لورالائی واقعہ،احمد نورانی کی فواد چوہدری پر تنقید، صارف نے صحافی کو آڑے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )لورالائی میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ پر سوشل میڈیا پر ایک صارف نے سینئر صحافی احمد نورانی کو اس وقت آڑے ہاتھوں لے لیا جب احمد نورانی نے فواہد چوہدری کی جانب سے پنجاب حکومت کو لورالائی واقعہ پر سخت سوالات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سابق وزیر فواد چوہدری نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’ پنجاب حکومت خاموش رہ کر پنجابیوں کے قتلوں کی معاون بنی ہوئی ہے، مریم نواز اس قتل عام پر اپنی پوزیشن واضح کریں ، وہ کن کے ساتھ کھڑی ہیں، اس بے حسی پر شرم آنی چاہیے ۔‘‘
میرے خیال میں عمران خان کے بیٹے پاکستان آکر تحریک نہیں چلا سکیں گے : شاہد خاقان عباسی
فواد چوہدری کے سوال پر احمد نورانی غصہ کر گئے اور سخت جملوں کا انتخاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ غلیظ انسان پاکستان میں مسلسل صوبائی تعصب اور نسل پرستانہ نفرت پھیلتا ہے ، اپنی سیاست ختم ہو جانے اور تمام سیاسی حماعتوں کی طرف سے مسترد کردیئے جانے کے بعد یہ تقریبا پاگل ہو گیا ہے ‘‘
اس معاملے پر ٹویٹر صارف علی انور نے پیغام جاری کرتے ہوئے احمد نورانی کو آڑھے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ’’اگلے پنجابی شناخت دیکھ کر بندے مار دیتے ہیں لیکن یہ طبقہ ہمیں آ کر کہتا ہے کہ آپ تعصب پھیلا رہے ہیں، مطلب پنجاب قتل ہوتے رہیں اور ہم بولے بھی نہیں، آفرین ہے آپ کی سوچ پر ، یہی وہ لوگ ہیں جو پنجابی غاصب ، پنجابی فوج کے نعرے بھی لگاتے ہیں، تب تعصب نہیں پھیلتا؟ ۔ ‘‘
قانون سازوں کی تنخواہیں اور ٹیکسز بڑھنے ، سہولیات کی کمی پر سینئر صحافی رؤوف کلاسرا برس پڑے
اگلے پنجابی شناخت دیکھ کر بندے مار دیتے ہیں.
یہی وہ لوگ ہیں جو پنجابی غاصب، پنجابی فوج کے نعرے بھی لگاتے ہیں. تب تعصب نہیں پھیلتا؟ https://t.co/BcaqY1ywNi — Ali Anwaar (@AliBinger) July 11, 2025
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
مجھ پر انڈوں سے حملہ کرنے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا: علیمہ خان
—فائل فوٹوبانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کا کہنا ہے کہ مجھ پر انڈوں سے حملہ کرنے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا، جن 2 خواتین نے مجھ پر انڈا پھینکا ان کو پولیس نے بچایا۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس نے کہا کہ دونوں خواتین کو حراست میں لیا گیا ہے بعد میں دونوں کو چھوڑ دیا گیا۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ دو سال سے ہم جیل آتے ہیں کبھی کوئی بدتمیزی کا واقعہ پیش نہیں آیا، دو چار لوگوں کو باقاعدہ طور پر اب ماحول خراب کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران علیمہ خان پر نامعلوم افراد نے انڈوں سے حملہ کیا، نامعلوم افراد میں تین خواتین سمیت 7سے 8 لوگ شامل تھے، نامعلوم افراد آج صبح سے ہی اڈیالہ جیل گیٹ نمبر 5 پر موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پولیس نے بتایا 4 بندے بدتمیزی کرنے کے لیے آپ کے پیچھے ہیں، کسی کی بھی ماں بیٹی پر اس طرح حملہ ہوگا کوئی برداشت نہیں کرے گا، ہمارا معاشرہ اور دین خواتین سے اس طرح کی بدتمیزی کی اجازت نہیں دیتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کل بھی ہمارے ساتھ جیل کے باہر اسی خاتون نے بدتمیزی کی کوشش کی جس نے انڈا پھینکا، جیل کے باہر کل ہمارے اوپر کسی نے پتھر بھی مارے، پہلے انڈا پھینکا، پھر بدتمیزی کی، کل پتھر مارے اب چھرا بھی مار سکتے ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ ہمارا کام بانی پی ٹی آئی کا پیغام پہنچانا ہے وہ ہم پہنچائیں گے، ہم پر حملہ ہوا ہماری ایف آئی آر پولیس درج نہیں کر رہی۔ ہمارے وکلاء جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل اے ٹی سی منتقل کرنے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کریں گے۔ قانون اور انصاف تو یہاں ہے نہیں، یہ بانی پی ٹی آئی کی آواز بند کرنا چاہتے ہیں۔