سعودی ولیعہد سے علی لاریجانی کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
قومی سلامتی کونسل کا سیکرٹری جنرل بننے کے بعد علی لاریجانی کا یہ تیسرا غیر ملکی دورہ ہے۔ اس سے قبل وہ عراق اور لبنان کا دورہ کر چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل "علی لاریجانی" نے آج شام سعودی ولی عہد "محمد بن سلمان" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سعودی عرب میں تعینات ایرانی سفیر "علی رضا عنایتی" اور قومی سلامتی کونسل میں بین الاقوامی امور کے معاون "علی باقری" بھی موجود تھے۔ علی لاریجانی اس دورے کے دوران سعودی وزیر دفاع سے بھی ملاقات کریں گے۔ واضح رہے كہ علی لاریجانی آج دوپہر کو ریاض پہنچے، جہاں سعودی حکام اور ایران کے سفیر علی رضا عنایتی نے ان کا استقبال کیا۔ اس سفر میں اُن كے ہمراہ علی باقری كے علاوہ وزارت خارجہ میں خلیج فارس امور كے ڈائریكٹر "محمد علی بک" بھی موجود ہیں۔ علی لاریجانی اس دورے کے دوران وزیر دفاع کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سعودی حکام سے ملاقات کریں گے۔ اُن کے اس دورے کا مقصد اقتصادی شعبے میں تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ قومی سلامتی کونسل کا سیکرٹری جنرل بننے کے بعد علی لاریجانی کا یہ تیسرا غیر ملکی دورہ ہے۔ اس سے قبل وہ عراق اور لبنان کا دورہ کر چکے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز عرب و اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایرانی صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" نے بھی محمد بن سلمان سے ملاقات اور گفتگو کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کونسل علی لاریجانی
پڑھیں:
صدر مملکت کا دورہ چین کے موقع پر شنگھائی الیکٹرک کے چیئرمین سے ملاقات
اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے چین کے سرکاری دورے کے دوران شنگھائی الیکٹرک کے چیئرمین وُو لی سے ملاقات کی جس میں پاکستان کی توانائی ضروریات اور جاری منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔صدر مملکت کے دورہ چین کے موقع پر صدر مملکت کو کمپنی کے پاکستان میں جاری توانائی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جب کہ صدر زرداری نے پاکستان کی توانائی ضروریات پوری کرنے میں شنگھائی الیکٹرک کے کردار کو سراہا۔آصف علی زرداری نے کہا کہ کمپنی نے نہ صرف بجلی کے منصوبوں کے ذریعے ملک کی ضروریات پوری کیں. بلکہ روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور سماجی و معاشی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔صدر مملکت نے شنگھائی الیکٹرک کو پاکستان کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور کہا کہ اگر کوئی زیر التوا مسائل ہیں تو انہیں دوستانہ ماحول اور باہمی تعاون کے جذبے کے تحت حل کیا جائے گا۔انہوں نے مزید یقین دہانی کرائی کہ پاکستانی حکومت چینی انجینئرز اور کارکنوں کے لیے محفوظ اور سازگار ماحول یقینی بنانے کے لیے حفاظتی اقدامات کو مزید مضبوط کرے گی۔ملاقات کے دوران تھر میں کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کے قیام کے لیے مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے۔ یہ منصوبہ تھر کے کوئلے پر مبنی پہلا کوئلہ گیسیفیکیشن اور فرٹیلائزر پراجیکٹ ہوگا جو نہ صرف توانائی کی ضروریات پوری کرے گا بلکہ زرعی شعبے کو بھی سہارا دے گا۔یہ یادداشت ایم ایف ٹی سی کول گیسیفیکیشن کے سی ای او شاہد تواوالا اور سینو سندھ ریسورسز/ شنگھائی الیکٹرک کے سی ای او مسٹر لِن جیگن نے دستخط کی۔صدر مملکت کے ہمراہ خاتونِ اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل انعام میمن اور وزیر منصوبہ بندی و توانائی سندھ سید ناصر شاہ بھی موجود تھے جب کہ چین اور پاکستان کے سفراء نے بھی تقریب میں شرکت کی۔