مغربی کنارے کے علاقے رام اللہ میں یہودی آبادکاروں نے فلسطینیوں پر حملہ کرکے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت نے بتایا کہ یہودی آبادکاروں کی اس دہشت گردی کا واقعہ مغربی کنارے کے قصبے سنجل میں پیش آیا۔

یہودی آبادکاروں نے فلسطینی علاقے میں دھاوا بول دیا جس میں دو نوجوان جاں بحق اور 10 سے زائد زخمی ہوگئے۔

جاں بحق ہونے والوں میں یہودی امریکی شہریت رکھنے والے فلسطینی نوجوان 23 سالہ سیف الدین کامل عبد الکریم مسلّت اور 23 سالہ محمد شلابی بھی شامل ہیں۔

دونوں نوجوانوں کو تشدد کے بعد گولیاں مار کر شہید کیا گیا تھا اور فلسطینیوں کی املاک کو بھی آگ لگادی گئی۔

الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ پہلے ان فلسطینیوں نے اسرائیلیوں پر پتھراؤ کیا تھا جس سے دو افراد معمولی زخمی ہوئے تھے۔

اسرائیلی فوج کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد دونوں گروہوں میں "پرتشدد جھڑپ" شروع ہوئی جس میں فلسطینی املاک کو نقصان پہنچا۔

ترجمان اسرائیلی فوج نے کہا کہ ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ مغربی کنارے میں ایک امریکی شہری کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے۔

دوسری جانب فلسطین اتھارٹی نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک نئی غیرقانونی یہودی بستی کی آبادکاری کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاٹھی بردار نقاب پوش آبادکار گاڑیوں میں آ کر حملے کر رہے ہیں۔

یہودی  آبادکاروں نے فلسطین اتھارٹی کی ایک ایمبولینس کی کھڑکیاں بھی توڑ دیں جو زخمیوں کو لینے آئی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی سنجل میں فلسطینیوں اور آبادکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جب فلسطینی آبادکاروں کے زراعتی زمینوں پر حملے کے خلاف احتجاج کرنے والے تھے۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے مغربی کنارے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

اس دوران اسرائیلی فوج نے 6 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے جن میں سے 2 ہزار 350 کا تعلق حماس سے بتایا گیا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق تب سے اب تک 950 سے زائد فلسطینی مغربی کنارے میں مارے جا چکے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ بیشتر عسکریت پسند تھے اسی دوران 53 اسرائیلی اور سیکیورٹی اہلکار مختلف حملوں میں جاں بحق ہوئے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج یہودی ا

پڑھیں:

دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف

امریکی میڈیا نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حملے سے محض 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا مگر امریکی صدر نے کوئی عملی اقدام نہ کیا۔

تین اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں موجود حماس کی قیادت پر میزائل حملے کی پیشگی اطلاع امریکہ کو دے دی تھی۔

پہلے یہ معلومات سیاسی سطح پر صدر ٹرمپ تک پہنچائی گئیں، بعد ازاں فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اگر ٹرمپ اس حملے کی مخالفت کرتے تو اسرائیل دوحہ پر حملے کا فیصلہ واپس لے سکتا تھا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے صرف دنیا کے سامنے ناراضی کا دکھاوا کیا درحقیقت حملے کو روکنے کی نیت موجود ہی نہیں تھی۔

یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل حملہ کیا تھا جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے واقعے کے بعد وضاحت کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکہ کو مطلع کیا گیا، اور اس وقت صدر ٹرمپ کے پاس حملہ رکوانے کا کوئی موقع باقی نہیں تھا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا
  • اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملے بڑھا دیے، 24 گھنٹوں میں مزید 98 فلسطینی شہید
  • غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود
  • اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
  • غزہ میں اسرائیلی فوج داخل، 3 صحافیوں سمیت 60 فلسطینی شہید
  • دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف