میٹا کی پاکستان میں اردو زبان میں اے آئی ماڈلز اور ڈیجیٹل تربیت میں تعاون کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
میٹا نے پاکستان میں اردو زبان میں اے آئی ماڈلز اور ڈیجیٹل تربیت میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ سے عالمی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کے اعلیٰ سطح کے وفد نے ملاقات کی، جس میں پاکستان میں ڈیجیٹل ترقی، مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور نوجوانوں کی ڈیجیٹل تربیت سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
میٹا وفد کی قیادت صارم عزیر نے کی، جو جنوبی و وسطی ایشیا کے لیے ڈائریکٹر پبلک پالیسی کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ملاقات کے دوران شزا فاطمہ نے کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان کی تشکیل وزیراعظم شہباز شریف کا وژن ہے اور وہ ہر ہفتے کیش لیس معیشت سے متعلق اجلاس کی خود صدارت کرتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے عوامی خدمات میں بہتری لائی جا رہی ہے اور حکومت نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتوں سے آراستہ کرنے کو اپنی اولین ترجیح سمجھتی ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت کا مؤثر استعمال پاکستان کے مستقبل میں ترقی کا ضامن ہے اور اردو زبان میں اے آئی ماڈلز کی تیاری ایک خوش آئند اور اہم قدم ہے۔
میٹا کے وفد نے وفاقی وزیر کو اپنے جدید LLaMA ماڈلز اور جینیریٹیو اے آئی (Generative AI) پر بریفنگ دی اور پاکستان میں ڈیجیٹل تربیت و اے آئی تعاون بڑھانے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
صارم عزیر نے کہا کہ میٹا پاکستان میں نہ صرف تکنیکی تربیت بلکہ اے آئی میں مقامی سطح پر استعداد کار بڑھانے کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کا خواہاں ہے۔
اس موقع پر شزا فاطمہ نے کہا کہ ڈیجیٹل ترقی میں پبلک اور پرائیویٹ شراکت داری کلیدی حیثیت رکھتی ہے اور حکومت ایسے تمام اقدامات کا خیرمقدم کرتی ہے جو نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافے اور عوامی خدمات کی بہتری کا سبب بنیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل تربیت پاکستان میں اے آئی ہے اور
پڑھیں:
چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی نئی اے آئی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کی گئی RTX Pro 6000D چپ کے آرڈرز اور ٹیسٹنگ کا عمل بند کر دیں۔ یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب کئی کمپنیوں نے اس پروڈکٹ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کا عندیہ دیا اور ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی۔
یہ پابندی اس سے پہلے لگائی گئی اینوڈیا کے H20 ماڈل پر عائد قدغن سے بھی سخت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ H20 بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں استعمال ہو رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق چینی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقامی چپ ساز ادارے اب ایسے پروسیسرز تیار کر رہے ہیں جو اینوڈیا کے ان برآمدی ماڈلز کے برابر یا بعض صورتوں میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ اسی لیے چین اب اپنی کمپنیوں کو اینوڈیا پر انحصار ختم کرنے اور مکمل طور پر مقامی سیمی کنڈکٹرز پر منتقل ہونے کی طرف لے جا رہا ہے۔
انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں میڈیا کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین میں کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ اینوڈیا نے یہ خصوصی چپس اس وقت متعارف کروائی تھیں جب سابق صدر جو بائیڈن نے کمپنی کو اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پابندی کے بعد کمپنی نے نسبتاً کم طاقتور ماڈلز متعارف کرائے تاکہ وہ چین میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہواوے اور کیمبرکون جیسی مقامی چپ ساز کمپنیاں، اس کے علاوہ بائڈو اور علی بابا جیسے بڑے ادارے، اپنی اے آئی چپ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینی پروسیسرز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امریکی ماڈلز کا متبادل بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکا کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹرز کی دوڑ میں خود کفالت اور بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے۔