آئی سی سی کا ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں بڑی تبدیلی پر غور
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے نظام کو زیادہ مؤثر، مسابقتی اور دلچسپ بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر تبدیلیوں پر غور شروع کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں ایک خصوصی ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے جس کی قیادت نیوزی لینڈ کے سابق بیٹر راجر ٹووز کر رہے ہیں اور اس کا بنیادی ہدف مستقبل کے بین الاقوامی کرکٹ شیڈول اور ٹیسٹ چیمپئن شپ کے مجموعی ڈھانچے کا ازسرِنو جائزہ لینا ہے۔
نیوزی لینڈ کے سابق بیٹر راجر ٹووز کی زیرِ نگرانی یہ گروپ رواں ماہ دبئی میں منعقدہ آئی سی سی کے سہ ماہی اجلاس میں اپنی ابتدائی سفارشات پیش کر چکا ہے، تاہم کرکٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ حتمی فیصلوں تک پہنچنے میں مزید وقت درکار ہوگا اور کسی بڑی پیش رفت کا امکان مارچ سے پہلے ظاہر نہیں کیا جا رہا۔
اب تک ٹیسٹ چیمپئن شپ میں نو ٹیمیں ایک ہی لیگ کا حصہ رہی ہیں اور ہر ٹیم چھ سیریز کے دوران کم از کم 12 میچ کھیلتی ہے۔ پوائنٹس ٹیبل میں مقام کا تعین مجموعی فتوحات کے تناسب کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ تاہم، اس فارمیٹ کی افادیت پر خود کرکٹ بورڈز کے اعلیٰ عہدیدار سوال اٹھا چکے ہیں۔
انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رچرڈ تھامپسن نے رواں سال ایک انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ موجودہ نظام ’’اپنے مقصد کے مطابق نتائج نہیں دے رہا‘‘ اور اس میں بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ مقابلہ مزید منصفانہ اور توازن پر مبنی ہو سکے۔
طویل عرصے سے زیرِ بحث یہ تجویز کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ کو دو درجوں—ڈویژن ون اور ڈویژن ٹو—میں تقسیم کر دیا جائے، اب عملی طور پر ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ اس خیال کی مخالفت کی اہم وجہ یہ ہے کہ اگر نسبتا ً چھوٹی ٹیمیں نچلے درجے میں چلی جاتیں تو ان کی مالی مشکلات میں نمایاں اضافہ ہو سکتا تھا۔
اس خطرے کا بھی اظہار کیا گیا کہ اگر انگلینڈ، آسٹریلیا یا بھارت جیسی مضبوط ٹیموں میں سے کوئی ٹیم تنزلی کا شکار ہو جاتی تو ان کے درمیان ہونے والی روایتی اور انتہائی منافع بخش ٹیسٹ سیریز—مثلاً ایشیز—شدید معاشی نقصان سے دوچار ہو جاتیں۔ ان ممالک کا بڑا مالی انحصار انہی مقبول ٹیسٹ سیریز کے نشریاتی معاہدوں پر ہے۔
موجودہ تجاویز کے مطابق ڈویژن والی تجویز ترک کر کے اب ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کو ایک وسیع تر عالمی لیگ کی شکل دینے کا امکان زیادہ ہے۔
تجویز ہے کہ لیگ کو 12 ٹیموں تک توسیع دی جائے، جس میں موجودہ نو ٹیموں کے ساتھ آئرلینڈ، افغانستان اور زمبابوے کو بھی شامل کیا جائے۔ اس تبدیلی کا مقصد ایک ایسا پلیٹ فارم تیار کرنا ہے جس میں تمام فل ممبرز برابر مواقع کے ساتھ مکمل عالمی مقابلہ پیش کر سکیں۔
نئے مجوزہ نظام میں یہ اصول برقرار رکھا جائے گا کہ ہر ٹیم دو سالہ چیمپئن شپ سائیکل کے دوران کم از کم 12 ٹیسٹ میچ ضرور کھیلے۔
البتہ سیریز کے فارمیٹ میں لچک پیدا کی جائے گی، جس کے تحت کسی سیریز کو ایک ٹیسٹ تک محدود بھی رکھا جا سکے گا جبکہ کسی سیریز کو پانچ میچوں تک بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس لچک کا بنیادی مقصد چھوٹے اور بڑے کرکٹ بورڈز کے مالی اور موسمی تقاضوں کو متوازن بنانا ہے۔
واضح رہے کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ اس وقت اپنے چوتھے سائیکل میں داخل ہو چکی ہے، اور اب آئی سی سی اس تاریخی فارمیٹ کو جدید بین الاقوامی کرکٹ کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے سنجیدہ اصلاحات کی تیاری کر رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ
پڑھیں:
بھارت کو کلین سوئپ: جنوبی افریقی کپتان دنیائے کرکٹ کے دوسرے منفرد کپتان بن گئے
بھارت کو ہم گراؤنڈ پر کلین سوئپ کے بعد جنوبی افریقی کپتان ٹیمبا باووما دنیائے کرکٹ میں ایک اعزاز پانے والے دوسرے کپتان بن گئے۔
گوہاٹی ٹیسٹ میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے جنوبی افریقا نے بھارت کو 408 رنز کے بھاری مارجن سے شکست دے کر دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز 0-2 سے اپنے نام کی۔
اس تاریخی کامیابی کے ساتھ پروٹیز نے 25 سال بعد بھارتی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز جیتنے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا۔
بھارتی ٹیم کو دوسری اننگز میں 549 رنز کا ہدف ملا لیکن جنوبی افریقی بولرز کی شاندار کارکردگی کے سامنے پوری بھارتی ٹیم صرف 140 رنز پر ہی ڈھیر ہوگئی۔
اس تاریخی کامیابی نے جنوبی افریقا کے کپتان ٹیمبا باووما کو بھی ایک منفرد مقام دلایا اور جنوبی افریقی کپتان باووما ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں بغیر کوئی میچ ہارے سب سے زیادہ فتوحات حاصل کرنے والے کپتان بن گئے ہیں۔
انہوں نے بطور کپتان 12 ٹیسٹ میچوں میں 11 فتوحات حاصل کیں جبکہ ایک میچ ڈرا رہا۔ باووما کی قیادت میں آج تک کوئی بھی ٹیم جنوبی افریقا کو ٹیسٹ میچ میں شکست دینے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
اس سے قبل یہ ریکارڈ انگلینڈ کے سابق کپتان مائیک بریرلی کے پاس تھا جنہوں نے 15 ٹیسٹ میچوں میں بغیر شکست کے 10 فتوحات حاصل کی تھیں۔
واضح رہے کہ ٹیمبا باووما کی قائدانہ صلاحیتوں نے نہ صرف جنوبی افریقا کا مسلسل فتوحات کا سفر برقرار رکھا بلکہ اسی سال پروٹیز ٹیم نے ان کی کپتانی میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ بھی اپنے نام کی۔