دورہ بنگلادیش و ویسٹ انڈیز، قومی ٹیم کا تربیتی کیمپ تیسرے دن بھی جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
دورہ بنگلا دیش اور ویسٹ انڈیز کے لیے پاکستان کرکٹ اسکواڈ کے جاری تربیتی کیمپ کے تیسرے دن جمعہ کو نیشنل بینک اسٹیڈیم میں سلمان علی آغا الیون اور صائم الیون کے درمیان ٹی ٹوئنٹی پریکٹس میچ کھیلا گیا۔ یہ میچ صائم ایوب الیون نے7 وکٹوں سے جیت لیا۔
دورہ بنگلادیش کے لیے 15 رکنی قومی اسکواڈ میں جگہ نہ بنانے والے بابر اعظم اور محمد رضوان نے بیٹنگ میں جوہر دکھائے جبکہ شاہین آفریدی اور وسیم جونیئر نے بولنگ میں عمدہ کارکردگی دکھائی۔
سلمان الیون نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 183 رنز بنائے۔ بابر اعظم نے 29 گیندوں پر 33، محمد رضوان نے 12 گیندوں پر 24، سلمان علی آغا نے 18 گیندوں پر 32، حسین طلعت نے 26 گیندوں پر 40 اور خوش دل شاہ نے 12 گیندوں پر 15 رنز اسکور کیے۔
شاہین شاہ آفریدی نے 4 اوورز میں 33 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ محمد وسیم جونیئر نے 3 اوورز میں 35 رنز کے عوض 2 وکٹوں کا سودا کیا۔
جواب میں صائم الیون نے ہدف 18.
صفیان مقیم نے دو وکٹیں لیں، میچ سے قبل کھلاڑیوں نے فیلڈنگ اور ایکسرسائز ڈرلز میں حصہ لیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گیندوں پر اوورز میں
پڑھیں:
حکومت نے ملک کی معیشت اور قومی خودمختاری کو داؤ پر لگا دیا ،میاں سرفراز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف میاں سرفراز اورحیدرآباد کے صدر عدنان خان دیسوالی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فارم 47 کے ذریعے اقتدار پر قابض ہونے والی جعلی حکومت نے پاکستان کی معیشت، عوامی ادارے اور قومی خودمختاری کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ آج ملک بلند ترین قرضوں کی دلدل میں ڈوب چکا ہے، مہنگائی کا بے قابو طوفان عوام کی زندگی اجیرن بنا چکا ہے اور ملکی معیشت عملاً مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔حکومتی ایوانوں سے جو ’سب اچھا ہے‘ کی صدائیں بلند کی جا رہی ہیں، وہ محض جھوٹ کا پلندہ اور حقیقت سے انحراف ہے۔ عوام مہنگائی، بے روزگاری، لوڈشیڈنگ اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کا شکار ہیں، جبکہ حکومتی وزیروں، مشیروں اور اسمبلی ممبران کی تنخواہوں اور مراعات میں بے پناہ اضافہ کر کے قومی خزانے پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ ایک طرف عوام کے گھروں میں فاقے ہیں، بچے بھوک اور بیماریوں کا شکار ہیں، جبکہ دوسری طرف حکومتی ایوانوں میں جشن اور ضیافتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث معاشی سرگرمیاں مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں۔ کاروباری طبقہ شدید بدحالی کا شکار ہے، مارکیٹیں سنسان اور صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔ چھوٹے تاجر اور محنت کش طبقہ اپنے بچوں کا پیٹ پالنے سے قاصر ہے۔ اس معاشی تباہی کے ساتھ ساتھ قومی اداروں کی خودمختاری بھی خطرے میں ڈال دی گئی ہے۔حیسکو معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے عدنان خان دیسوالی نے بتایا کہ حال ہی میں حیسکو کے تقریباً تین ارب روپے ایف بی آر نے ضبط کر لیے ہیں، جس کے نتیجے میں ادارے کی کارکردگی مزید متاثر ہوئی ہے۔ پہلے ہی ادارہ مالی بحران کا شکار تھا، عوام لوڈشیڈنگ، کم وولٹیج اور اوور بلنگ جیسی مشکلات بھگت رہے ہیں اور اب فنڈز کی ضبطگی نے عوامی خدمات کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔