امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
امریکا کی شہریت کا حصول مزید مشکل ہوگیا کیوں کہ امریکی حکومت نے شہریت کے خواہش مند افراد کے لیے سوک ٹیسٹ کو مزید سخت کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی شہریت اب صرف پیدائش سے نہیں ملے گی، سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیدیا
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن کے عمل کو مزید کڑا بنانے کے تحت اس ٹیسٹ میں متعدد نئی تبدیلیاں کی ہیں جس سے شہری بننے کا عمل خاصا مشکل ہو گیا ہے۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق یہ نیا سوک ٹیسٹ دراصل سنہ 2020 میں صدر ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں متعارف کروایا گیا تھا جسے بعد میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے انتہائی بوجھل قرار دے کر واپس لے لیا تھا۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے اسی ٹیسٹ کو دوبارہ بحال کر دیا ہے۔
نئے ٹیسٹ میں کیا تبدیلی لائی گئی ہے؟پہلے امیدواروں کو 100 سوالات میں سے صرف 10 پوچھے جاتے تھے جن میں سے 6 کے درست جواب دینا کافی ہوتا تھا۔
مزید پڑھیے: 50 لاکھ ڈالرز کا ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں، امریکی شہریت حاصل کریں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا منصوبہ
اب نئے ٹیسٹ میں امیدواروں کو 128 سوالات پر مشتمل مواد سے تیاری کرنی ہوگی اور ان میں سے 20 سوالات پوچھے جائیں گے جن میں سے کم از کم 12 درست جوابات دینا ہوں گے۔
یہ ٹیسٹ زبانی طور پر لیا جاتا ہے اور سوالات ملٹی پل چوائس والے نہیں ہوتے بلکہ اکثر کے متعدد درست جوابات بھی ہو سکتے ہیں۔
دیگر شرائط کیا ہیں؟شہریت کے لیے درخواست دینے والے افراد کو کم از کم 3 یا 5 سال تک امریکا میں قانونی طور پر مستقل رہائش پذیر ہونا چاہیے (کیس کے مطابق)، انگریزی پڑھنے، لکھنے اور بولنے کی صلاحیت دکھانی ہوگی اور امریکی تاریخ، سیاسی نظام اور قانون کی بنیادی سمجھ بھی ضروری ہے جس کا اندازہ اسی سِول ٹیسٹ سے لگایا جاتا ہے۔
بزرگ افراد کے لیے نرمیجو افراد 65 سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں اور امریکا میں 20 سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں ان کے لیے صرف 20 سوالات پر مشتمل محدود مواد سے ٹیسٹ دینا ہوگا۔ وہ ٹیسٹ اپنی پسندیدہ زبان میں دے سکتے ہیں۔
امیدوار کو دوسری بار ٹیسٹ دینے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اگر وہ دوبارہ بھی ناکام ہو جائے تو اس کی شہریت کی درخواست مسترد کر دی جاتی ہے۔
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں میں سختی کی ایک اور مثال ہے جس کے تحت قانونی امیگریشن کے عمل کو بھی مزید کٹھن بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکیوں کی اکثریت نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کو مسترد کر دیا
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سختیاں کم تعلیم یافتہ یا بزرگ تارکین وطن کے لیے رکاوٹ بن سکتی ہیں جبکہ حامیوں کے مطابق اس سے امریکی شہریت کا معیار بلند ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی شہریت امریکی شہریت کا حصول مشکل امریکی شہریت کے ٹیسٹ میں تبدیلی امریکی شہریت کے لیے ٹیسٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی شہریت امریکی شہریت کے لیے ٹیسٹ امریکی شہریت کی شہریت کا شہریت کے ٹیسٹ میں کے لیے کر دیا
پڑھیں:
امریکی سینیٹ نے ٹرمپ کے عالمی محصولات کے منصوبے کو مسترد کر دیا
امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی محصولات (Global Tariffs) کے منصوبے کے خلاف قرارداد منظور کر لی ہے، جو گزشتہ تین دنوں میں اس نوعیت کی تیسری قرارداد ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی پابندیوں کا شاخسانہ، روسی نیفتھا بردار جہاز بھارتی ساحل پر پھنس گیا
51 کے مقابلے میں 47 ووٹوں سے منظور ہونے والی اس قرارداد میں چار ریپبلکن سینیٹرز نے ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا۔ ان میں رینڈ پال، لیزا مرکووسکی، سوزن کولنز اور مچ میکونل شامل ہیں۔
قرارداد کے ذریعے ٹرمپ کے اس قومی ایمرجنسی حکم کو ختم کرنے کی منظوری دی گئی، جس کے تحت انہوں نے رواں سال دنیا بھر کے بیشتر ممالک پر 10 سے 50 فیصد تک کے محصولات عائد کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کے دورہ جنوبی کوریا سے چند گھنٹے قبل شمالی کوریا کا کروز میزائل تجربہ
سینیٹر رینڈ پال نے کہا کہ تجارتی خسارے کو ’قومی ہنگامی صورتحال‘ قرار دینا بے معنی ہے۔ ان کے مطابق یہ محض ایک حسابی غلط فہمی ہے جو کسی حقیقی قدر یا فائدے کا اشارہ نہیں دیتی۔
یہ قرارداد محض علامتی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ ایوانِ نمائندگان کی ریپبلکن قیادت نے مارچ تک اس معاملے پر ووٹنگ مؤخر کر رکھی ہے۔ اگر ایوان میں قرارداد منظور بھی ہو جائے تو صدارتی ویٹو کو مسترد کرنے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔
ٹرمپ اس وقت اپنے ایشیائی دورے میں محصولات کو تجارتی معاہدوں اور بیرونی سرمایہ کاری کے حصول کا ذریعہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ سینیٹ کی یہ کارروائی ان کے اقتصادی ایجنڈے کے خلاف ایک واضح سیاسی پیغام سمجھی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی سینیٹ ٹیرف