے، ترقی کے عمل میں رکن ملکوں کے ساتھ اجتماعی کاوشوں میں شریک ہونے پر فخر ہے۔ پائیدار اور موسمیاتی لحاظ سے مضبوط مستقبل، بہت مناسب اور بروقت ہے، ای سی او رکن ملکوں کو بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے گہرے اثرات کا سامنا ہے۔ پگھلتے گلیشیئر، شدید گرمی، تباہ کن سیلاب و دیگر چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ای سی او سمٹ کی کامیاب میزبانی پر صدر الہام علیوف کو مبارکباد دیتا ہوں، خانکندی کے خوبصورت شہر میں پرتپاک استقبال پر مشکور ہوں، ای سی او رکن ملکوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا ہے۔ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی پالیسی وضع کر لی ہے۔شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے، عالمی منظر نامے میں ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں تیزی سے رونما ہورہی ہیں، علاقائی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کیلئے ٹیکنالوجی کی ترقی ناگزیر ہے۔