ڈیرہ اسماعیل خان میں خوفناک حادثہ؛ بہن بھائیوں سمیت 5 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
ڈی آئی خان:
خوفناک ٹریفک حادثے میں بہن بھائیوں سمیت ایک ہی خاندان کے پانچ افراد جاں بحق ہو گئے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پہاڑپور میں چشمہ روڈ پر کڑی خیسور کے قریب ہولناک ٹریفک حادثے میں ایک خاتون سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔
ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ حادثہ کار اور ہینو ٹرک کے درمیان پیش آیا، جس کے نتیجے میں تمام افراد موقع پر ہی زندگی کی بازی ہار گئے۔
ریسکیو اہلکاروں نے اطلاع ملتے ہی فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچ کر لاشوں کو گاڑی سے نکالا اور پہاڑپور اسپتال منتقل کیا۔ جاں بحق افراد کی شناخت رودہ منیر، محمد معتصم، محمد طلحہٰ، ڈرائیور وسیم اللہ اور طفیل کے نام سے ہوئی ہے۔
جاں بحق ہونے والوں میں ایک بہن اور 2 بھائی بھی شامل تھے۔
حادثے کی اطلاع پر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور وہ اس غم کی گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔