ایران کے ساتھ جو امریکا اور اسرائیل نے ایک بار کیا وہ دو تین بار بھی کرسکتے ہیں، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
تل ابیب(انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران جوہری پروگرام کو آگے بڑھائے گا، ایران ایک سال میں ایک سے زائد نیوکلیئر بم بناسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے فاکس نیوز کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ہم جانتے ہیں ایران کا انتہائی افزودہ یورینیم کہاں دفن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ جو امریکا اور اسرائیل نے ایک بار کیا وہ دو تین بار بھی کرسکتے ہیں۔
نیتن یاہو نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی معاہدے کے قریب ہونے کا امکان بھی ظاہر کردیا۔
ایک غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نے بدھ کے روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ایران آپریشن رائزنگ لائن کے بعد اپنا جوہری پروگرام جاری نہیں رکھے گا، لیکن انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل اور امریکا کو ایران کے معاملے پر مسلسل نگرانی جاری رکھنی ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایران امریکا کی طاقت، اسرائیل کی طاقت اور امریکا و اسرائیل کی مشترکہ طاقت سے خوفزدہ ہے، اس کا اثر صرف مشرق وسطیٰ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا پر پڑا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ ایران
پڑھیں:
ٹرمپ اور نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات؛ غزہ جنگ بندی اور ایران پر اہم فیصلے متوقع
امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی آج رات وائٹ ہاؤس میں عشائیہ پر اہم ملاقات ہوگی جس میں مشرق وسطیٰ سے متعلق ’مثبت پیش رفت‘ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے صحافیوں سے گفتگو میں بتائی۔
انھوں نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ اور وزیرِاعظم نیتن یاہو اس ملاقات میں خطے میں امن، استحکام اور سفارتی مواقع کے حوالے سے بات کریں گے۔
اس اہم ملاقات میں غزہ جنگ بندی اور حماس کے مستقبل کے بارے میں حتمی فیصلے کیے جانے کا امکان ہے اور ایران کے جوہری پروگرام پر بھی گفتگو ہوگی۔
علاوہ ازیں ٹرمپ اور نیتن یاہو ملاقات میں لبنان کی سیاسی صورت حال اور حزب اللہ کے حوالے سے بھی اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت کی حمایت اور مدد پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان سعودی عرب سے تعلقات پر بھی بات ہوگی اور سعودیہ کو اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدہ کرکے تعلقات کی بحالی بھی زیر غور لائی جائے گی۔
اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کے رکن وزیر آوی ڈکٹر نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ ہم ایک اصطلاح بارہا استعمال کرتے رہے ہیں وہ ہے ’نیا مشرق وسطیٰ‘ مگر اب یہ ایک حقیقی معنی اختیار کر چکی ہے۔
یاد رہے کہ مشرق وسطیٰ میں کئی مہینوں سے جاری کشیدگی اور غزہ میں تباہ کن جنگ کے بعد امریکی اور اسرائیلی قائدین کے درمیان یہ پہلی تفصیلی ملاقات ہوگی۔
سفارتی حلقے اسے عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے ابراہم معاہدے کے توسیعی مرحلے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی عندیہ دے چکی ہے کہ وہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ایک تاریخی پیش رفت ہوگی۔