ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: صرف 98 سیکنڈ میں 260 افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار کون؟ تحقیقاتی رپورٹ میں اہم انکشافات WhatsAppFacebookTwitter 0 12 July, 2025 سب نیوز

ممبئی (آئی پی ایس) 12 جون 2025 کو احمد آباد سے لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز ”AI171“، صرف 98 سیکنڈ کی پرواز کے بعد زمین بوس ہوگئی۔ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر طیارہ ہوائی اڈے کی باڑ پھلانگنے سے پہلے ہی گر کر تباہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار 241 مسافر اور عملہ سمیت زمین پر موجود 19 افراد جاں بحق ہوگئے۔ صرف ایک شخص معجزاتی طور پر زندہ بچا۔

بھارت کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (AAIB) کی ابتدائی 15 صفحات پر مشتمل رپورٹ منظرِ عام پر آ چکی ہے جس نے حادثے کی وجوہات، جہاز کے تکنیکی ریکارڈ، پرواز کے لمحات، اور پائلٹس کی آخری گفتگو کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ رپورٹ کے بعد یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ آیا یہ حادثہ انسانی غلطی کا نتیجہ تھا یا کسی تکنیکی خرابی کا؟

حادثے کی ٹائم لائن: 98 سیکنڈ کی تباہ کن پرواز
1:38PM (انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ ٹائم) پر AI171 نے ٹیک آف کی اجازت حاصل کی۔
32 سیکنڈ میں طیارہ فضا میں بلند ہو چکا تھا۔
4 سیکنڈ بعد جہاز نے زمین سے مکمل علیحدگی حاصل کی۔
اگلے 3 سیکنڈ میں ایئر اسپید 334 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی۔
اسی وقت دونوں انجن بند ہو گئے۔
Ram Air Turbine (RAT) خودکار طور پر متحرک ہوئی تاکہ بجلی کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔
مے ڈے کال 1:39 PM پر دی گئی۔
محض 6 سیکنڈ بعد جہاز زمین پر گر چکا تھا۔
اصل خرابی کہاں ہوئی؟

فیول کٹ آف سوئچز کی پراسرار حرکت

رپورٹ کے مطابق حادثے سے چند سیکنڈ پہلے دونوں انجنوں کے فیول کٹ آف سوئچز کو ”RUN“ سے ”CUTOFF“ پر منتقل کر دیا گیا، یعنی ایندھن کی فراہمی بند کر دی گئی۔ یہ حرکت جہاز کے بلند ہونے کے محض چند سیکنڈ بعد ہوئی۔ انجن فوراً بند ہو گئے اور طیارہ نیچے گرنے لگا۔

پائلٹس کے درمیان مکالمہ: انسانی غلطی یا تکنیکی خرابی؟

کاک پٹ وائس ریکارڈر کے مطابق ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا: ”تم نے فیول کیوں بند کیا؟“ جواب آیا: ”میں نے بند نہیں کیا!“

یہ مکالمہ اس قیاس کو تقویت دیتا ہے کہ یا تو ایک پائلٹ نے غلطی سے فیول بند کر دیا یا کسی تکنیکی خرابی کے باعث فیول کٹ آف سوئچز نے خودکار طور پر کام کرنا شروع کر دیا۔

RAT کا متحرک ہونا

RAT یعنی ”Ram Air Turbine“ صرف اس صورت میں متحرک ہوتی ہے جب جہاز کو مکمل برقی یا ہائیڈرالک طاقت سے محرومی کا سامنا ہو۔ RAT کی حرکت نے اس بات کی تصدیق کی کہ جہاز کے دونوں انجن مکمل طور پر بند ہو چکے تھے اور سسٹمز ناکارہ ہو چکے تھے۔

ایک انجن کی جزوی بحالی، مگر ناکافی

بعد ازاں پائلٹس نے فیول سوئچز دوبارہ ”RUN“ پر کر دیے، جس سے ایک انجن نے جزوی بحالی کی کوشش کی لیکن وقت کی کمی اور رفتار کے شدید زوال کے باعث طیارہ سنبھالا نہ جا سکا۔

تکنیکی یا انسانی غلطی؟
تکنیکی پہلو:

فیول کٹ آف سوئچز خود بخود ”CUTOFF“ پر کیوں گئے؟
کیا کوئی سسٹم گلیچ (glitch) تھا جس نے انجن بند کیے؟
RAT جیسے آخری ہنگامی نظام کا ابتدائی مرحلے میں حرکت کرنا خود ایک خطرے کی علامت ہے۔
انسانی پہلو:

اگر ایک پائلٹ نے غلطی سے سوئچ بند کیے، تو دوسرے نے فوری ردعمل کیوں نہ دیا؟
تربیت یافتہ پائلٹس کے درمیان اس سطح کی کنفیوژن کیسے ممکن ہوئی؟
پائلٹس نے جہاز کے مکمل سسٹم کو بحال کرنے کی کوشش کی، لیکن وقت اور اونچائی دونوں ان کے خلاف تھے۔
پرواز سے قبل تمام تکنیکی چیک مکمل تھے
تحقیقات کے مطابق:

صبح 6:40 بجے تکنیکی کلیئرنس دی گئی تھی۔
پائلٹس نے 6:25 پر بریتھ انالائزر ٹیسٹ پاس کیا۔
روانگی سے پہلے جہاز میں کوئی میکانیکی خرابی رپورٹ نہیں کی گئی۔
اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ طیارہ پرواز کے لیے تکنیکی لحاظ سے تیار تھا۔

ایئر انڈیا اور بوئنگ کی خاموشی
ایئر انڈیا نے AAIB کی رپورٹ پر براہِ راست تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملہ تاحال تحقیقات کے مراحل میں ہے اور وہ مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں۔

بوئنگ اور GE (جنہوں نے انجن فراہم کیے) کو تاحال کوئی حفاظتی ہدایت نامہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

غلطی کس کی تھی؟
تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں درج ذیل نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں:

تکنیکی خرابی کے امکانات موجود ہیں، خاص طور پر اگر فیول سوئچز خودبخود ”CUTOFF“ پر گئے ہوں۔
انسانی غلطی کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سوئچز کی حرکت، کاک پٹ کی کنفیوژن، اور تاخیر سے بحالی کی کوششیں اس طرف اشارہ کرتی ہیں۔
سسٹم ڈیزائن کی پیچیدگی بھی ایک عنصر ہو سکتی ہے؛ اگر پائلٹس حادثاتی طور پر سوئچز بند کر بیٹھے تو یہ ایک ”Human-Machine Interface“ کی ناکامی ہے۔
آگے کیا ہوگا؟
AAIB اب مزید تکنیکی اجزاء کا تجزیہ کرے گا، جنہیں حادثے کے مقام سے برآمد کر کے محفوظ کھا گیا ہے۔
کاک پٹ آڈیو، پرواز کے ڈیٹا، اور میکانیکی نظام کی گہرائی سے جانچ کی جائے گی تاکہ اصل وجہ سامنے آ سکے۔
ایئر انڈیا کا AI171 طیارہ حادثہ ایک المناک سانحہ ہے جس میں انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ تکنیکی نظام پر کئی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ ابتدائی رپورٹ دونوں پہلوؤں — انسانی اور تکنیکی — کی نشاندہی کرتی ہے، لیکن حتمی ذمہ داری کا تعین مزید تحقیقات کے بعد ہی ممکن ہوگا۔

یہ حادثہ اس بات کا دردناک ثبوت ہے کہ محض چند سیکنڈ کی کوتاہی یا خرابی، جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس طیارے کو بھی ملبے کا ڈھیر بنا سکتی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرزرداری مستعفی نہیں ہورہے، فیلڈ مارشل نے کبھی صدر بننے کی خواہش ظاہر نہیں کی، وزیراعظم امریکی عدالت نے نائن الیون کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ سے رعایتی معاہدہ کالعدم کر دیا اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خط پر غور، سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا ایف آئی اے کا منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے حوالے سے اہم اقدام بنگلا دیش: سابق پولیس سربراہ نے انسانیت کے خلاف جرائم کا اعتراف کرلیا، حسینہ واجد پر فرد جرم امریکا نے بھارت پر 10فیصد ٹیرف لگا دیا، مودی سرکار کو ٹرمپ کا زبردست جھٹکا پاکستان کیخلاف بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب، مودی سرکار نے جھوٹ پر مبنی کتاب شائع کر دی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ایئر انڈیا سیکنڈ میں

پڑھیں:

ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات

ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز

اسلام آ باد(آئی پی ایس) این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی بازیابی کا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا۔ا س سلسلے میں آج ہونے والی سماعت میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔
لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے عثمان کی بازیابی سے متعلق ان کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے خلاف کرپشن کیس کا مقدمہ درج، گرفتاری ، جسمانی ریمانڈ اور 161کا بیان بھی قلمبند ہوچکا ہے ۔
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کا تحریری بیان بھی آچکا ہے کہ وہ خود انکوائری کی وجہ سے روپوش تھا ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ اس نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی۔ عثمان کا 161 کا بیان بھی آچکا ہے، جس میں اس نے کہا وہ خود روپوش تھا ۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ بازیابی کی درخواست کو نمٹا دیا جائے۔
اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اتنا آسان نہیں ہوتا درخواست کو نمٹانا ۔ 15 روز غائب رکھا گیا ۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور پیش کردیا گیا ۔ انہوں نے عثمان کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے اور ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کی استدعا کی۔

جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ کیسے طلب کریں؟ اب تو ایف آئی آر ہوچکی ہے، بندہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔ عثمان ہے بھی لاہور کا رہائشی، یہاں کیسے طلب کریں ؟۔

وکیل نے بتایا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا ہے۔ اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی موجود ہے۔ درخواست گزار کی اہلیہ بھی ڈر سے تاحال غائب ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے بندہ اغوا ہوتا ہے۔ 15 دنوں بعد گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 20 منٹ میں انکوائری کو ایف آئی آر میں تبدیل کیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ پولیس حقائق جانتی تھی لیکن عدالت کے سامنے جھوٹ بولتے رہے۔ اگر اس نے جرم کیا تھا تو پھر اس کو اغوا کیسے کیا جا سکتا ہے؟۔ صاف کاغذ پر پہلے عثمان کے دستخط کروائے گئے پھر بیان خود لکھا گیا۔ جو بیان ہاتھ سے لکھا گیا وہ عثمان کی ہینڈ رائٹنگ ہی نہیں ہے۔ اگر اس کا بیان لکھا گیا تو پھر اس کے اغوا کا مقدمہ کیوں درج کیا تھا ۔ ویڈیوز موجود ہیں جس میں 4 لوگوں نے عثمان کو اسلام آباد سے اغوا کیا۔

وکیل نے کہا کہ یہ کوئی نیا طریقہ کار نہیں ہے۔ بہت سارے معاملات میں دیکھا گیا ہے کہ بندہ اٹھا لیا جاتا ہے پھر گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 15 دن غیر قانونی طور پر کسٹڈی میں رکھنے کے بعد گرفتاری ڈالی گئی۔ ڈی جی ایف آئی اے کے پاس کون سی اتھارٹی ہے کہ وہ کسی کو اغوا کروائیں۔

ڈی ایس پی لیگل نے عدالت میں کہا کہ عثمان نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے لیے ہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ عثمان نے 15 کروڑ رشوت لی یا 50 کروڑ ۔ پھانسی دے دیں لیکن قانون کے مطابق کارروائی کریں ۔

پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ عثمان کے خلاف انکوائری بھی چل رہی ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ اس درخواست کو نمٹا دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی تباہ کن اسلحہ کے ساتھ گھروں کو لوٹنے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف قطری وزیراعظم نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام فلسطینی گروہ پر عائد کردیا ٹی ایل پی پر پابندی لگنا اچھی بات ہے، پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نابالغ ہے، فواد چودھری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ ایف آئی اے نے پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرلیا
  • کراچی: نوجوان کی پولیس حراست میں ہلاکت، 6 اہلکاروں پر مقدمہ درج
  • چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی
  • کراچی میں دلخراش حادثہ، گھر میں آگ لگنے سے ماں بیٹی ہلاک
  • ٹرک کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت‘ 8سال بعد درخواست کا فیصلہ
  • تنزانیہ میں انتخابی دھاندلی کے الزامات، 3 دن میں 700 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
  • کراچی: پانچ روز کے دوران آتشزدگی کے متعدد واقعات، اربوں کا نقصان اور دو افراد جان سے گئے
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • محکمہ تعلیم میں 2کروڑ کی غبن ، ڈپٹی ڈی او کی تنزلی کردی
  • مذاکرات ، پاکستان کیا کرے