فلسطینیوں کا جنوبی غزہ میں اسرائیل کے قائم کردہ کیمپ میں منتقل ہونے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسرائیل کی جانب سے جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں فلسطینیوں کو ایک وسیع کیمپ میں منتقل کرنے کے منصوبے کو فلسطینی عوام نے سختی سے مسترد کر دیا۔
الجزیرا کے مطابق اس کیمپ میں غزہ کی ایک بڑی آبادی کو محدود کر دیا جائے گا، جہاں سے انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ منصوبہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مجوزہ جنگ بندی معاہدے کا حصہ بتایا جا رہا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اس کیمپ کی تعمیر جنگ بندی کے نفاذ کے دوران شروع کی جائے گی۔ دوسری جانب الجزیرا سے بات کرتے ہوئے کئی فلسطینیوں نے واضح کیا کہ وہ اسرائیلی منصوبے کے آگے ہرگز سر نہیں جھکائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق ایک فلسطینی شہری نے کہا کہ ’’یہ جرم ہے، یہ گناہ ہے۔ ہم یہاں مر جائیں گے لیکن جنوب کی طرف اسرائیلی کیمپ میں نہیں جائیں گے۔‘‘ ایک اور شخص نے کہا، ’’ہم رفح نہیں جائیں گے، چاہے ہم سب یہیں مر جائیں۔ ہم بار بار بے گھر ہونے سے تھک چکے ہیں۔‘‘
اسرائیلی منصوبے کو بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے، اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی ادارے اس اقدام کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دے چکے ہیں۔
غزہ میں پہلے ہی لاکھوں افراد شدید بمباری، محاصرے اور انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں اور اب اسرائیلی منصوبہ ان کے لیے ایک اور سانحے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیمپ میں
پڑھیں:
(غزہ میں قیامت) اسرائیلی فضائی حملوں میں بچوں سمیت 105فلسطینی شہید(530 زخمی)
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ /تل ابیب /واشنگٹن /لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں قیامت برپا ہوگئی، اسرائیلی فوج کے مظالم کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق 24 گھنٹے میں اسرائیلی فضائی حملوں میں 6 بچوں سمیت 105 افراد شہید،530 سے زاید زخمی ہو گئے۔ شاتی کیمپ میں ایک حملے میں 8 افراد شہید ہوئے، دیر البلاح میں ایک گھر پر بمباری سے 2 افراد شہید ہوئے۔ عرب میڈیاکے مطابق خان یونس میں خیموں پر ڈرون حملے میں مزید2 افراد شہید ہوئے۔ شہریوں کو امداد، تحفظ اور طبی سہولیات تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے‘ شہدا کی مجموعی تعداد 57 ہزار 575 ہوگئی، 1لاکھ 36 ہزار 879 افراد زخمی ہوئے۔ غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے قابض اسرائیلی فوج پر گزشتہ روز شدید حملے کیے۔حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے مزاحمت کاروں نے بدھ کو اسرائیلی فوج پر حملے کے دوران ایک اسرائیلی فوجی کو گرفتار کرنے کی بھی کوشش کی۔القسام بریگیڈز کے بیان میں کہا گیا کہ صبح خان یونس میں مزاحمت کاروں نے اسرائیلی فوجیوں کے ایک گروہ پر حملہ کیا اور ایک ٹینک اور2 بکتر بند گاڑیوں اور 2 بلڈوزروں کو بھی نشانہ بنایا۔ بعد ازاں مزاحمت کاروں نے بہت قریب سے اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ مقابلہ کیا اور ایک اسرائیلی فوجی کو گرفتار کرنے کی بھی کوشش کی۔القسام بریگیڈز کے بیان کے مطابق میدان جنگ کی صورتحال کے باعث اسرائیلی فوجی کو گرفتار کرنا ممکن نہ ہوا جس کے باعث مزاحمت کاروں نے اس اسرائیلی فوجی کو ہلاک کرکے اس کے ہتھیار قبضے میں لے لیے۔ غزہ میں فلسطینی کو نشانہ بنانے کے فیصلے اب مشینیں کرنے لگیں۔فلسطینیوں کے قتل عام سیمتعلق اماراتی اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی جنگی مشین فلسطینیوں کونشانہ بنارہی ہے اور انسانی مداخلت نہایت محدود رہ گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے سالوں کا ڈیٹا، کالز، پیغامات اور سوشل میڈیا پوسٹس ایک مشین لرننگ سسٹم میں ڈال دیا ہے، اسرائیلی فوج کئی جدیدآرٹیفیشل انٹیلی جنس سسٹمز چلارہی ہے، فلسطینیوں کی سرگرمیوں کا ڈیٹاجمع کرنیکے بعد انہیں ’مشکوک اسکور‘ دے کر نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔اماراتی اخبار کا کہنا ہے کہ ’لیونڈر‘ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سسٹم فلسطینیوں کا ڈیٹا جمع کرتا ہے اور پھر تجزیہ کرکے اسکور طے کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں کیفون، سوشل میڈیا، انٹرنیٹ سرگرمیاں، ویڈیوز اور چہروں کی شناخت کی جاتی ہے۔اسرائیل کا گوسپل سسٹم زیر زمین اہداف تلاش کرتا ہے اور سرنگیں شناخت کرکیازخود حملیکرتا ہے جبکہ ’ویئر از ڈیڈی‘ ایک ٹارگٹڈ سسٹم ہے جو اس وقت حملہ کرتا ہے جب مطلوب شخص کسی مخصوص مقام پر ہو۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے ڈیٹابیس میں کئی لاکھ فلسطینی شہریوں کی پروفائلز، تصاویر، ویڈیوز اور کال ریکارڈ شامل ہے۔اسرائیلی فوج کی جنگی مشینیں متعدد بار صرف ایک ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے پوری عمارت کو نشانہ بنادیتی ہیں جس سے بچے اور عورتیں بلاوجہ نشانہ بن جاتے ہیں۔ فرانسیسی صدر نے برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب میں غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ برطانیہ کے سرکاری دورے پر موجود فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے برطانوی پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اپنے خطاب میں ایمانوئل میکرون نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے فرانس کے ساتھ مل کر کام کرے‘ یہی واحد راستہ ہے جو امن کی طرف لے جاتا ہے‘ غزہ تباہ ہو چکا ہے۔برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ غزہ کی بدترین انسانی صورتحال فوری بہتر نہ ہوئی تو برطانیہ اسرائیل کے خلاف مزید اقدامات کرے گا۔ برطانوی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب میں وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ اب غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں 2 روز میں دوسری ملاقات ہوئی تاہم بات چیت کا اعلامیہ جاری نہ کیا جا سکا۔ امریکی صدر سے اسرائیلی وزیراعظم کی دوسری ملاقات بھی عشائیے پر ہوئی۔90 منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات سے متعلق وائٹ ہاؤس یا اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے بیان بھی جاری نہیں کیا گیا اور ملاقات ختم ہونے پر اسرائیلی وزیراعظم میڈیا سے بات چیت کیے بغیر ہی وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے۔ علاوہ ازیں ملاقات سے پہلے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ غزہ پر بات کریں گے اور یہ مسئلہ حل ہونا چاہیے، اسرائیل اور حماس نے 4 میں سے 3 مسائل حل کر لیے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دو روز میں 2 بار ملاقات کی۔نیتن یاہو نے ملاقات کے بعد کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنے تین بنیادی مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ جس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیت کا خاتمہ اور غزہ کو اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بننے دینا شامل ہے۔اقوام متحدہ کی بحری تنظیم آئی ایم او کے سیکرٹری جنرل آرسینیو ڈومنگیز نے کہا کہ بحیرہ احمر میں ان افسوسناک حملوں کا دوبارہ آغاز بین الاقوامی قوانین اور جہاز رانی کی آزادی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے ’ایم وی میجک سیز‘ اور ’ایٹرنٹی سی‘ پر حوثیوں کے بلا اشتعال دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے علاقائی سلامتی اور بحری آزادی کو لاحق خطرات کو ظاہر کرتے ہیں۔