لیاری بغدادی میں 60 گھنٹے طویل ریسکیو آپریشن مکمل، مخدوش عمارتوں کیخلاف آپریشن کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
لیاری کے علاقے بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہونے کے بعد جاری ریسکیو آپریشن 2 دن بعد ختم کردیا گیا ہے۔
یہ طویل سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن 60 گھنٹے سے جاری رہا جس دوران ملبے سے 27 لاشیں نکالی گئیں اور 10 زخمیوں کو ریسکیو کیا گیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق عمارت کے ملبے تلے دبی 15 سالہ محمد زید نامی لڑکے کی آخری لاش 48 ویں گھنٹے میں ریکور کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: لیاری سانحہ افسوسناک، ریسکیو آپریشن آج مکمل ہوگا: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد زید کے بڑے بھائی نے بتایا کہ عمارت منہدم ہوتے وقت وہ خود بھی عمارت میں موجود تھا اور اور اپنے بھائی کو باہر نکالنے کی کوشش بھی کی تاہم کامیاب نہ ہوسکا۔ اس واقعے میں محمد زین کے والد اور دیگر 2 بھائی بھی جان سے گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر لیاری شہریار حبیب نے آپریشن مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گرنے والی عمارت کے ارد گرد مزید 3 عمارتیں مخدوش حالت میں ہیں جنہیں خالی کیا گیا ہے انہیں سیل بھی کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی کے علاقے لیاری میں 5 منزلہ عمارت گرنے کا واقعہ، اموات کی تعداد 11 ہوگئی
انہوں نے بتایا کہ ساؤتھ میں 50 سے زائد مخدوش عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے کل سے لیاری کی تمام مخدوش عمارتوں کے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ اولڈ سٹی ایریا میں 480 سے زائد عمارتیں خطرناک قرار دی جا چکی ہیں، ان میں سے بیشتر ضلع جنوبی میں واقع ہیں۔ ایک نئی بلڈنگ جو گزشتہ روز گری، بغیر اجازت تعمیر کی گئی تھی اس کے ذمہ داران کو سخت سزا دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: کراچی: لیاری میں 107 مخدوش عمارتیں، 22 انتہائی حساس قرار، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ
غریب لوگ سستی عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہوتے ہیں، لیکن حکومت کی کوشش ہے کہ خطرناک عمارتوں سے انہیں بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔ عوام سے اپیل ہے کہ بلڈنگ خریدتے وقت حکومتی منظوری ضرور چیک کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بغدادی عمارت لیاری مخدوش عمارت.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا جس سے 1،700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔سندھ کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں بعض اضلاع ایک سال تک زیر آب رہے۔