ڈی جی ایس بی سی اے کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے: سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
’جیو نیوز‘ گریب
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ 2022ء میں بھی موجودہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایس بی سی اے تعینات تھے، انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
کراچی میں سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ فی الوقت ایس بی سی اے کے ان افسران کو معطل کیا ہے جو اس وقت علاقے میں تعینات ہیں، 2022ء میں عمارت کو مخدوش قرار دیے جانے کے وقت جو افسران تعینات تھے ان کا تعین کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمشنر کراچی کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ 51 انتہائی خطرناک عمارتوں کا سروے مکمل کریں، اگر ڈی جی ایس بی سی اے کی غفلت ثابت ہوئی تو ان کیخلاف بھی ایف آئی آر درج ہو گی، 2022ء میں بھی موجودہ ڈی جی ایس بی سی اے تعینات تھے، انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
شہریار حبیب نے کہا کہ تمام مخدوش عمارتوں کے رہائشیوں کو منتقل کرنے کیلئے حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ51 انتہائی خستہ حال عمارتوں سے متعلق بھی کمیٹی تفصیل حاصل کرے گی، کمشنر کو ذمے داری دی گئی ہے کہ 588 خطرناک عمارتوں کو تفصیل فراہم کریں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے متعلقہ افسر کو حادثے کے دن ہی معطل کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لیاری عمارت حادثے میں کسی سرکاری افسر کی کوتاہی سامنے آئی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ لیاری عمارت حادثے کی کی تحقیقات کرنے والی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ 2 دن میں آئے گی، عوام فلیٹ یا پلاٹ بُک کراتے وقت ضرور چیک کریں کہ منصوبے کو منظوریاں حاصل ہیں یا نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایس بی سی اے نے کہا کہ دیا گیا
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی سابق فوجی استغاثہ (پراسیکیوٹر) یفات تومر یرو شالومی لاپتہ ہو گئی ہیں۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک فلسطینی اسیر پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یفات تومر یرو شالومی کے لاپتہ ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے تلاش کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، وہ صبح کے وقت سے غائب ہیں اور ان کی گاڑی تل ابیب کے ساحل کے قریب سے ملی ہے۔
روزنامہ ہارٹز نے پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ استغاثہ کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ مزید یہ کہ ان کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ چیف آف اسٹاف نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ استغاثہ کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔ یفات تومر یرو شالومی اسرائیلی فوج کی فوجی استغاثہ کی سربراہ تھیں۔ ان کو حال ہی میں ایال زامیر (چیف آف اسٹاف) کے حکم پر برطرف کر دیا گیا تھا۔
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ وزیرِ جنگ نے بھی چیف آف اسٹاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی استغاثہ جنرل اپنے عہدے پر واپس نہیں آئیں گی، کیونکہ وہ سدی تیمان کی ویڈیو کے انکشاف میں ملوث تھیں۔