میرا مقابلہ نیرج سے نہیں بلکہ اپنے آپ سے ہوتا ہے، ارشد ندیم
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
اولمپک گولڈ میڈلسٹ ایتھلیٹ ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپپئن شپ میں شرکت کے لیے آج رات ٹوکیو روانہ ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق جیولین تھرو ایونٹ کا کوالیفائنگ راونڈ 17 ستمبر کو شیڈول ہے۔ اگلے روز آٹھ بہترین تھرور کے درمیان میڈلز کی جنگ ہوگی۔
ارشد ندیم نے فٹنس میں معاونت کرنے والے معروف اسپورٹس سرجن ڈاکٹر اسد عباس شاہ کے لاہور میں کلینک کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر اسد عباس نے ارشد ندیم کے لیے اپنے کلینک میں تاحیات فری علاج کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ارشد ندیم مکمل فٹ ہیں اور ورلڈ ایتھلیٹکس میں قوم کا سر فخر سے بلند کریں گے۔
گولڈ میڈلسٹ تھرور کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ٹوکیو میں بہترین تھرو کرنے کی کوشش کرکے اپنا ریکارڈ بہتر بنانے کی کوشش کروں گا۔
انہوں نےمزید کہا کہ بھارتی نیرج چوپڑا کی موجودگی کا کبھی کوئی پریشر نہیںلیا، میرا نیرج سے نہیں بلکہ اپنے آپ سے مقابلہ ہوتا ہے۔
ارشد ندیم نے کہا کہ میرا کام محنت کرنا ہے باقی جو نصیب میں لکھا ہو وہ ہوکر رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم سے دعاؤں کی درخواست ہے۔ پیرس اولمپکس کی طرح ٹوکیو میں بھی قومی پرچم بلند کرنے کی تمنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذ کیلئے صوبہ بھر میں مہم شروع
ویب ڈیسک: پنجاب کے لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ نے صوبے میں کام کی جگہوں پر کم از کم اجرت اور پنجاب پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت ایکٹ 2019 (OSH ایکٹ) کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم شروع کر دی ہے۔
ڈائریکٹر لیبر ویلفیئر (لاہور ساؤتھ) ندیم اختر کے مطابق محکمہ محنت کی ٹیمیں فیکٹریوں، ورکشاپس اور دیگر اداروں کا اچانک معائنہ کر رہی ہیں جہاں ہاتھ سے مزدوری کی جاتی ہے۔ اس اقدام کا مقصد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر محنت کی ہدایات کے مطابق کارکنوں کو منصفانہ اجرت اور محفوظ و صحت مند کام کا ماحول فراہم کرنا ہے۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
ندیم اختر نے کہا کہ کسی بھی آجر کو کارکنوں کو کم تنخواہ دینے یا ان کی حفاظت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور افسران کو سخت نگرانی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2025 سے ستمبر 2025 تک مہم کے تحت مجموعی طور پر 1,330 فیکٹریوں کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 707 فیکٹریاں لیبر قوانین کی پاسداری کرتی پائی گئیں جبکہ 623 فیکٹریوں کے خلاف کم از کم اجرت کی ادائیگی نہ کرنے، حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی اور کارکنوں کے لیے حفاظتی آلات کی کمی پر قانونی کارروائی کی گئی۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
ندیم اختر نے بتایا کہ OSH ایکٹ آجروں کو محفوظ کام کی جگہ، مناسب وینٹیلیشن، حفاظتی پوشاک، ہنگامی تیاری، حادثاتی رجسٹروں کی دیکھ بھال اور کارکنوں کے لیے تربیت فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے۔ لاہور اور دیگر اضلاع میں مکمل تعمیل ہونے تک انسپکشن جاری رہے گا اور قانون کی رضاکارانہ تعمیل کے لیے عوامی بیداری اور آجروں کی انجمنوں کے ساتھ تعاون بھی بڑھایا جائے گا۔