وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرصدارت خصوصی اجلاس ہوا جس میں گندم کی ذخیرہ اندوزی کے بارے میں اہم فیصلے کرلیے گئے۔

اجلاس میں سیلاب کی صورتحال کی وجہ سے گندم کی غیرقانونی ذخیرہ اندوزی والوں سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا، پنجاب میں گندم کے اسٹاک ڈیکلیئر کرنے کیلئے تین دن کی مہلت دی گئی، تین دن کے بعد گندم غیر قانونی طور پر اسٹور کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم  دیا گیا۔

اجلاس میں گندم کا اسٹاک شو کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا، مریم نواز نے کہا کہ حکومت کو عوام کے مفادات کے تحفظ کے لئے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوگا، گندم کی غیرقانونی ذخیرہ اندوزی کرنے پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

مریم نواز نے کہا کہ گندم اسٹاک کرنے والے رضاکارانہ طور پر ڈیکلیئر کر دیں ورنہ کارروائی ہو گی، سیلاب کی وجہ سے صورتحال کا فائدہ اٹھانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، بعض عناصر گندم کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، تمام ممکنہ وسائل استعمال کرکے گندم کے غیرقانونی اسٹاک کی نشاندہی کی جائے۔

انہوں نے صوبے میں گندم کے اسٹاک کی درست طورپر نشاندہی کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور گندم اور آٹے کے نرخ برقرار رکھنے کے لئے ضروری اقدامات کا حکم دیا۔

وزیراعلی پنجاب نے پیرا کو صوبے بھر میں مسلسل چیکنگ اور کارروائی کرنے کی ہدایت کی اور ہر دکان پر سرکاری نرخ نامہ نمایاں آویزاں کرنے کا حکم دیا جس کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔

انہوں نے خانیوال میں سیلاب سے گندم ضائع ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

سیلاب کے دوران گندم کو بروقت محفوظ مقامات پر منتقل نہ کرنے پرڈی جی فوڈ ڈیپارٹمنٹ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، سیلاب سے گندم کے ضیاع پرخانیوال کے ڈی ایف سی سمیت تمام عملہ معطل کر دیا گیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گندم کی گندم کے کرنے کی

پڑھیں:

پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی

پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔

اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔

اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔

 

متعلقہ مضامین

  • صوبائی محتسب اعلیٰ کی زیرصدارت اداروں میں زیر التوا کیسز کی پیش رفت سے متعلق اجلاس
  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • پنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیر کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی
  • بلوچستان میں محکمہ خوراک کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم
  • محکمہ خوراک کے پاس ذخیرہ ختم، بلوچستان میں گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  • دوحہ اجلاس: اسرائیل کے خلاف تمام قانونی اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ
  •  وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر این ڈی ایم اے کا سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدای آپریشن جاری
  • پختونخوا میں ایک فرد سالانہ کتنے کلو آٹا کھاتا ہے؟ صوبائی وزیر کا حیران کن بیان
  • سابق صدر  عارف علوی نے غیر قانونی اقدام کیا ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کا حکم