یہودی آبادکاروں کے حملے میں امریکی نژاد سمیت 2 فلسطینی شہری جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
مغربی کنارے کے علاقے رام اللہ میں یہودی آبادکاروں نے فلسطینیوں پر حملہ کرکے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت نے بتایا کہ یہودی آبادکاروں کی اس دہشت گردی کا واقعہ مغربی کنارے کے قصبے سنجل میں پیش آیا۔
یہودی آبادکاروں نے فلسطینی علاقے میں دھاوا بول دیا جس میں دو نوجوان جاں بحق اور 10 سے زائد زخمی ہوگئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں یہودی امریکی شہریت رکھنے والے فلسطینی نوجوان 23 سالہ سیف الدین کامل عبد الکریم مسلّت اور 23 سالہ محمد شلابی بھی شامل ہیں۔
دونوں نوجوانوں کو تشدد کے بعد گولیاں مار کر شہید کیا گیا تھا اور فلسطینیوں کی املاک کو بھی آگ لگادی گئی۔
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ پہلے ان فلسطینیوں نے اسرائیلیوں پر پتھراؤ کیا تھا جس سے دو افراد معمولی زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد دونوں گروہوں میں "پرتشدد جھڑپ" شروع ہوئی جس میں فلسطینی املاک کو نقصان پہنچا۔
ترجمان اسرائیلی فوج نے کہا کہ ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ مغربی کنارے میں ایک امریکی شہری کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے۔
دوسری جانب فلسطین اتھارٹی نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک نئی غیرقانونی یہودی بستی کی آبادکاری کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاٹھی بردار نقاب پوش آبادکار گاڑیوں میں آ کر حملے کر رہے ہیں۔
یہودی آبادکاروں نے فلسطین اتھارٹی کی ایک ایمبولینس کی کھڑکیاں بھی توڑ دیں جو زخمیوں کو لینے آئی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی سنجل میں فلسطینیوں اور آبادکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جب فلسطینی آبادکاروں کے زراعتی زمینوں پر حملے کے خلاف احتجاج کرنے والے تھے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے مغربی کنارے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
اس دوران اسرائیلی فوج نے 6 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے جن میں سے 2 ہزار 350 کا تعلق حماس سے بتایا گیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق تب سے اب تک 950 سے زائد فلسطینی مغربی کنارے میں مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ بیشتر عسکریت پسند تھے اسی دوران 53 اسرائیلی اور سیکیورٹی اہلکار مختلف حملوں میں جاں بحق ہوئے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج یہودی ا
پڑھیں:
یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ، اسرائیل کی حمایت پر امریکا کے خلاف نعرے
یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے باہر جمعے کے روز مظاہرین نے احتجاج کیا اور غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ کے دوران امریکا کی حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کے دوران مظاہرین نے نعرے لگائے اور ڈھول پیٹے۔ احتجاجی گروپ ’وائس اگینسٹ وار‘ نے انسٹاگرام پر لکھا کہ مظاہرین امریکا کی مالی معاونت اور نسل کشی کی حمایت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:چند دنوں میں یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا سکتا ہے، نیتن یاہو
گروپ کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر مزید کہا گیا کہ آج یروشلم میں سرگرم کارکنوں نے امریکی قونصل خانے کے سامنے غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف مظاہرہ کیا۔
یہ مظاہرے اس دن ہوئے جب اسرائیلی فضائی حملے میں وسطی غزہ میں کم از کم 15 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں 10 بچے اور 2 خواتین شامل تھیں۔
اس ہفتے کے آغاز میں، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے غزہ کے تمام فلسطینیوں کو ایک بند ’انسانی ہمدردی پر مبنی شہر‘ میں منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ کیمپ فلسطینی علاقے کے جنوبی کنارے رفح کے قریب قائم کیا جائے گا، اور امید ظاہر کی کہ وہاں سے فلسطینی رضاکارانہ طور پر دیگر ممالک کی طرف ہجرت کریں گے۔
اس منصوبے پر فوراً شدید تنقید کی گئی، ناقدین نے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ کے خوراک مراکز پر کتنی ضرورتمند خواتین و بچوں کو اسرائیل کھانے کی بجائے موت دے چکا
اسی روز، امریکی محکمہ خارجہ نے مغربی کنارے اور غزہ سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا پاؤلا البانیز پر پابندیاں عائد کر دیں۔
البانیز نے حالیہ رپورٹ میں اسرائیلی اقدامات کو فلسطینی عوام کی نسل کشی قرار دیا تھا اور سخت اقدامات کی سفارش کی تھی۔
دریں اثنا، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی حکام سے ملاقات کی۔ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج امریکا امریکی سفارتخانہ غزہ نیتن یاہو یروشلم