اسلام آباد:

پاکستان کی بڑی کاروباری تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایسے ٹیکس قوانین کو معطل کرے جن کے تحت ٹیکس دہندگان کو دھوکا دہی کے الزامات پر گرفتار کیا جا سکتا ہے اور 2 لاکھ روپے سے زائد نقد کاروباری لین دین پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، بصورت دیگر 19 جولائی سے ملک گیر ہڑتال اور احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔

یہ مطالبات فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے پلیٹ فارم سے وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اراکین کی موجودگی میں کیے گئے، تاہم وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اجلاس میں شریک نہیں تھے۔

 ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کو حاصل وہ تمام اختیارات فوری طور پر مؤخر کیے جائیں جن کے تحت فراڈ کے الزامات پر گرفتاری ہو سکتی ہے،  2 لاکھ روپے سے زائد نقد اخراجات کو آمدن میں شامل کیا جاتا ہے، فیکٹریوں میں ایف بی آر اہلکار تعینات کیے جا سکتے ہیں، ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کا اختیار اور الیکٹرانک انوائسنگ کو جبراً لاگوکیا جا رہا ہے۔

 بلال اظہر کیانی نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ قانون کا غلط استعمال نہ ہو، مگر ان اختیارات کو معطل کرنے کیلیے قانون میں ترمیم پارلیمنٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے، بجٹ کی وضاحت پر مشتمل میمورنڈم منگل کو جاری کیا جائے گا جس سے کئی خدشات دور ہوں گے۔ اجلاس میں شریک تاجر رہنماؤں نے کہا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 19 جولائی سے ملک گیر ہڑتال ہوگی۔

 ایف پی سی سی آئی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے خبردار کیا کہ عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، حالات قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ راولپنڈی کے تاجر رہنما سہیل الطاف نے کہا کہ ایف بی آر "نیا نیب" بنتا جا رہا ہے، احتجاج شروع ہوا تو حکومت کیلیے مشکل ہو جائیگی ۔

 اس موقع پر ایف بی آر کے رکن حمید عتیق سرور نے وضاحت دی کہ نئے اختیارات صرف جعلی سیلز ٹیکس انوائسز کے ذریعے فراڈ میں ملوث افرادکے خلاف استعمال ہوں گے، آمدن میں شامل کرنے کی شق کا اطلاق ٹیکس سال 2025 کی ریٹرن پر ہوگا۔

دوسری جانب رئیل اسٹیٹ، گھی اور دیگر صنعتوں کے نمائندوں نے بھی ایف بی آر پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات کاروباری سرگرمیوں کو مفلوج کر رہے ہیں۔ تاجر رہنما اجمل بلوچ نے کہا کہ 1 کروڑ 25 لاکھ تاجروں کی حمایت حاصل ہے، مطالبات نہ مانے گئے تو ملک گیر ہڑتال  ہوگی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ملک گیر ہڑتال ایف بی ا ر نے کہا کہ کیا جا

پڑھیں:

سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-08-28
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر سلیم میمن نے حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث سندھ اور ملک بھر میں اشیاء خورونوش و زرعی اجناس کی سپلائی لائن میں بے ترتیبی و رکاوٹ پر گہری تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس کے اَثرات عوام کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کے لیے بھی ناقابلِ برداشت بنتے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ سبزیوں اور زرعی اَجناس کی سپلائی لائن بُری طرح متاثر ہونے کے باعث ٹماٹر، پیاز، آلو اور ہری سبزیوں کی قیمتوں میں کئی گنا اِضافہ ہو گیا ہے، جس کا براہِ راست اَثر عوام و تاجروںپر پڑ رہا ہے۔ چھوٹے تاجر جن کا روزانہ کا کاروبار محدود منافع پر چلتا ہے، بڑھتی ہوئی قیمتوں اور سپلائی میں رُکاوٹ کے باعث شدید نقصان اُٹھا رہے ہیں۔ ایک طرف خریدار مہنگائی سے پریشان ہیں تو دوسری جانب تاجر مناسب منافع کے بجائے نقصان کے ساتھ کاروبار چلانے پر مجبور ہیں۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے اَفسوس کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود کوئی پیشگی اِقدامات نہیں کیے جاتے۔ دُنیا کے کئی ممالک نے کولڈ اسٹوریج مراکز، کسانوں کی اِنشورنس اسکیمیں، پرائس کنٹرول اور مضبوط انفراسٹرکچر کے ذریعے فوڈ چین کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے، جبکہ سندھ میں ایسے اِقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کے باعث ہر سال عوام اور تاجر برادری یکساں طور پر متاثر ہوتی ہے۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے فوری اور سنجیدہ اِقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اجناس اور سبزیوں کے لیے محفوظ گودام اور کولڈ اسٹوریج مراکز قائم کیے جائیں تاکہ تاجروں کو ضیاع اور نقصان سے بچایا جاسکے۔ دیہی علاقوں اور منڈیوں تک پائیدار سڑکوں کی تعمیر کی جائے تاکہ ترسیلی نظام میں رُکاوٹ نہ آئے۔ اِسی طرح سبزیوں اور روزمرہ ضروریات کی اَشیاء کی بروقت درآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ مقامی منڈیوں میں سپلائی بحال رہے اور قیمتوں میں استحکام پیدا ہو۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ آئندہ فصل بروقت کاشت کرسکیں، جس سے عوام اور تاجروں دونوں کو ریلیف ملے گا۔ اِس کے ساتھ ساتھ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عام آدمی اور تاجر برادری دونوں کو حقیقی معنوں میں سہولت حاصل ہوسکے۔ صدر چیمبر نے کہا کہ خوراک کی ترسیلی زنجیر کے استحکام کو قومی ترجیحات میں شامل کیا جانا لازمی ہے تاکہ عوام کو اشیائے خورونوش قابلِ برداشت قیمتوں پر دستیاب ہوں اور تاجروں کا کاروبار بھی بحال اور مستحکم رہے۔

متعلقہ مضامین

  • سبزی منڈی ہالہ ناکہ میں تجاوزات ،تاجر برادری کا احتجاج
  • خیبرپختونخوا اور پشاور بار کا عدالتوں میں موبائل سروس کی بحالی تک ہڑتال کا اعلان
  • سوست پورٹ ہڑتال، شرپسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، اصل حقائق بے نقاب
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کو جج کے اختیارات سے روک دیا گیا
  • وفاق کےملازمین کے بچوں کیلئے مالی سال 26-2025کے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان
  • سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن
  • حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے خلاف نیپرا کا ایکشن: کروڑوں روپے جرمانہ عائد
  • لاہور؛ کباڑ کے تاجر کے قتل کا  ڈراپ سین؛ ملازم ہی مرکزی ملزم نکلا