کاشف سعید شیخ کا لیاری عمارت حادثے پر اظہار افسوس
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کراچی کے علاقے بغدادی لیاری میں رہائشی عمارت گرنے کے واقعے میں9 افراد کے جاںبحق ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں رہائشی عمارت گرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے کورنگی، گلبہار اور لیاری سمیت کراچی کے مختلف علاقوں میں کئی عمارتیں گرنے سے درجنوں افراد ہلاک اور قیمتی سامان تباہ ہوگیا لیکن ان واقعات کے اصل ذمے داران کو ابھی تک کیفرکردار تک نہیں پہنچایا گیا جس کی وجہ سے آج پھر ایک اور واقعہ رونما ہوا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم سمیت وزیراعلیٰ سندھ سے عمارت گرنے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس بی سی اے اور دیگر ادارے کہاں ہیں؟ غیرقانونی تعمیرات کے لیے اجازت کیسے دی جارہی ہے۔بس بہت ہوگیا بہت پیسے کمالیے اب ایس بی سی اے کے خلاف ایکشن لیا جائے، ایس بی سی اے کا ادارہ سندھ حکومت کا اے ٹی ایم بنا ہوا ہے، آئے روز شہر میں حادثات انسانی جانوں کے نقصان پر سندھ حکومت کو شرم آنی چاہیے۔صوبائی امیر نے ایک بیان میں مزید کہا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، ریسکیو آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے، ساتھ ہی انہوںنے الخدمت کے رضاکاروں کو ریسکیو کے کام میں اداروں کی مدد کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ غفلت برتنے والے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کو گرفتار اور جاںبحق و زخمی ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو مناسب معاوضہ دیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گرین بیلٹ پر بنے مین ہول میں بچہ گرنے کا واقعہ، سرچ آپریشن کلیئر قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-9
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)لطیف اباد نمبر 9 اور 11 کے بیج گرین بلیٹ پر بنے مین ہول کے اندر بچے گر جانے کا واقعہ جائے وقوعہ پر موجود عینی شائدین کے مطابق یہ واقعہ جب پیش آیا جب اس گرین بلیٹ کے سامنے دھوم دھام سے ساوئنڈ سسٹم کے ساتھ بارات ماجی کلب پہنچی جوکے الخدمت ہسپتال کے بلکل برابر میں واقع ہے جہاں باراتوں کی جانب سے پیسے لٹائے جا رہے تھے جہاں بھگدر مچ جانے سے گرین بلیٹ پر بننے مین ہول کے اندر بچے گرجانے کا شور مچ گیا جس کے بعد وہاں موجود ایک بندہ رسی باند کر اندر مین ہول میں کودا مین ہول کافی گہرا تھا بندہ واپسی باہر اگیا جس کے بعد جائے وقوعہ پر ریسکیو ٹیم 1122 کے جوان پہنچے جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ کرتے ہوئے جائے وقوعہ پر موجود شہریوں کے خدشات دور کرنے کیلئے مین ہول کے اندر کافی گہرائیں تک جاکر سرچ اپریشن کیا تاہم بچے مین ہول کے اندر نہیں دیکھا جس کے بعد ریسکیو ٹیم نے جائے وقوعہ کو کلیئر قرار دے کر ریسکیو اپریشن ختم کیا۔تاہم جائے وقوعہ پر موجود مین ہول اب بھی کھولا ہوا ہے جوکے کسی کی جانب سے اب تک اس مین ہول کو بند نہیں کیا جاسکا ہے۔