غزہ/دوحہ : فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے بدلے 10 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی پیشکش کی ہے، تاہم معاہدے کی راہ میں اب بھی کئی بڑی رکاوٹیں موجود ہیں۔

یہ پیشکش قطر کی ثالثی میں چار روزہ بالواسطہ مذاکرات کے بعد سامنے آئی ہے۔ 

حماس نے واضح کیا کہ وہ مثبت جذبے کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم اسرائیل کی ’ہٹ دھرمی‘ مذاکرات میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

حماس کا مؤقف ہے ’’ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے، لیکن ہم امن، عزت اور آزادی کے خواہش مند ہیں۔ اسرائیل امداد کو روک کر معاہدے کو سبوتاژ کر رہا ہے۔"

اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح امید ظاہر کی کہ معاہدہ ممکن ہے۔ 

انہوں نے کہا: "مجھے لگتا ہے کہ ہم معاہدے کے قریب ہیں، مثبت امکانات موجود ہیں۔"

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسرائیل کی جنوبی لبنان میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود خصوصی آپریشنز، حزب اللہ خاموش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیروت : اسرائیلی فوج کاکہناہے کہ اس کی فورسز نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود جنوبی لبنان میں “خصوصی اور ہدفی آپریشنز” کا آغاز کر دیا ہے، جن کا مقصد حزب اللہ کے جنگجوؤں اور ان کے عسکری انفراسٹرکچر کو ختم کرنا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق صیہونی فوجیوں کے ترجمان نے کہاکہ  اسرائیل کی 91ویں ڈویژن کے دستوں نے سرحدی علاقوں میں آپریشن کرتے ہوئے “ہتھیاروں کے گودام، زیر زمین تنصیبات اور فائرنگ پوزیشنز” کو تباہ کیا ہے، کارروائی سے قبل حزب اللہ کے اسلحے اور زیر زمین ذخیرہ گاہوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔

اسرائیلی فوج کے مطابق جنوبی لبنان کے علاقے جبل بَلات میں حزب اللہ کے زیر استعمال ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا جس میں “ہتھیاروں کے ذخیرے اور فائرنگ کی پوزیشنز” موجود تھیں، اس کے علاوہ لبونہ کے علاقے میں بھی کارروائی کی گئی جہاں سے فوج نے “چھپائے گئے ہتھیاروں کو ضبط” کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور ایک اور زیر زمین اسلحہ ڈپو کو تباہ کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی ڈرون طیاروں نے دارالحکومت بیروت اور اس کے جنوبی نواحی علاقوں کی فضاؤں میں پروازیں کیں، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

خیال رہےکہ  تاحال حزب اللہ یا لبنانی حکام کی جانب سے اسرائیلی دعوؤں پر کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سرحدی جھڑپیں مکمل جنگ میں تبدیل ہو گئی تھیں، جس کے بعد نومبر میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا، جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج روزانہ کی بنیاد پر جنوبی لبنان میں حملے جاری رکھے ہوئے ہے، جنہیں وہ “حزب اللہ کی سرگرمیوں کے خلاف دفاعی کارروائیاں” قرار دیتی ہے۔

لبنانی حکام کے مطابق نومبر کے بعد سے اب تک اسرائیل تقریباً 3,000 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے، جن میں 236 لبنانی شہری شہید اور 540 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

یاد رہےکہ  جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کو 26 جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے اپنی فوجیں مکمل طور پر واپس بلانا تھی، تاہم تل ابیب کی ہٹ دھرمی کے باعث یہ مدت 18 فروری تک بڑھائی گئی مگر اب بھی اسرائیلی فوج پانچ سرحدی چوکیوں پر بدستور قابض ہے، جو معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے حالات سازگار ہیں،اسرائیلی آرمی چیف
  • اسرائیل کی چالاکی، غزہ جنگ بندی کے بدلے تعمیر نو کی شرائط پر قطر کو استعمال کرنے کی کوشش
  • حماس نے اسرائیل کے 10 قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی
  • حماس نے 10 یرغمالیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کر دی
  • غزہ میں جنگ بندی کے لیے حالات سازگار ہیں: اسرائیلی آرمی چیف
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود خصوصی آپریشنز، حزب اللہ خاموش
  • غزہ کبھی ہتھیار نہ ڈالے گا، حماس کا اعلان
  • قطر: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کیلیے مذاکرات جاری
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا تیسرا مرحلہ قطر میں جاری، معاہدے کی امیدیں برقرار