ایف بی آر کے اضافی اختیارات ختم کیے جائیں، تاجر برادری کا 19 جولائی سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان کی بڑی کاروباری تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایسے ٹیکس قوانین کو معطل کرے جن کے تحت ٹیکس دہندگان کو دھوکا دہی کے الزامات پر گرفتار کیا جا سکتا ہے اور 2 لاکھ روپے سے زائد نقد کاروباری لین دین پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، بصورت دیگر 19 جولائی سے ملک گیر ہڑتال اور احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔
یہ مطالبات فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے پلیٹ فارم سے وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اراکین کی موجودگی میں کیے گئے، تاہم وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اجلاس میں شریک نہیں تھے۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کو حاصل وہ تمام اختیارات فوری طور پر مؤخر کیے جائیں جن کے تحت فراڈ کے الزامات پر گرفتاری ہو سکتی ہے، 2 لاکھ روپے سے زائد نقد اخراجات کو آمدن میں شامل کیا جاتا ہے، فیکٹریوں میں ایف بی آر اہلکار تعینات کیے جا سکتے ہیں، ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کا اختیار اور الیکٹرانک انوائسنگ کو جبراً لاگوکیا جا رہا ہے۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ قانون کا غلط استعمال نہ ہو، مگر ان اختیارات کو معطل کرنے کیلیے قانون میں ترمیم پارلیمنٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے، بجٹ کی وضاحت پر مشتمل میمورنڈم منگل کو جاری کیا جائے گا جس سے کئی خدشات دور ہوں گے۔ اجلاس میں شریک تاجر رہنماؤں نے کہا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 19 جولائی سے ملک گیر ہڑتال ہوگی۔
ایف پی سی سی آئی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے خبردار کیا کہ عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، حالات قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ راولپنڈی کے تاجر رہنما سہیل الطاف نے کہا کہ ایف بی آر "نیا نیب" بنتا جا رہا ہے، احتجاج شروع ہوا تو حکومت کیلیے مشکل ہو جائیگی ۔
اس موقع پر ایف بی آر کے رکن حمید عتیق سرور نے وضاحت دی کہ نئے اختیارات صرف جعلی سیلز ٹیکس انوائسز کے ذریعے فراڈ میں ملوث افرادکے خلاف استعمال ہوں گے، آمدن میں شامل کرنے کی شق کا اطلاق ٹیکس سال 2025 کی ریٹرن پر ہوگا۔
دوسری جانب رئیل اسٹیٹ، گھی اور دیگر صنعتوں کے نمائندوں نے بھی ایف بی آر پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات کاروباری سرگرمیوں کو مفلوج کر رہے ہیں۔ تاجر رہنما اجمل بلوچ نے کہا کہ 1 کروڑ 25 لاکھ تاجروں کی حمایت حاصل ہے، مطالبات نہ مانے گئے تو ملک گیر ہڑتال ہوگی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملک گیر ہڑتال ایف بی ا ر نے کہا کہ کیا جا
پڑھیں:
19 جولائی کوتاجروں کی ملک گیر ہڑتال کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، کاٹی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے صدر جنید نقی نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) کی قیادت میں تاجر برادری کی 19 جولائی کو ملک گیر پرامن ہڑتال کے اعلان کی حمایت کردی۔ انہوں نے تاجروں کے مؤقف کو بروقت، جائز اور کاروباری طبقے کے حقیقی جذبات کی عکاسی قرار دیا ہے۔ صدر کاٹی نے کہا کہ موجودہ فنانس ایکٹ میں شامل کیے گئے کاروبار دشمن اقدامات نے صنعت و تجارت کی فضا کو شدید طور پر متاثر کیا ہے اور اب خاموشی کا مطلب معیشت کی مزید بربادی ہوگا۔ جنید نقی نے کہا کہ ہم کراچی چیمبر کے فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، کیونکہ حکومت نے جو سخت اور غیر عملی پالیسیاں متعارف کرائی ہیں، وہ تاجر، ایس ایم ایز اور صنعتکار سب کے لیے ناقابل قبول ہیں۔ نقد لین دین پر پابندی، بلاجواز گرفتاری کے اختیارات، اور ڈیجیٹل انوائسنگ جیسے اقدامات کاروبار کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کاروباری طبقے کو مشورے میں شامل کیے بغیر یکطرفہ فیصلے کرنا پالیسی سازوں کی دور اندیشی کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے، اور یہ رویہ ملکی معیشت کو غیر رسمی اور غیر منظم شعبوں کی طرف دھکیل رہا ہے۔صدر کاٹی نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر فنانس ایکٹ میں شامل ان غیر منطقی شقوں کا نظرِثانی کرے اور تاجر برادری سے سنجیدہ مشاورت کا آغاز کرے۔ انہوں نے کہا کہ کاٹی سمیت ملک بھر کی صنعت و تجارت سے وابستہ تنظیمیں اس پرامن احتجاج کے ساتھ کھڑی ہیں، تاکہ حکومت کو واضح پیغام دیا جا سکے کہ کاروباری مفادات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔جنید نقی نے کہا کہ یہ صرف ایک احتجاج نہیں بلکہ معیشت کے تحفظ کی جدوجہد ہے، جس میں پورا کاروباری طبقہ متحد ہے۔