مادر ملت فاطمہ جناح کی 58 ویں برسی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
ویب ڈیسک:بانی پاکستان قائد اعظم کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کو ہم سے بچھڑے 57 برس بیت گئے۔۔مادر ملت تحریک پاکستان اور اس کے بعد بھی اپنے بھائی کے شانہ بشانہ رہیں۔۔گھر سے لیکر میدان سیاست تک قریبی ساتھی اور مشیر کا کردار بخوبی نبھایا۔
بانی پاکستان کی دست راست، قائد اعظم کی سب سے قابل اعتماد ساتھی، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا یوم وفات، 31 جولائی 1893 کو کاٹھیاواڑ میں پیدا ہونے والی فاطمہ جناح، نہ صرف بانی پاکستان محمد علی جناح کی بہن تھیں بلکہ وہ خود بھی ایک بیدار ، تعلیم یافتہ، اور بے باک سیاسی شخصیت تھیں۔
گاڑی کا چالان، وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے جنید صفدر کا ردعمل سامنے آگیا
قوم نے انہیں "مادرِ ملت" کے باوقار لقب سے نوازا، ۔1923 میں کلکتہ یونیورسٹی سے ڈینٹسٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ برصغیر کی پہلی خاتون دندان ساز بنیں، ممبئی میں دانتوں کا کلینک کھول لیا۔
قائد اعظم کی اہلیہ رتن بائی کی 1929 میں موت کے بعد فاطمہ جناح نے اپنا کلینک بند کردیا، انہوں نے اپنے بھائی کی ذمے داریاں سنبھال لیں۔
محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی محمد علی جناح کی قریبی ساتھی اور مشیر تھیں، قائداعظم کے ہر قدم کے ساتھ، ہر بیان، ہر مسودے میں ان کی مشاورت شامل ہوتی۔
ڈی جی ریسکیو خیبرپختونخوا شاہ فہد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
انہوں نے قیام پاکستان کے بعد بھی سیاسی خدمات جاری رکھیں، وہ قائد حزب اختلاف اور صدارتی انتخاب میں امیدوار بھی رہیں، قدرتی آفات کے مواقع پر بھی ملک بھر کے دورے کیے اور عوام کی دلجوئی کی۔
فاطمہ جناح نے خواتین کے لیے تعلیم نسواں اور تعلیم بالغاں کے مراکز بھی قائم کیے، نونہالوں پر توجہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی اپیل پر نیشنل کمیٹی کی صدر بنیں۔
تقسیمِ ہند اور اقتدار کی منتقلی کے دوران فاطمہ جناح نے خواتین کی امدادی کمیٹی بنائی، بعد میں آل پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن (اپوا) کی شکل اختیار کرلی۔
لیاری سانحہ؛ گورنر سندھ کا متاثرہ مکینوں کو 80 گز کے متبادل پلاٹس دینے کا اعلان
اتحاد کی علامت محترمہ فاطمہ جناح 9 جولائی 1967 کو کراچی میں اپنے ذاتی گھر موہٹہ پیلس میں انتقال کر گئیں، انہیں مزار قائد کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا۔
.
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: محترمہ فاطمہ جناح کے بعد
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر نئے قائد ایوان منتخب
خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس ،، سہیل آفریدی 90ووٹ لے کرنئے وزیراعلیٰ منتخب،سہیل آفریدی نے صوبائی اسمبلی کے 90ارکان کے ووٹ حاصل کئے ،قائدایوان منتخب ہونے کیلئے 73ووٹ درکارتھے،اپوزیشن جماعتوں کاانتخابی عمل کابائیکاٹ، ،نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے 4 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا، پی ٹی آئی نے سہیل آفریدی کو وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کیا تھا-