ڈیرہ اسماعیل خان میں المناک حادثہ:ایک ہی خاندان کے 5 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک دل دہلا دینے والے ٹریفک حادثے نے ایک ہی خاندان کی خوشیاں غم میں بدل دیں۔
تحصیل پہاڑپور کے علاقے چشمہ روڈ پر کڑی خیسور کے مقام پر پیش آنے والے اس ہولناک حادثے میں 5 قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں، جن میں بہن بھائی بھی شامل تھے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثہ اس وقت پیش آیا جب ایک کار اور ہینو ٹرک تیز رفتاری کے باعث آمنے سامنے آ گئے۔ تصادم اتنا شدید تھا کہ کار مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور اس میں سوار تمام افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی ٹیم فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچی اور جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں گاڑی سے نکال کر پہاڑپور کے مقامی اسپتال منتقل کی گئیں۔
حادثے کا شکار ہونے والے تمام افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان میں خاتون رودہ منیر، ان کے دو بھائی محمد معتصم اور محمد طلحہٰ، گاڑی کے ڈرائیور وسیم اللہ اور ایک اور رشتہ دار طفیل شامل تھے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندان سے دلی تعزیت کی۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ نہایت افسوسناک اور دل خراش ہے۔ میں اس دکھ کی گھڑی میں لواحقین کے ساتھ کھڑا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ مرحومین کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر عطا کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حب میں قائم فیکٹری مقامی افراد کو روزگار فراہم کرے‘ سلیم خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( پ ر) حب میں نجی سیمنٹ فیکٹری بھاری منافع کما نے کے باوجود مقامی افرادکو آبادی کے تناسب سے روزگاردیتی ہے نہ ہی کوئی اور فلاحی کام کرتی ہے جبکہ فیکٹری کے زیرانظام چلنے والے اسکول میں بچوں کوبھی بھی کسی قسم کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ ساکران کی سماجی شخصیت سلیم خان نے یہاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نجی فیکٹری کے حب میں قائم پلانٹ ماہانہ اربوں روپے کامنافع کماتے ہیں مگر فیکٹری کی انتظامیہ قریبی آبادی کوکسی قسم کی سہولت فراہم نہیں کرتی۔ گوٹھ محمد رمضان مری میں فیکٹری کے زیرانتظام چلنے والے اسکول کے ساتھ تعاون بھی ختم کردیا ہے۔ انہو ں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ، صوبائی وزیر زراعت میر علی حسن زہری اور ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر حب نثار احمد لانگو سے خصوصی اپیل کی ہے کہ فیکٹری کومقامی آبادی کو روزگار دینے اور اسکول کو دوبارہ فعال کرنے پر مجبور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگرہماری دادرسی نہ کی گئی تو ہم لوگ بچوں سمیت فیکٹری انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کریں گے۔ سلیم خان نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی میں کام کرنے والے اکثر مقامی ورکرز کو نام نہاد ٹھیکیداروں کے رحم و کرم پر ہیں‘ ان تمام ورکرز کو کمپنی انتظامیہ لیبر قوانین کے مطابق کسی قسم کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فیکٹری انتظامیہ سو سوشل ویلفیئر اور ای او بی آئی کے مد بھی ہیر پھیر کرکے گورنمنٹ کو کروڑوں روپے کا چونا لگا رہی ہے جبکہ لیبر، ای او بی آئی سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کا فیکٹری میں کام کرنے والے ورکرز کے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر مکمل چپ سادھ رہنا اور مکمل خاموشی اختیار کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔